جعلی زرعی ادویات بیچنے والوں سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی، گندم کی پیدوار کا ہدف ایک کروڑ بیانوے لاکھ میٹرک ٹن مقرر، وفاقی حکومت کپاس کی خریداری کے لئے ٹی سی پی کو فوری میدان میں لے آئے، زراعت کے شعبہ میں بھارت کا مقابلہ کرنے کے لئے زرعی مداخل فوری سستے کرنا ہوں گے، صوبائی وزیر زراعت احمد علی اولکھ کا اجلاس سے خطاب،جعلی زرعی ادویات کا کاروبار کنٹرول نہ ہونے پر افسران پر اظہاربرہمی ، نااہل افسران کو معطل ،مقدمات درج کرنے کے احکامات ،کام نہ کرنے والے افسر سے گاڑی واپس لے لی

جمعہ 19 اکتوبر 2012 20:53

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔19اکتوبر۔ 2012ء) صوبائی وزیر زراعت احمد علی اولکھ نے کہا ہے کہ جعلی زرعی ادویات بیچنے والوں سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی، گندم کی پیدوار کا ہدف ایک کروڑ بیانوے لاکھ میٹرک ٹن مقرر، وفاقی حکومت کپاس کی خریداری کے لئے ٹی سی پی کو فوری میدان میں لے آئے، زراعت کے شعبہ میں بھارت کا مقابلہ کرنے کے لئے زرعی مداخل فوری سستے کرنا ہوں گے، جعلی زرعی ادویات کا کاروبار کنٹرول نہ ہونے پر صوبائی وزیرزراعت اجلاس کے دوران افسران پر اظہاربرہمی ، نااہل افسران کو معطل ،مقدمات درج کرنے کے احکامات ،کام نہ کرنے والے افسر سے گاڑی واپس لے لی، ۔

صوبائی وزیر زراعت احمد علی اولکھ نے سرکٹ ہاوٴس ملتان میں محکمہ پیسٹ وارننگ، محکمہ زراعت توسیع اور پیسٹی سائیڈ و فر ٹیلائزر لیبارٹریز کے افسران سے میٹنگ کی۔

(جاری ہے)

محکموں کی رپورٹوں میں تضاد کے باعث صوبائی وزیر زراعت نے افسران پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور سیکرٹری زراعت اور ڈی جی زراعت ریسرچ و پیسٹ وارننگ کو نااہل افسران کو معطل کرنے کے احکامات دیئے۔

انہوں نے ڈی سی او ملتان کو ہدایت کی وہ فرٹیلائزر وپیسٹ وارننگ افسران و لیبارٹری ماہرین کے خلاف مقدمات درج کریں۔ صوبائی وزیر نے اجلاس کے دوران پیسٹ وارننگ افسران سے رپورٹیں مانگیں کہ انہوں نے ڈیلرز کی دکانوں سے زرعی ادویات کے کتنے سمپل لئے ہیں۔ جس پر پیسٹ وارننگ افسران نے سینکڑوں دکانوں میں سے چند سمپل کرنے کی رپورٹ پیش کی تو وہ شدید برہم ہوگئے اور کہا کہ وہ ڈیلرز سے مک مکا چھوڑ کر حرام خوری بند کر دیں ورنہ ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

اس موقعہ انہوں نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر پیسٹ وارننگ غلام عباس سے گاڑی واپس لینے کا حکم دیا۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر احمد علی اولکھ نے کہا کہ کسانوں کی مشکلات کم کرنے اور گندم کی بروقت کاشت کے لئے وفاقی حکومت ٹی سی پی کو کپاس کی خریداری کا حکم دے اور ٹی سی پی کو چاہیے کہ وہ کم از کم ۱۰ ہزار بیلز کپاس کی خریداری کرے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے مگر وفاقی حکومت نے صوبوں کو بٹھا کر کبھی کسانوں کے مسائل پر بات نہیں کی جس کی وجہ سے آج کاشتکار زائد ٹیکسز اور بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاج پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا جعلی زرعی ادویات کا کاروبار کرنے والے سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔ افسران کو چاہیے کہ وہ اپنا قبلہ درست کر لیں اور جعلی ادویات کا دھندہ کرنے والوں کے خلاف بلا امتاز کارروائی کریں ۔

انہوں نے کہا گندم کی کاشت کے لئے ایک کروڑ اڑسٹھ لاکھ ایکڑ ٹارگٹ جبکہ پیداور ی ہدف ایک کروڑ بیانوے لاکھ میٹر ک ٹن مقرر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈی اے پی، یوریا اور ڈیزل مہنگا ہونے کی وجہ سے اہداف میں کمی کا خدشہ ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا پانی کی کمی پر قابو پانے کے لئے بھاشا اور کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئیں ۔ کسانوں کو سہولیا ت کی فراہمی کے لئے نو ہزار کھالے پختہ اور اڑھائی ہزار لیزر لیولر فراہم کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جعلی کھاد اور زرعی ادویات کے خلاف مہم کے دوران ۱۷ کروڑ مالیت کی جعلی کھاد اور ۳۸ لاکھ مالیت کی زرعی ادویات برآمد کر کے۶۵ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے شوگر ملوں کو ہدایت کی ہے وہ ۳۰ اکتوبر تک شوگر کین سیز ن شرو ع کردیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مہنگے زرعی مداخل کے باعث کاشتکار پریشان ہیں ۔ وفاقی حکومت نے زرعی مداخل سستے کرکے کسانوں کو ریلیف نہ دیا تو ہم زراعت میں بھارت کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ صوبائی وزیر نے کہا ہے کہ صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کے بعد پنجاب حکومت نے سولر انرجی اور بائیو گیس پلانٹ سمیت متعدد منصوبے شروع کئے ہیں۔تاکہ انرجی بحران پر کسی حد تک قابو پایا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :