سپریم کورٹ میں این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت ،سوئس حکام کو خط لکھنے سے متعلق وزیر اعظم سے جواب طلب ،این آر او فیصلے کے پیرا گراف نمبر 178 پر عمل درآمد نہیں ہوا، اس پیراگراف کے تحت حکومت کو سوئس حکام کو خط لکھنا تھا، اسی حکم عدولی پرسابق وزیراعظم کو سزا ہوئی اور سابق وزیراعظم نااہل بھی ہوئے، ہمیں اعتماد ہے کہ نئے وزیراعظم خط لکھنے کے عدالتی حکم پرعمل کریں گے، اٹارنی جنرل وزیر اعظم کو سپریم کورٹ کے سوئس عدالت کو خط لکھنے کے حکم سے براہ راست آگاہ کریں،وکیل عبدالباسط،نیب نے سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی، ملک قیوم نے تحقیقات میں حصہ لیا ہے،وہ تاحال بیرون ملک ہسپتال میں داخل ہیں،صحت یابی تک مزید مہلت دی جائے، وکیل ملک قیوم، کیس کی سماعت 12جولائی تک ملتوی

بدھ 27 جون 2012 12:57

سپریم کورٹ کے جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران سوئس حکام کو خط لکھنے سے متعلق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے جواب طلب کر لیا، عدالت نے اپنے عبوری حکم نامہ میں کہا کہ این آر او فیصلے کے پیرا گراف نمبر 178 پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ اس پیراگراف کے تحت حکومت کو سوئس حکام کو خط لکھنا تھا۔ اسی حکم عدولی پرسابق وزیراعظم کو سزا ہوئی اور سابق وزیراعظم نااہل بھی ہوئے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہمیں اعتماد ہے کہ نئے وزیراعظم خط لکھنے کے عدالتی حکم پرعمل کریں گے۔بدھ کو جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جسٹس آصف کھوسہ اور جسٹس عظمت پر مشتمل بنچ نے این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے کے سابق اعلی عہدیدار احمد ریاض شیخ اور سابق ایم ڈی او جی ڈی سی ایل عدنان خواجہ کے وکیل عبد الباسط نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احمد ریاض شیخ اور عدنان خواجہ کے خلاف مقدمہ اب ختم ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

اونٹ نکل گیا اونٹ کی دم پکڑنے کا کیا فائدہ، نوکریاں ختم ہو گئیں، قید بھگت لی، جرمانے ادا کردیئے اب مقدمہ چلانے کا کیا مقصد ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ سماعت پر کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم کو عدنان خواجہ کے سزا یافتہ ہونے کا علم نہیں تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ یوسف رضا گیلانی اور عدنان خواجہ نے جیل میں ساتھ رہ کر قید کاٹی۔

کیسے مان لیا جائے کہ یوسف رضا گیلانی کو عدنان خواجہ کی سزا کا علم نہیں تھا۔ وکیل عبدالباسط نے استدعا کی کہ عدنان خواجہ اور احمد ریاض شیخ کے خلاف مقدمات ختم کرنے کا حکم دے دیں۔ جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیئے کہ جب تک نیب کی رپورٹ نہیں آئے گی ہم یہ مقدمہ نہیں ختم کر سکتے۔ نیب نے سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔