مختلف عقائد ومذاہب اور تہذیبوں کے احترام سے عالمی سطح پرہم آہنگی کو فروغ ملے گا، ، مختلف ثقافتوں ،علاقوں وبراعظموں کے درمیان خلاء کو برداشت کے ذریعے پُر کر سکتے ہیں، اقوام کے درمیان ہم آہنگی کو امن اور ترقی کی خاطر فروغ دیا جائے،چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری کا کینڈا میں منعقد بین الپارلیمانی یونین کی اسمبلی کے ابتدائی سیشن سے خطاب

بدھ 24 اکتوبر 2012 22:41

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔24اکتوبر۔ 2012ء) چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے مختلف عقائد ومذاہب اور تہذیبوں کے احترام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عالمی سطح ہم آہنگی کو فروغ ملے گا ، مختلف ثقافتوں ،علاقوں وبراعظموں کے درمیان خلاء کو پر کرنا موجودہ عالمی تناظر میں کافی اہمیت اختیار کر گیا ہے جسے ہم برداشت کو فروغ دے کر ہی حاصل کر سکتے ہیں اور اسی سے ہی اقتصادی تعاون اور ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی ، بین الثافتی اور اقوام کے مابین ہم آہنگی کو امن اور ترقی کی خاطر فروغ دیا جائے ، اس اقدام سے دیرپا ترقی انسانی اورحقوق کی پاسداری کو پروان چڑھانے میں مدد ملے گی، اقتصادی معاشرتی اور ماحولیاتی مسائل کو سمجھنے کے لیئے ثقافتی تفریق کا سمجھنا بہت ضروری ہے ، تمام ریاستوں پر زور دیا کہ قومی اتحاد کے لئے نئی راہیں تلاش کی جائیں۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں کینڈا میں منعقد بین الپارلیمانی یونین کی اسمبلی کے ابتدائی سیشن سے خطاب کررہے تھے ۔چیئرمین سینٹ نے کہا کہ شہریت، زبان ، اور شناخت ثقافت کے مختلف اجزاء ہیں جنکی اپنی اہمیت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مختلف ثقافتوں ،علاقوں وبراعظموں کے درمیان خلاء کو پر کرنا موجودہ عالمی تناظر میں کافی اہمیت اختیار کر گیا ہے جسے ہم برداشت کو فروغ دے کر ہی حاصل کر سکتے ہیں۔

اور اسی سے ہی اقتصادی تعاون اور ترقی کی راہیں ہموار ہونگی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پاکستان میں صدیوں پرانی تہذیبوں کے آثار نمایاں ہیں اور پاکستانی ثقافت میں دیگر دوسری ثقافتوں کے ساتھ قوی رشتہ موجود ہے۔ انہوں نے ثقافتی ، مذہبی اور لسانی ورثے کے تحفظ پر بھی زور دیا ۔سید نیئر حسین بخاری نے مزید کہا کہ بحیثیت پارلیمنٹرین یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ بین الثافتی اور اقوام کے مابین ہم آہنگی کو امن اور ترقی کی خاطر فروغ دیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے دیرپا ترقی انسانی اورحقوق کی پاسداری کو پروان چڑھانے میں مدد ملے گی۔ چیئر مین سینٹ نے کہا کہ اقتصادی معاشرتی اور ماحولیاتی مسائل کو سمجھنے کے لیئے ثقافتی تفریق کا سمجھنا بہت ضروری ہے۔ چیئرمین نے تمام ریاستوں پر زور دیا کہ قومی اتحاد کے لئے نئی راہیں تلاش کی جائیں۔ انہوں نے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے مابین ڈائیلاگ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ثقافتی سطح پر وفود کے تبادلوں وتعاون اور ڈائیلاگ نہ صرف ایک خواہش ہے بلکہ ثقافت کی ایک اہم خصوصیت بھی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ مختلف علاقوں اور اقوام کی نمائندگی کرنے والے اراکین پارلیمنٹ بین الپارلیمانی وفود کے تبادلوں کے ذریعے ایک دوسرے کیساتھ ہاتھ ملائیں اور اس حوالے سے پالیمانی ڈئیلاگ کو فروغ دیں تاکہ ہم آہنگی اور باہمی احترام کی خاطر ثقافتوں کے درمیان پائے جانے والے خلاء کو پر کیا جا سکے ۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بین الپارلیمانی یونین ایک عالمی پارلیمانی تنظیم ہے جس کے 160سے زائد اراکین اور ابزرور ہیں اور یہ دنیا کے پارلیمنٹیرینز کے مابین پارلیمانی وفود کے تبادلوں کے لئے اہم پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے ۔یاد رہے کہ چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری پاکستان کے پارلیمانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ وفد کے دیگر ارکان میں سینیٹرز کریم احمد خواجہ ، شاہی سید، اور پروفیسر ساجد میر ، کے علاوہ ارکان قومی اسمبلی آفتاب شعبان میرانی، بشرٰی گوہر ، فضاجونیجو،مہیش کمار میلانی ، شیخ صلاح الدین، اور سیکرٹری سینٹ افتخار اللہ بابر شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :