اسلام آباد ، ینگ اورریگولرڈاکٹروں کے درمیان ہڑتال پر تصادم، پمز ہسپتال میدان جنگ بن گیا ، ایک ڈاکٹر اور مریضوں سمیت کئی افراد زخمی،مشتعل ینگ ڈاکٹرز کا ریگولر ڈاکٹرز کی ہڑتال میں شرکت سے انکار پر ای ڈی آفس پر دھاوا ،توڑ پھوڑ، انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی اور مطالبات تسلیم ہونے پر ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال ختم ،ڈیوٹی پر واپس آگئے

ہفتہ 20 اکتوبر 2012 20:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔20اکتوبر۔ 2012ء) پمز ہسپتال اسلام آباد کے ینگ اورریگولرڈاکٹروں کے درمیان ہڑتال کے تنازع پر تصادم کے نتیجے میں ایک ڈاکٹر کا بازو ٹوٹ گیا جبکہ دھکم پیل میں مریضوں اور خواتین سمیت کئی افراد زخمی ہوگئے ،مشتعل ینگ ڈاکٹروں نے ہسپتال میں توڑپھوڑ کی اور ایگزیکٹوڈائریکٹرآفس کے شیشے توڑدئیے ۔

ہفتہ کوپمز ہسپتال اسلام آباد کے ینگ ڈاکٹروں نے ریگولر ڈاکٹروں کو تین روز سے جاری ہڑتال میں شرکت کی دعوت دی۔ ریگولر ڈاکٹروں کے انکار پر ینگ ڈاکٹروں نے ای ڈی آفس پر دھاوا بول دیا اور توڑ پھوڑ شروع کردی۔ تصادم میں ایک ڈاکٹر کا بازو بھی ٹوٹ گیا۔ ہسپتال انتظامیہ نے ینگ ڈاکٹروں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا تاہم ہفتہ کی شام ہسپتال انتظامیہ او ر ڈاکٹرز کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات ہوئے جو کامیاب رہے اس دوران انتظامیہ نے ڈاکٹروں کے مطالبات تسلیم کر لئے ۔

(جاری ہے)

مطالبات تسلیم ہونے کے بعد داکٹرز ہڑتال ختم کرکے ڈیوٹیوں پر واپس آگئے جبکہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز ہسپتال ریاض وڑائچ نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کے تمام مطالبات مان لیے۔ہسپتال کا امن وامان خراب نہیں ہونے دینگے۔ معاملے کی مکمل تحقیقات کے بعد ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ینگ ڈاکٹر ہڑتال چھوڑ کر مریضوں کی خدمت کریں دو روز قبل ایبٹ آباد کالج کی پرنسپل کے گارڈ اور ینگ ڈاکٹروں میں تصادم ہوا۔ گارڈ کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی ڈاکٹروں کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوسکا اور انہوں نے تین روز تک ہڑتال جاری رکھی جس کی وجہ سے مریضوں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا