بھارت ہٹ دھرمی چھوڑ کرصدرمشرف کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دی گئی تجاویزکامثبت جواب دے ۔ سردار عتیق

اتوار 17 دسمبر 2006 15:48

مظفرآباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین17دسمبر2006 ) آزادکشمیر کے وزیرعظم سردارعتیق احمدخان نے کہاہے کہ بھارت ضد اورہٹ دھرمی کا رویہ ختم کرکے پائیدار امن کے لیے سنجیدگی کامظاہرہ کرے اورصدرجنرل پرویزمشرف کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دی گئی تجاویزکامثبت جواب دے۔ کشمیری عوام اپنی منزل ضرورحاصل کرکے رہیں گے تاریخ کے بدترین مظالم بھی کشمیری عوام کو جدوجہد سے بازنہیں رکھ سکے ۔

چوہدری غلام عباس کی39ویں برسی کے موقع پر قوم کے نام پیغام میں انہوں نے کہاکہ قائد ملت نے اپنی فہم وفراست اوربے لوث قیادت سے ڈوگرہ غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی مسلمان قوم کوآزادی کا شعور دیا اوراس کواپنی منزل گم گشتہ سے آگاہ کیا رئیس الاحرار قائد ملت چوہدری غلام عباس نے ریاستی مسلمانوں کے لیے ایک ایسے وقت میں شمع آزادی روشن کی جب ڈوگرہ ظلم وستم انتہا پر تھا اورحقوق کی بات کرنا موت کودعوت دینے کے مترادف تھا جموں میں ینگ مینز مسلم ایسوسی ایشن قائم کرکے انہوں نے مسلمانوں کی سیاسی اورسماجی خدمت کا آغاز کیا اوررفتہ رفتہ آپ کی مساعی جمیلہ سے یہ تنظیم جموں کے مسلمانوں کی ترجمان بن گئی اس طرح مرحوم قائد کو ریاست میں اس عظیم سیاسی تحریک کے بانی ہونے کا اعزاز حاصل ہوا اسی پلیٹ فارم سے قائد کور ریاست میں اس عظمی سیاسی تحریک کے بانی ہونے کا اعزاز حاصل ہوا اسی پیلٹ فارم سے مسلمانوں کو خواب گراں سے جگایا انہوں نے اپنے فولادی عزم سے غاصب ڈوگرہ حکمرانوں کے ایوانوں میں ایک تہلکہ مچادیا13جولائی1931 کوسرینگر سینٹرل جیل کے سامنے مسلمانوں کے ساتھ کھیلے جانے والے خونی ڈرامے کے نتیجے میں جن مسلمان قائدین کوگرفتار کیاگیا قائد ملت ان میں شامل تھے۔

(جاری ہے)

ڈوگرہ حکمران کے خلاف ان کی جرات مندانہ قیادت کے نتیجہ میں ہی قوم نے ان کو رئیس الاحرار کاخطاب دیا انہوں نے کہاکہ مرحوم قائد نے ریاست جموں وکشمیر میں آزادی کے لیے جدوجہد کی جو شمع جلائی تھی اس کی روشنی میں ہمارا قافلہ آزادی آج بھی رواں دواں ہے اس مقدس نصب العین کے لیے انہوں نے اپنی ساریی زندگی وقف کی ہوئی تھی وہ ڈوگرہ اقلیت کے ہاتھوں مسلم اکثریت کے استحصال کا خاتمہ چاہتے تھے اور معروف جمہوری اقدار کی بحالی کے لیے کوشاں رہے پاکستان سے قبل ہی مسلم کانفرنس نے ان کی رہنمائی میں مملکت خداداد پاکستان کے ساتھ ریاست کے الحاق کی قرار داد پاس کرکے مسلمانان ریاست جموں وکشمیر کے لیے ایک واضح اورروشن منزل کا تعین کردیاتھا سردار عیق احمد نے کہاکہ اپنے قائد کی برسی مناتے وقت ہمیں اپنے آپ کا محاسبہ کرنا ہوگا جن ارفع واعلی مقاصد کے لیے انہوں نے اپنی زندگی وقف کررکھی تھی ان کے حصول کے لیے ہم کس حد تک کامیاب ہوئے ہیں ریاست جموں وکشمیر کی مکمل آزادی اوراس کے مستقبل کا فیصلہ آزادانہ رائے سے ہونا تھا لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے استصورات رائے کا مرحلہ ابھی طے نہیں ہوسکا مقبوضہ کشمیر میں ہمارے مسلمان بھائی پنجہ اغیار میں آزادی کے لیے سرگرم عمل ہیں بھجارت اپنے غاصبانہ قبضہ کودوام دینے کے لیے مسلسل اقدامات کررہا ہے لیکن اب بھارت کا قبضہ کشمیر پرزیادہ دیر تک نہیں رہ سکے گا کیونکہ اس کی تنگ نظری اورتنگ دلی سے ساری دنیا اگاہ ہوچکی ہے کشمیر ی عوام اپنی منزل ضروری حاصل کرکے رہیں گے انہوں نے کہاکہ ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اپنے قائد کے اس مشن کی تکمیل کے لیے ہر ممکن کوشش کریں جس کے لیے انہوں نے اپنی زندگی وقف کیے رکھی اوروہ مشن ریاست جموں وکشمیر کی مکمل آزادی اوراس کا پاکستان سے الحاق ہے یہی ہماری حکومت کا نصب العین ہے اوریہی ہماری قومی ترجیحات میں سرفہرست ہے اس وقت ازاد جموں وکشمیرمیں اسی تاریخ سازجماعت کل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کی حکومت قائم ہے جس کی آبیاری چوہدری غلام عباس مرحوم نے کی تھی حکومت تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کے لیے تمام تروسائل کوبروئے کار لارہی ہے ہماری جدوجہد اس وقت تک پوری قوت سے جاری رہے گی جب تک کہ ساری ریاست کو آزاد کراکراس کاالحاق پاکستان کے ساتھ نہیں کرلیاجاتاہم پاکستان اوربھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات سے توقع رکھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار امن کے لیے بھارت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گا اورکشمیری عوام یہ بھی واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ریسات جموں وکشمیر ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے اورکشمیری عوام کو مسئلہ کشمیر کا وہی حل قابل قبول ہوگا جس میں اقوام متحدہ کی قراردادوں اورکشمیر عوام کی خواہشات کو پیش نظر رکھاگیا ہوگا بھارت کا ماضی کردار ہمارے سامنے ہے کہ جب کبھی اس پر کوئی دباؤ پڑا اس نے مذاکرات کیے جانے کی حامی بھری لیکن بعد میں اپنی ضد اورہٹ دھرمی سے ان مذاکرات کونتیجہ خیزنہیں بننے دیا بھارت کو یہ امر پیش نظر رکھناچاہیے کہ اگر اس کے تاریخ کے بد ترین مظالم اورجدید ترین ہتھیاروں سے لیس آٹھ لاکھ فوج کشمیری عوام کو اپنی جدوجہد سے باز نہیں رکھ سکی تو وہ اب بھی اپنی کامیابی تک جدوجہد جاری رکھیں گے بھارت کو حالات کی نزاکت کا احساس کرنا چاہیے اوراسے مذاکرات کوکامیاب بنانے کے لیے بھر پور اقدامات کرنے چاہیں اورصدرجنرل پرویزمشرف کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جو تجاویز پیش کی گئی ہیں ان کا مثبت جواب دے۔