سپریم کورٹ کاحج کرپشن کیس کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے افسران کے تبادلوں پر سخت برہمی کا اظہار، 6 مئی تک افسران کو واپس تحقیقات پر لانے کا حکم، جس مقدمے میں ہاتھ ڈالتے ہیں افسران کے تبادلے کر دیئے جاتے ہیں، حسین اصغر اور جاوید بخاری کو واپس نہ لانے کی صورت میں انہیں معطل کر دیا جائیگا، توہین عدالت کی کارروائی بھی ہو سکتی ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس

جمعہ 29 اپریل 2011 17:23

سپریم کورٹ نے حج کرپشن کیس کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے افسران کے تبادلوں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 6 مئی تک افسران کو واپس تحقیقات پر لانے کا حکم دے دیاجبکہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ جس مقدمے میں ہاتھ ڈالتے ہیں افسران کے تبادلے کر دیئے جاتے ہیں۔ حسین اصغر اور جاوید بخاری کو واپس نہ لانے کی صورت میں انہیں معطل کر دیا جائے گا اور توہین عدالت کی کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں چار رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

عدالت نے تحقیقاتی افسران ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے جاوید بخاری اور ڈائریکٹر ایف آئی اے حسین اصغر کے تبادلوں پر برہمی کا اظہار کیا اور ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ آئندہ پیشی تک دونوں افسران کو واپس لایا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے تک تفتیشی افسر کو ہٹایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے ڈی جی ایف آئی اے کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ حسین اصغر اور جاوید بخاری کو واپس نہ لانے کی صورت میں انہیں معطل کر دیا جائے گا اور توہین عدالت کی کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔ جسٹس راجہ فیاض نے کہا کہ تحقیقات کرنے والے افسران کے تبادلے کرنا عدالتی معاملات میں مداخلت ہے