قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں، سیکورٹی کنٹریکٹرزکو کام کرنے کی اجازت دینے اور ہوائی اڈوں کو غیر ملکیوں کے زیراستعمال دینے سے متعلق شقیں خارج کرنے پر اتفاق،نئے ترمیمی مسودے میں ایران پر امریکی حملے کی صورت میں اس کی شدید مخالفت کرنے سے متعلق شق شامل کرنے کی تجویز سامنے آگئی ،باضابطہ غور شروع نہیں کیا گیا،نیٹوسپلائی کی آڑمیں اسلحہ نہیں جاناچاہئے صرف ادویات اوراشیاء خوردونوش کی اجازت دی جائے، مشاہد حسین، نیٹو سپلائی بحالی کے خلاف ہیں حکومت کھولنا چاہتی ہے تو کھول لے،پارلیمنٹ اجازت نہیں دیگی،مولانافضل الرحمن ، کھلے ذہن کے ساتھ تمام تجاویز پر غور کررہے ہیں امید ہے بحث نتیجہ خیز ہوگی،کمیٹی سفارشات کا ترمیمی مسودہ پیر تک تیار کرلے گی، قمر زمان کائرہ کو کمیٹی میں بٹھانے کا فیصلہ پارٹی نے کیا، رضاربانی کا اجلاس سے خطاب،میڈیاسے گفتگو

ہفتہ 31 مارچ 2012 19:36

پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے نیٹو سپلائی کی بحالی اور خارجہ پالیسی تشکیل دینے کے حوالے سے اپنی سفارشات کو پیر تک حتمی شکل دینے کا فیصلہ کرلیا ، غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں، سیکورٹی کنٹریکٹرزکوملک میں کام کرنے کی اجازت دینے اور ہوائی اڈوں کو غیر ملکیوں کے زیراستعمال دینے کے حوالے سے متعلق شقیں خارج کرنے پر اتفاق ، نئے ترمیمی مسودے میں ایران پر امریکی حملے کی صورت میں اس کی شدید مخالفت کرنے سے متعلق شق شامل کرنے کی تجویز سامنے آگئی ہے۔

ہفتہ کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں سینیٹر میاں رضا ربانی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے دیگر اراکین نے شرکت کی تاہم بابر اعوان کی جگہ قمر زمان کائرہ اجلاس میں شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے نیٹو سپلائی کی بحالی کو ڈرون حملوں سے مشروط کرنے کے حوالے سے اپنے موقف کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو سپلائی میں صرف ادویات اور اشیائے خوردونوش کی اجازت دی جائے تاہم اس سپلائی کے ذریعے اسلحہ کسی صورت نہیں جانا چاہیے۔

مشاہد حسین سید نے تجویز دی کہ سفارشات کا جو ترمیمی مسودہ تیار کیا جائے اس میں ایران پر امریکی حملے کی صورت میں اس کی شدید مخالفت سے متعلق شق کو بھی شامل کیا جائے اس تجویز کو کمیٹی کے اراکین نے سراہا تاہم اس کو مسودے میں شامل کرنے پر ابھی تک باضابطہ غور شروع نہیں کیا گیا