پنجاب بھر میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پندرھویں روز میں داخل،ڈاکٹروں کیخلاف پولیس آپریشن اورگرفتاریوں سے ہسپتالوں میں مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی کا معاملہ مزید گھمبیر ہوگیا‘ ینگ ڈاکٹرز کے خلاف آپریشن پر سینئر ڈاکٹرز کی ینگ ڈاکٹرز سے اظہار یکجہتی کیلئے علامتی ہڑتال ‘ لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں او پی ڈی‘ ایمرجنسی اور ان ڈور طبی سہولیات نہ ہونے سے 24 گھنٹوں میں مریضوں کی ہلاکتوں کی تعداد 15 ہوگئی

پیر 2 جولائی 2012 15:57

پنجاب بھر میں صوبائی حکومت کی طرف سے ڈاکٹروں کیخلاف کئے گئے آپریشن اور ینگ ڈاکٹرز کی گرفتاریوں کے باوجود ہسپتالوں میں مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی کا معاملہ مزید گھمبیر ہوگیا‘ ینگ ڈاکٹرز کے خلاف آپریشن پر سینئر ڈاکٹرز نے بھی پیر کو ینگ ڈاکٹرز سے اظہار یکجہتی کیلئے علامتی ہڑتال کی اورڈیوٹی پر واپس آ گئے۔پنجاب کے بڑے شہروں میں آرمی میڈیکل کور کے ڈاکٹرز اور نئے بھرتی شدہ ڈاکٹرز کے ڈیوٹی پر آنے کے باوجود مسئلہ پوری طرح سے حل نہ ہوسکا‘ لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال سے او پی ڈی‘ ایمرجنسی اور ان ڈور طبی سہولیات کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے 24 گھنٹوں میں مریضوں کی ہلاکتوں کی تعداد 15 ہوگئی ‘ لاہور میں دس سال بعد پیدا ہونے والے بچے کی ہلاکت پر گوالمنڈی پولیس نے آٹھ ڈاکٹروں کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا‘ پنجاب بھر میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے پندرھویں روز پیر کو بھی ہزاروں مریضوں کو تمام ضلعی ‘ تحصیل اور بڑے شہروں کے ٹیچنگ ہسپتالوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

گوجرانوالہ کے سرکاری ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کے باعث دو ہفتے سے او پی ڈیز بند تھی جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا تھا لوگ دور دراز سے ہسپتالوں میں آتے، او پی ڈیز میں ڈاکٹرز نہ ہونے کی وجہ سے واپس چلے جاتے۔ گوجرانوالہ کے سرکاری ہسپتالوں میں پنجاب حکومت کی جانب سے نئے بھرتی کئے گئے ڈاکٹروں اور آرمی کے ڈاکٹروں نے کام شروع کر دیا۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ہڑتالی ڈاکٹروں میں سے تین ڈاکٹروں نے ایم ایس سے معافی مانگ لی، معافی مانگنے والوں میں ڈاکٹر مہرین، ڈاکٹر قدسیہ اور ڈاکٹر ظفر شامل ہیں