بلوچستان میں پولیو کے ایک اور کیس کی تصدیق، رواں سال اب تک پولیو کے کل 4 کیسز سامنے آئے،شیرانی کے علاقے دھانہ سر میں پیش امام کی جانب سے فتویٰ دینے کے باعث اس بچے کے والدین نے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا تھا، فتویٰ دینے والے پیش امام کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی،سیکرٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ

جمعہ 19 اکتوبر 2012 20:59

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔19اکتوبر۔ 2012ء) بلوچستان کے علاقے شیرانی میں حکام نے پولیو کے ایک اور کیس کی تصدیق کرلی۔پولیو کے اس نئے کیس کی تصدیق کوئٹہ سے تقریباًساڑھے چار سو کلو میٹر دور شمال مشرق میں ضلع شیرانی کے علاقے دھانہ سر میں ساڑھے تین سالہ نجیب اللہ نامی بچے میں ہوئی ہے۔بلوچستان کے سیکرٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ نے پولیو کے اس نئے کیس کی تصدیق کرتے ہوئے” بی بی سی،، کو بتایا کہ اس علاقے کے پیش امام کی جانب سے فتویٰ دینے کے باعث اس بچے کے والدین نے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا تھا۔

سیکرٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ نے بتایا کہ فتویٰ دینے والے پیش امام کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ نئے کیس کے بعد بلوچستان میں رواں سال اب تک پولیو کے کل 4 کیسز سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

2010 اور2011 میں پولیو کے بہت زیادہ کیسز سامنے آنے کے بعد پولیوکو مانیٹر کرنے والے بین الاقوامی اداروں نے بلوچستان کو ریڈ زون قرار دیا تھا۔

ان اداروں نے خبردار کیا تھا کہ اگر بلوچستان میں پولیو کے تدارک کے لیے موثر اقدامات نہیں کیے گئے تو بلوچستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کی جائے گی۔پولیو کے بہت زیادہ کیسزسامنے آنے کے بعد گزشتہ سال بلوچستان کے تین اضلاع کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللہ کو ہائی رسک اضلاع قرار دیا گیا تھا۔محکمہ صحت کے حکام بلوچستان میں پولیو کے کیسز میں اضافے کی ایک بڑی وجہ افغانستان سے بڑے پیمانے پر لوگوں کی آمدورفت کو قرار دیتے ہیں اس کے علاوہ بعض علاقوں میں شورش کو بھی ایک وجہ قرار دیا جارہا ہے۔

حکام کا دعویٰ ہے کہ پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے حکومت کی جانب سے موثر اقدامات کے بعد کیسز میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ حکام کے مطابق گزشتہ سال بلوچستان میں 54کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ رواں سال اب تک صرف چار کیسز سامنے آئے ہیں ۔یاد رہے کہ15 اکتوبر کو تین روزہ پولیو مہم کے پہلے روز کوئٹہ میں پولیو ٹیم کے ایک رکن کو قتل کردیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پیرا میڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن بلوچستان نے پولیو کی آئندہ مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے ۔پیرا میڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر عبد الصمد رئیسانی نے بی بی سی کو بتا یا کہ مناسب سکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے پولیو ٹیم کے رکن کو کوئٹہ میں قتل کیا گیا جس کے باعث پیرا میڈکس نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ عنوان :