زلزلہ زدہ عوام بھی اپنی مدد آپ کے تحت آگے آئیں ، جنرل ندیم ،حکومتی اقدامات سے کوئی بڑی بیماری نہیں پھیلی ، وزیر صحت ،متاثرہ علاقوں میں پولیو کے کیس سامنے آئے ہیں ، ڈبلیو ایچ او

جمعرات 11 جنوری 2007 20:26

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11جنوری۔2007ء) ڈپٹی چیئر مین ایراء لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر اور صوبہ سرحد کے زلزلہ سے متاثرہ پانچ لاکھ85ہزار گھروں کی تعمیر کیلئے ایرا نے مجموعی طورپر105ارب روپیہ تقسیم کرنا ہے اور اب تک متاثرین میں گھروں کی تعمیرات کیلئے تیسری قسط میں58ارب روپیہ تقسیم کر دیا گیا ہے چوتھی قسط کا اجراء بھی رواں ماہ میں ہو جائے گا اب تک تیسری قسط میں چالیس ہزار 100لوگوں میں ایک ارب روپیہ کی تقسیم کا کام مکمل ہوا ہے چوتھی قسط کے اجراء کیلئے زیر تعمیر گھروں کی انسپکشن جلد شروع ہو جائے گی ، متاثرہ علاقوں میں تعمیر وترقی اور عوامی خوشحالی کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھ دی گئی ہے یہاں پر متاثرین کو زندگی کے ہر عمل میں ریلیف مل رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وفاقی وزیر صحت نصیر خان ، ڈبلیو ایچ او کے اعلی عہدیدار ڈاکٹر مین الجزائری کے ہمراہ مظفر آباد اور مانسہرہ میں بنیادی صحت کے مرکز کی افتتاحی تقریبات میں صحافیوں گے گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں زندگی مکمل طورپر بحال ہو چکی ہے اور متاثرہ علاقوں کے عوام کو عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ جدید ترین لمبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں55نئے بنیادی صحت کے مراکز قائم کئے جارہے ہیں اور اب تک تیرہ ایسے مراکز نے کام شروع کر دیا ہے ، ڈپٹی چیئر مین ایرا لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد نے کہا کہ سرحد میں بین الاقوامی تنظیموں ، مقامی حکومت اور ایراء کے تعاون سے بنیادی صحت مرکز بنایاگیا ہے جس میں ہر ایمرجنسی کیس سے نمٹا جاسکے گا ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے متاثرہ علاقوں میں صحت کے شعبے میں تیزی سے کامیابی حاصل کررہے ہیں مکمل گھر بنانے کیلئے دو سال کا وقت درکار ہے ہمارا فوکس متاثرہ افراد کی صحت بحالی پر ہے مقامی حکومتوں کو چاہیے کہ صحت مراکز چلانے کیلئے اپنی سروسز فراہم کرے ،متاثرہ علاقوں میں حکومت پاکستان ریلیف آپریشن پوری دنیا کے سامنے ہے ہمارا کام سکیموں کو مکمل کرنا ہے اس میں سٹاف کی فراہمی اور چلانا متعلقہ حکومتی اداروں کا کام ہے متاثرہ علاقوں کے عوام کو چاہیے کہ وہ خود بھی میدان عمل میں اتریں ، وفاقی وزیر صحت محمد نصیر خان نے کہاکہ آٹھ اکتوبر سانحہ کے بعد صورتحال بالکل خراب تھی لوگوں کے گھراجڑ گئے اور کئی معذور ہوگئے آرمی حکومت این جی اوز ، ڈبلیو ایچ او اور سب سے بڑی این جی او پاکستانی عوام نے گرینڈ ریلیف آپریشن میں حصہ لیا ، وزیر اعظم تیرہ دفعہ متاثرہ علاقوں میں گئے اور تفصیلی دورے بھی کئے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے 27ہزار ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف کو متاثرہ لوگوں کی بحالی کے کام پر لگایا دن رات ہم اس سانحے سے نمٹنے کیلئے پلان بناتے ہیں جسے بین الاقوامی این جی اوز کی مدد سے اسے پورا کرتے ہیں پاک فوج ، سیاستدانوں ، ڈاکٹروں اور عوام نے بھائیوں کی طرح ملکر بحالی کے کاموں میں حصہ لیا انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور سرحد کے متاثرہ علاقوں میں55بنیادی صحت مراکز بنا کر متاثرہ لوگوں کو تحفے کے طورپر دیتے ہیں ایک لاکھ چالیس ہزار زخمیوں کا ہم نے علاج کیا پہلے ہی ہفتے ہم نے تیرہ لاکھ افراد کو ویکسین لگائی اسی لئے کوئی بڑی بیماری نہیں بڑھی انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں قائم صحت مراکز میں ادویات وزارت صحت خود فراہم کرے گی بالک فری ادویات عوام کو دینے کا عمل یقینی بنائیں گے ٹی بی ڈاٹ ، ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام ، اندھے پن کے کیمپ لگانے کے ساتھ تمام وفاقی پروگراموں کو انہی میں بھی چلائیں گے ایک لاکھ لیڈیز ہیلتھ ورکرز پورے ملک میں کام کررہی ہیں پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کیلئے ہر بچے کو پولیو کے قطرے پلائیں تاکہ پولیو کا خاتمہ ہو جائے انہوں نے کہا کہ ہم نے سختی سے پابندی لگائی کہ کسی بچے اور بچی کو گود لینے کی اجازت نہیں ، سرحد کے وزیر صحت عنایت اللہ نے کہا کہ آٹھ اکتوبر سانحے کے بعد آرمڈ فورسز نے صحت کے شعبے میں کام شروع کیا ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف فراہم کیا ہم نے بحالی حوالے سے ایمر جنسی فیز مکمل کر لیا ہے تعمیر نو اور بحالی فیز پر ابھی کام کررہے ہیں صوبائی کابینہ میں یہ تجویز دی ہے کہ بھرتیوں کے حوالے سے کوئی پلان مرتب کیا جائے کیونکہ ریکروئمنٹ کے بغیر سسٹم نہیں چل سکتا ٹی ایچ کیو ہسپتال منصوبہ زیر غور ہے جبکہ گڑھی حبیب اللہ ہسپتال کو چلانے کیلئے ہر ممکن سہولیات فراہم کریں گے سرحد حکومت متاثرہ علاقوں میں پرائمری کیئر ، پی ایچ یو اور آر ایچ یو کے لئے متعلقہ سٹاف فراہم کرے گی متاثرہ علاقوں کے اضلاع میں اداروں کا انفراسٹرکچر از سر نو تشکیل دیں گے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حسین الجزائری نے کہا کہ حکومت پاکستان متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی بحالی کلئے بہترین سہولیات فراہم کررہی ہے کسی بھی ادارے کی تعمیر اس وقت تک مفید نہیں ہوتی جس وقت اس میں کام کرنے والے لوگ دیانتدار نہ ہوں لوگ آگے بڑھیں اور متاثرہ علاقوں میں اداروں کو چلائیں انہوں نے کہا کہ آٹھ اکتوبر کے سانحہ کے بعد متاثرہ علاقوں میں تین مسائل سامنے آئے جن کو حکومت پاکستان بین الاقوامی این جی اوز سے مل کرحل کرنے کے ایجنڈے پر گامزن ہے مضر بیماریوں سے بچاؤ کیلئے حکمت عملی طے کی جائے بالخصوص بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے بچوں کیلئے متاثرہ علاقوں میں ویکسین دستیاب ہے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کسی کو بھی کوئی شکایت ہو تو وہ صوبائی وزیر صحت عنایت اللہ اور وفاقی وزیر صحت محمد نصیر خان سے رابطہ کرے انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں پولیو کے کچھ کیسز سامنے آئے ہیں ان پر ترجیحی بنیادوں پر قابو پایا جائے تاکہ پاکستان پولیو فری ملک بن سکے انہوں نے کہا کہ آٹھ اکتوبر کے سانحے میں بہت سے چہرے مرجھا گئے اور توانائیاں ختم ہوگئیں تاہم صحت کے شعبے سمیت تعمیر نو اور بحالی کیلئے عوام ، ڈاکٹروں ، پیرا میڈیکل سٹاف اور تنظمیوں نے بحالی کاموں میں حصہ لیکر ثابت کر دیا کہ وہ ہر بڑے سانحے سے نمٹ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں نے اس سارے عمل میں مرکزی کردار ادا کیا ۔

متعلقہ عنوان :