توہین عدالت کیس ‘ملک ریاض پر فردجرم عائد، عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی مسترد ، ملزم کا صحت جرم سے انکار، اٹارنی جنرل استغاثہ مقرر، ملک ریاض کی پریس کانفرنس کے الفاظ، لہجہ اور تاثرات سے توہین عدالت ہوئی،سپریم کورٹ، عدالت نے ملزم ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹر عبدالباسط کے اعتراضات مسترد کر دیئے ،سماعت 29اگست تک ملتوی

جمعرات 9 اگست 2012 14:32

سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں بحریہ ٹان کے مالک ملک ریاض پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے ان کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی مسترد کردی جبکہ ملزم نے الزامات کی صحت سے انکار کر دیا ۔اس سے پہلے عدالت نے ملزم ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹر عبدالباسط کے اعتراضات مسترد کر دیئے جن میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر آج فرد جرم عائد کی گئی تو ان کا حق متاثر ہو گا۔

جبکہ اٹارنی جنرل کو کیس میں استغاثہ مقرر کیا گیا ۔جمعرات کو جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز افضل پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ سماعت کے آغاز میں ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹرباسط نے موقف اختیار کیا کہ اس کیس میں انٹراکورٹ اپیل دائر کی گئی تھی اور اس وقت توہین عدالت ایکٹ 2012 نافذ تھا، اس کے تحت اپیل آتے ہی شوکاز نوٹس اور توہین عدالت کی کارروائی معطل ہوگئی تھی،اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ اس قانون کو کالعدم قرار دیتے ہوئے عدالت نے قرار دیاتھا کہ یہ تصور کیا جائے جیسے یہ قانون کبھی تھا ہی نہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر باسط کا کہنا تھا کہ تقاضا انصاف کے پیش نظر اپیل کی سماعت تک اس کیس پر کارروائی روکی جائے، اپیل کا حق تو توہین عدالت آرڈیننس 2003 میں بھی ہے، آج فرد جرم عائد کی گئی تو میرا حق متاثر ہوگا لہذا انٹراکورٹ اپیل پر فیصلے تک یہ عدالت انتظار کرے، جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ملک ریاض پر آج ہی فرد جرم عائد کی جائیگی