پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ ہوسکتی ہے ۔یو این ایڈ

جمعہ 15 دسمبر 2006 16:58

پشاور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین15دسمبر2006 ) یو این ایڈکے مطابق پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کیر 3,591مریض رجسٹر ڈ ہیں تاہم ملک میں اس جان لیوا مرض کے شکار افراد کی اصل تعدادڈیڑھ لاکھ تک ہو سکتی ہے ۔ایچ آئی وی اور ایڈز کے شکار ان رجسٹرڈ مریضوں میں سے 369ایڈز کا مکمل شکار ہو چکے ہیں جبکہ3324ایچ آئی وی وائرس کیساتھ رہ رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہا ر این ڈبلیو ایف پی ایڈز کنسورشیم کے صوبائی منیجر ڈاکٹر خضر حیات نے جمعے کے روز کنسورشیم کی جانب سے پشاور پریس کلب میں ًایڈز سے بچاؤ اورعوام میں آگہی کے لئے میڈیا کے کردار ًکے موضوع پرمنعقدہ میڈیا ورکشاپ کے دوران کیا۔

تقریب کے مہمان خصوصی سینئر صحافی شمیم شاہد تھے۔ڈاکٹر خضر حیات نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں لوگوں کی اکثریت شرمندگی یا خوف کے مارے اس مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود طبی سہولیات لینے سے گریز کرتے ہیں جس کی وجہ کچھ معاشرتی اقدار اور بندشیں ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم وقت ہے جس میں میڈیا کو عوام میں اس جان لیوا بیماری کے حوالے سے آگہی اور شعور پیدا کرنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے اور مریضوں کو اس بات کا حوصلہ دینا چاہئے وہ اپنی بیماری کے بارے میں کھل کر بیان کر سکیں۔

انھوں نے کہا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا معاشرے میں اس بیماری کے حوالے سے پائی جانیوالی پیچیدگیوں اوربندشوں کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔مہمان خصوصی سینئر سحافی شمیم شاہد نے اس موقع پر ایڈز کے حوالے سے میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چند سال قبل تک ایڈز کے کسی مریح کے بارے میں خبر شائع کرنا مسائل کی وجہ بن جاتی تھی تاہم مرض کے حوالے سے کی جانیوالی رپورٹنگ کافی اچھی رہی ہے انھوں نے این جی اوز اور حکومتی اداروں پر زور دیا کہ صحافیوں کو صحیح اطلاعات اور ڈیٹا بروقت فراہم کیا جانا چاہئیے۔

انھوں نے کہا کہ میڈیا صحت کے ایشوز کی بجائے ملکی سیاسی حالات کو زیادہ ترجیح دیتا ہے تاہم صحیح اور بروقت ڈیٹا کی فراہمی واضح طور پر مثبت تبدیلی لا سکتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے معاشرے میں ایڈز کا شکار لوگوں کو گناگار سمجھا جاتا ہے اور یہ گمان کیا جاتا ہے کہ ایڈز صرف جنسی تعلقات کی بناء پر پھیلتا ہے جبکہ اسلام ہمیں مریضوں کا خیال رکھنے ،ان کیساتھ شفقت سے پیش آنے اور عزت دینے کا سبق سکھاتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ تعلیم کی کمی ،غربت اور صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی ایڈز کے مسئلے کو حل کرنے میں رکاوٹ ہیں۔

متعلقہ عنوان :