پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 30 ہزار ہو گئی،وزیر صحت،بیرون ملک مقیم پاکستانی اس مرض کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں، عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے،لیبارٹری کی افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 19 دسمبر 2006 18:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19دسمبر۔2006ء) وفاقی وزیر صحت نصیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 30 ہزار ہو گئی ہے، ایڈز کی روک تھام کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، اس بیماری سے بچنے کیلئے عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی اس مرض کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں، عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے اس مرض کے علاج کیلئے نیٹ ورک قائم کر دیا گیا ہے۔

وہ منگل کے روز قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) میں ایڈز کی تشخیص کیلئے قائم کی گئی لیبارٹری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں سیکرٹری صحت سید انور محمود، یو این ایف پی اے کے پاکستان میں نمائندہ فرانس ڈومے ای ڈی (این آئی ایچ) شاہد اختر اور نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی منیجر ڈاکٹر عاصمہ بخاری بھی موجود تھیں۔

(جاری ہے)

ایڈز تشخیص لیبارٹری پر 4 کروڑ روپے لاگت آئی ہے جس میں سے 3 کروڑ روپے یو این ایف پی اے نے دیئے ہیں جبکہ ایک کروڑ روپے پاکستان حکومت نے فراہم کئے ہیں ایڈز تشخیص لیبارٹری آنے والے تمام مریضوں کا مفت معائنہ اور تشخیص ہو گی اور روزانہ 100 سے زائد مریضوں کی ٹیسٹ رپورٹ فراہم کی جا سکے گی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ایچ آئی وی ایڈز کے 30ہزار مریض موجود ہیں پاکستان ایڈز وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے ہائی رسک کنٹری ہے جس کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت میں 60 لاکھ افراد ایڈز کے مرض میں مبتلاء ہیں اور بھارت میں ہونے والی اموات میں 20 فیصد ایڈز کی وجہ سے ہوتی ہیں ہمیں بھارت میں اس وائرس کی تباہ کاریوں کو مدنظر رکھ کر اپنے ملک میں کو اس وائرس سے بچاؤ کے لئے لائحہ عمل بنانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ 55 لاکھ پاکستانی بیرون ملک روزگار کے سلسلے میں قیام پذیر ہیں یہی لوگ پاکستان میں آ کر ایڈز کے وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں ہمیں ان میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے والدین کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس مہلک وائرس سے بچاؤ کے لئے آگاہ کریں۔

متعلقہ عنوان :