خطے میں منشیات کی نقل و حمل روکنے کیلئے افغانستان میں موجود اتحادی افواج اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان،اس وقت ملک میں ایڈز کے 3ہزار 5 سو 55 مریض رجسٹرڈ ہیں۔گزشتہ دو سال میں افغانستان سے پاکستان سمگلنگ کے دوران متعلقہ اداروں نے 56 ٹن منشیات پکڑی جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔وفاقی وزیر صحت نصیر خان‘ وفاقی وزیر انسداد منشیات غوث بخش مہر اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے نمائندے جان وینڈر موٹیلے کی مشترکہ پریس کانفرنس

بدھ 6 دسمبر 2006 14:46

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین06دسمبر2006 ) پاکستان نے کہا ہے کہ خطے میں منشیات کی نقل و حمل کو روکنے کے لئے افغانستان میں موجود اتحادی افواج کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا اور منشیات کو ایک شکل سے دوسری قسم میں تبدیل کرنے کے لئے استعمال ہونے والے کیمیکلز کو بھی افغانستان پہنچنے سے روکنا ہوگا جبکہ اس وقت ملک میں ایڈز کے تین ہزار پانچ سو پچپن رجسٹرڈ مریض ہیں اور وفاقی حکومت اس مرض پر کنٹرول کے لئے بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے گزشتہ دو سال کے دوران افغانستان سے پاکستان منشیات سمگل کرنے کی کوشش کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مجموعی طور پر چھپن ٹن منشیات قبضے میں لی جو ایک ریکارڈ ہے ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت نصیر خان‘ وفاقی وزیر انسداد منشیات غوث بخش مہر‘ یو این کے پاکستان میں نمائندے جان وینڈر موٹیلے اور یو این ایڈز کنٹرول ٹاسک فورس کے ریجنل ڈائریکٹر پیراسیڈاراڈ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت محمد نصیر خان نے کہا کہ حکومت پاکستان میں ایڈز کے موذی مرض کو کنٹرول کرنے کے لئے بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ مل کر ایک جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جس کے باعث پاکستان ہائی رسک زون میں ہونے کے باوجود کافی حد تک اس مرض کے پھیلنے سے بچا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت عوام میں اس مرض کے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کررہی ہے اور گزشتہ دو سال کے دوران نہ صرف ملک میں اس کے متعلق چار کانفرنسز کا انعقاد کیا گیا ہے بلکہ بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کو اس مرض سے بچانے کے لئے خصوصی لٹریچر کا اہتمام بھی کیا گیا ہے تاہم انجکشن کے ذریعے منشیات کے استعمال سے اس مرض کے پھیلنے کے جو خدشات ہیں اس کی روک تھام کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس کے لئے منشیات پر کنٹرول لازمی ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بھارت میں چھ ملین کے قریب ایڈز سے متاثرہ افراد ہیں جبکہ پاکستان میں ان کی تعداد صرف تین ہزار پانچ سو پچپن ہے اور ان کا بھی علاج کیا جارہا ہے اس موقع پر وفاقی وزیر انسداد منشیات غوث بخش مہر نے کہا کہ وفاقی حکومت منشیات کی نقل و حمل کو روکنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کررہی ہے اور اس کے باعث افیون کی افزائش میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے تاہم پاکستان کے ہمسایہ ملک میں دنیا میں سب سے زیادہ افیون پیدا کی جارہی ہے اور اس کو ہیروئن میں تبدیل کرنے کے لئے اعلیٰ کیمیکلز بھی ترقی یافتہ ممالک سے آرہے ہیں جن کو روکنا ضروری ہے اور اس کو روکنے کے لئے افغانستان میں موجود اتحادی افواج اور ترقی یافتہ ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ بڑے شہروں میں منشیات کے استعمال کو روکنے کے لئے این جی اوز سرگرم عمل ہیں اور صرف کراچی میں ان کی تعداد ایک سو سے زائد ہے جبکہ وفاقی حکومت نے منشیات سے متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے اسلام آباد اور کوئٹہ میں دو بحالی سنٹرز قائم کئے ہیں جبکہ باقی شہروں میں بھی قائم کرنے کی تجویز زیر غور ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال کے دوران افغانستان سے پاکستان منشیات سمگل کرنے کی کوشش میں چھپن ٹن منشیات قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پکڑی جن میں سے چوبیس ٹن گزشتہ سال اور بتیس ٹن رواں سال پکڑی گئیں جو ایک ریکارڈ ہے اس موقع پر اقوام متحدہ کے نمائندے جان وینڈر مورٹیلے نے کہا کہ پاکستان میں ایڈز کے کنٹرول اور منشیات کی نقل و حمل کو روکنے کے لئے حکومت نے احسن اقدامات کئے ہیں اور بین الاقوامی ادارے اس سلسلے میں پاکستان کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے جبکہ یو این ٹاسک فورس کے ریجنل ڈائریکٹر پیراسیڈا راڈ نے کہا ہے کہ پاکستان میں منشیات کو انجکشن کے ذریعے استعمال کرنے سے ایڈز اور ہیپاٹائٹس کی ضرورت ہے اور اس کے لئے بین الاقوامی ادارے پاکستانی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔