بھارت میں ایک بلین ڈالر سالانہ کی جعلی ادویات تیار ہوتی ہیں ۔۔۔ رپورٹ،پاکستان بھی جعلی ادویات بنانیوالے ممالک کی صف میں شامل‘ ترقی یافتہ ممالک میں بھی 30فیصد تک جعلی ادویات فروخت ہوتی ہیں

جمعرات 4 جنوری 2007 13:06

لاہور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین04جنوری2007 ) عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت ‘ پاکستان‘ تھائی لینڈ ‘ کمبوڈیا ‘ ویت نام ‘ فلپائن ‘ انڈونیشیاء سمیت 13ممالک میں سب سے زیادہ جعلی ادویات تیار کی جاتی ہیں ۔ ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بہت سے خاندان اپنے بجٹ کا 77فیصد تک ادویات پر خرچ کرتے ہیں ان میں 50 فیصد سے زائد ایسے خاندان شامل ہیں جو غربت و افلاس میں مبتلا ہیں وہ اس بات سے لا علم ہیں کہ وہ اپنے خون پسینے کی کمائی سے جعلی ادویات خرید رہے ہیں ۔

فار ما سیوٹیکل اداروں کا موقف ہے کہ پاکستان میں صرف 0.40فیصد جعلی ادویات تیار ہوتی ہیں ۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک دوا ساز ادارے کے اہلکار نے رازداری سے بتایا کہ دواساز اداروں کے علم میں ہے کہ انکی مصنوعات جعلی تیار ہو رہی ہیں لیکن وہ اس مصلحت کے تحت زیادہ سر گرمی نہیں دکھاتے کہ زیادہ شور کرنے پر عوام انکے ادارے کی اصلی ادویات پر بھی شک کرنے لگیں گے اور انکی کمپنی کی دواؤں کی خرید و فروخت میں کمی آ جائیگی ۔

(جاری ہے)

ڈبلیو ٹی ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق مہذب ہونے کے دعویدار ترقی یافتہ ممالک میں 20سے 30فیصد جعلی ادویات فروخت ہوتی ہیں ۔ ترقی پذیر ممالک کے تمام شعبہ ہائے زندگی میں کرپشن زیادہ ہے اور یہ کرپشن ادویات کی تیاری اور فروخت میں بھی اپنا کام دکھاتی ہے ان ممالک میں جعلی ادویات کی شرح 60فیصد تک پہنچ رہی ہے ۔ ویت نام کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہاں 64فیصد جعلی ادویات تیاری ہو رہی ہیں ۔

رپورٹ میں بھارت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہاں ایک بلین ڈالر سالانہ کی جعلی ادویات تیار ہوتی ہیں ۔ بھارت میں ادویات سازی کے 20ہزار ادارے رجسٹرڈ ہیں جبکہ اس سے کہیں زیادہ ایسے ادارے ہیں جنکاحکومتی سطح پر کہیں بھی اندراج نہیں ہے اتنے بڑے ملک میں صرف 26ڈرگ ٹیسٹ لیبارٹریاں موجود ہیں اور ان 26میں سے صرف 7لیبارٹریاں کام کرنے کے قابل ہیں اور 19لیبارٹری بند پڑی ہوئی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :