پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان کا ڈاکٹر سعید کی اغواء کے خلاف سرکاری ہسپتالوں کے او پی ڈیز ، جنرل آپریشن تھیٹرز سمیت مختلف شعبوں کی بائیکاٹ کا سلسلہ جاری ، وارڈوں مریضوں کو مشکلات کا سامنا

ہفتہ 20 اکتوبر 2012 20:21

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔20اکتوبر۔ 2012ء) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان کی جانب سے ڈاکٹر سعید کی اغواء کے خلاف ہفتہ کو بھی صوبہ بھر میں سرکاری ہسپتالوں کے او پی ڈیز ، جنرل آپریشن تھیٹرز سمیت مختلف شعبوں سے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث کئی دنوں سے مختلف وارڈوں میں پڑے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بہت سے مریض صورتحال سے مایوس ہو کر اپنے علاقوں کو چل دیئے اور کہا کہ وہ عید الضحیٰ کے بعد آپریشن کے لئے ہسپتال آئیں گے کیونکہ کئی دن تک وارڈز میں پڑے رہنے کے باوجود ان کے آپریشن اور علاج کا سلسلہ روکا ہوا ہے ۔

ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز کو تالے لگے رہے تاہم سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کرنے والے ڈاکٹرز نجی ہسپتالوں میں خدمات کی انجام دہی میں بدستور مصروف ہیں یہی وجہ ہے کہ سرکاری ہسپتال سنسان جبکہ نجی کلینکس اور ہسپتالوں میں مریضوں کی بھیڑ نظر آتی ہے اکثر مریضوں کا الزام ہے کہ کسی بھی ڈاکٹر کو اٹھائے جانے کے بعد اگرچہ اس کے خاندان اور دیگر افراد اذیت سے دوچار رہتے ہیں مگر یہ صورتحال نجی کلینکس والوں کے لئے رحمت بن جاتی ہے کیونکہ تمام تر مریض مجبوری کی حالت میں نجی ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

جنرل آپریشن تھیٹرز ، او پی ڈیز میں بائیکاٹ لیکن ایمرجنسی سروسز بدستور فعال ہے روزانہ درجنوں افراد کو شعبہ حادثات اور ایمرجنسی آپریشن تھیٹرز میں آپریشن اور صحت کی سہولیات دینے کا سلسلہ جاری ہے ۔ کوئٹہ کے علاوے پشین ، چمن ، قلعہ عبداللہ ، مستونگ ، خضدار ، قلات سمیت تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں میں بھی ڈاکٹرز کی ہڑتال سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ۔

دریں اثناء پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان کی جانب سے صوبائی صدر ڈاکٹر سلطان ترین ، ڈاکٹر شمس الدین سمیت دیگر کی قیادت میں ہفتہ کو سول ہسپتال کوئٹہ سے ڈاکٹرز کی اجلاس کے بعد احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کے شرکاء نے مختلف شاہراہوں کا گشت اور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اب تک بلوچستان میں تین سالوں کے دوران 27ڈاکٹرز ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے اور 13ڈاکٹرز اغوا کرلیا گیا ہیں اس سلسلے میں وہ بارہاں صوبائی حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ ڈاکٹرز کو سیکورٹی فراہم کی جائے تاہم ابھی تک ایسا نہیں کیا جارہا یہی وجہ ہے کہ یکے بعد دیگرے ڈاکٹرز کے اغواء اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونما ہورہے ہیں ۔

یاد رہے بلوچستان ہائی کورٹ نے ڈاکٹر سعید خان کے اغواء کا از خود نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو طلب کرلیا ہے ۔ واضح رہے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود سمیت پی ایم اے کے رہنماء ڈاکٹر سلطان ترین، ڈاکٹر سعادت ودیگر نے پیش ہو کر عدالت کو کہا تھا کہ حکومت اور ڈاکٹرز کے درمیان تحریری معاہدہ ہوا ہے جس پر تمام متفق ہے اب ڈاکٹرز کو کوئی شکایت نہیں رہے گی جس پر ڈاکٹرز کی جانب سے عدالت سے انفرادی سیکورٹی کی درخواست کی گئی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ایسا ممکن نہیں ہوسکتا ۔

ڈاکٹرز نے سماعت کے دوران بھی اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ تمام سینئر ڈاکٹرز انتہائی ہائی رسک پر ہے انہیں پتہ نہیں چلتا کہ کون بیمار اور کون اغواء کار ہے مگر سپریم کورٹ کے بینچ نے ان کے انفرادی سیکورٹی کے مطالبے سے اتفاق نہیں کیا تھا ۔