ملالہ یوسفزئی محفوظ اور بہترین ہاتھوں میں ہیں، بہترین علاج برطانوی ہسپتال کی اولین ترجیح ہے، ‘ ڈاکٹر مسلسل جائزہ لے رہے ہیں، ہم سب ملالہ کے ساتھ ہیں ‘ جلد صحت یابی کیلئے کوشاں اور دعاگو ہیں،برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کا ” بی بی سی“ کو انٹرویو

منگل 16 اکتوبر 2012 14:03

برمنگھم (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین، آئی این پی ۔16اکتوبر 2012ء) برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے کہا ہے کہ سوات میں طالبان کے حملے میں زخمی ہونے والی چودہ سالہ طالبہ ملالہ یوسفزئی محفوظ اور بہترین ہاتھوں میں ہیں اور اس کا علاج اس وقت برطانوی ہسپتال کی اولین ترجیح ہے۔برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہسپتال کے باہر” بی بی سی“ سے بات چیت کرتے ہوئے واجد شمس الحسن نے کہا کہ ملالہ بحفاظت پہنچ چکی ہیں اور وہ بہترین ہاتھوں میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملالہ کی دیکھ بھال ہسپتال کی اولین ترجیح ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ خود تو ملالہ سے نہیں ملے تاہم ڈاکٹروں نے انہیں مطلع کیا ہے کہ ملالہ رسپانس دے رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ملالہ کے ساتھ ہیں اور اس کی جلد صحت یابی کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں اور دعاگو ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ وہ ملالہ کے علاج کے سلسلے میں برطانوی حکومت خصوصا وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے بھرپور مدد کی۔

کوئین الیزبتھ ہسپتال بم اور گولیوں سے آنے والے زخمیوں کے علاج کے لیے سب سے بہتر ہسپتال مانا جاتا ہے۔ڈاکٹروں سے ملاقات کے بعد واجد شمس الحسن نے ایک بیان بھی جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کے مطابق ملالہ کی حالت تسلی بخش ہے اور کئی ماہر ڈاکٹر ان کا جائزہ لے رہے ہیں۔ بیان کے مطابق ڈاکٹروں کی ٹیم نیورو سرجری اور ٹراما تھراپی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ہے۔

اس سے قبل کوئین الزبتھ ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈیو روسر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملالہ کے ٹھیک ہونے کی امید نہیں ہوتی تو انہیں پاکستان سے یہاں نہیں لایا جاتا۔انھوں نے کہا کہ میں نے اِس وقت تک ملالہ کا خود جائزہ نہیں کیا مگر میرا اندازہ ہے کہ ملالہ کو کم از کم چند ہفتوں تک ہسپتال میں زیرِ نگہداشت رہنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملالہ کی صحت کے بارے میں وقتاً فوقتاً اطلاعات دی جائیں گی تاہم اس معاملے میں تفصیلات ظاہر نہیں کیں جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر مریض کی طرح انہیں بھی حق ہے کہ ان کے طبی معاملات راز میں رکھے جائیں۔کوئین الیزبتھ ہسپتال کی ترجمان فیونا گلیبی یوسکا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ برمنگھم کے ہسپتال میں اہم ٹراما سینٹر موجود ہے جس کی خصوصیت میں بم حملوں میں زخمی ہونے والوں اور گولی اور چاقو سے گھائل ہونے والوں کا علاج شامل ہے۔ہمارے پاس افغانستان اور عراق میں زخمی ہونے والے بھی لائے جاتے ہیں جن کا یہاں علاج کیا جاتا ہے۔ ہمارے پاس گولیوں سے اور بم حملوں سے شدید زخمی ہونے والوں کے علاج کا وسیع تجربہ ہے۔