سپین‘ عیسائی پادری نے دسویں صدی میں تعمیر کی گئی مسجد قرطبہ میں عبادت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا

جمعرات 28 دسمبر 2006 23:03

قرطبہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 28دسمبر 2006)سپین کے جنوبی شہر قرطبہ کے رومن کیتھولک پادری نے مقامی مسلمانوں کی اس درخواست کو رد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دسویں صدی میں تعمیر کی گئی مسجد قرطبہ میں عبادت کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ سپین میں مسلمانوں کی حکمرانی میں تعمیر کی گئی یہ مسجد کئی صدیوں سے عیسائی کیتھیڈرل کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔

سپین کے ”اسلامک بورڈ“ نے درخواست میں کہا تھا کہ اس عمارت کو اب ایک ایسی عبادت گاہ بنا دیا جائے جس میں تمام مذاہب کے لوگ جا کر عبادت کر سکیں۔ سپین میں تقریبا آٹھ لاکھ مسلمان ہیں جبکہ ملک کی کل آبادی 44ملین ہے اسلامک بورڈ نے پاپائے روم کے نام خط میں کہا تھا کہ اس عمارت کو تمام مذاہب کے لئے عبادت گاہ میں تبدیل کرنے سے تفہیم اور امن کا ماحول پیدا ہو سکے گا۔

(جاری ہے)

کلیسائے روم کو بھیجے گئے خط میں اسلامک بورڈ کا کہنا تھا کہ ہم اس مقدس مقام پر قابض نہیں ہونا چاہتے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ مل کر اس کو ایک ایسا مذہبی مقام بنا دیں جو امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکے لیکن قرطبہ کے بشپ خوان خوسے آسینخو نے اسلامک بورڈ کی یہ پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مختلف مذاہب کے لئے مشترکہ عبادت گاہوں کے قیام سے محض ’‘کنفیوژن“ ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کی عبادت گاہیں ہوائی اڈوں یا اولمپک ویلیجز میں تو چل سکتی ہیں لیکن ایک مقدس کیتھولک کتھیڈرل کے اندر مناسب نہیں ۔