میر پور ‘ محکمہ صحت کا غیر موثر چیک اینڈ بیلنس ‘سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا نظام نہ ہو نے سے آزادکشمیر میں مختلف موذی امراض پھیلنے کا انکشاف‘ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پرائیویٹ ہسپتالوں میں جراثمی مواد کو تلف کرنے کیلئے مہم ناکام ہو گئی

بدھ 31 اکتوبر 2012 14:31

میرپور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین، آئی این پی ۔31اکتوبر 2012ء)محکمہ صحت کا غیر موثر چیک اینڈ بیلنس ،سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا نظام نہ ہو نے کے باعث پاکستان کے بعد آزادکشمیر میں مختلف موذی امراض پھیلنے کا انکشاف۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پرائیویٹ ہسپتالوں میں جراثمی مواد کو تلف کرنے کے لیے مہم بھی ناکام ہو گئی۔ کمشنر میرپور ڈویژن راجہ امجد پرویز کی جانب سے لیئے جانے والے ایکشن پر ڈ ی سی چوہدری گفتار نے پر ائیویٹ ہسپتالوں میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سسٹم تنصیب کے لئے محکمہ صحت کے حکام اور پرائیویٹ ہسپتالوں کے مالکان کی مشترکہ میٹنگ بلانے کے لئے مکتوب تحریر کر دیا۔

ڈپٹی کمشنر میرپور کے آفس سے 17اکتوبر کو لکھا جانے والے مکتوب ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجو صرف مکتوب ہی رہ گیا۔

(جاری ہے)

دانش قیوم خانپوری کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پرائیویٹ ہسپتالوں میں استعمال کرنے والے مٹریل ،حکومتی سطح پر بھی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ نظام کو متعارف کروانے کے لیے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں جبکہ اس ائیویٹ ہستپالوں میں استعمال ہو نے والے میڑیل کو کھلی جگہوں پر پھینکنے سے بے شمار امراض پھیل رہے ہیں اور انڈر گراونڈ دبانے سے زمینی پانی کو انسانی صحت کے نقصان دہ بنا دیتا ہے جبکہ ہسپتالوں سے کھلی جگہوں پر منتقل کرنے کے لیے ٹریکٹر ٹرالیوں میں لے جانے سے شہری فضاء کو آلودہ بنا کر بیماریوں کا سبب بن کر ایک سنگین شکل اختیار کر رہا ہے رپورٹ میں انکشاف جبکہ کمشنر میرپور ڈویژن کی جانب سے دیئے جانے والے حکم پر ڈپٹی کمشنر صاحبان نے بھی میرپور ڈویژن میں قائم پرائیویٹ ہسپتالوں سے رپورٹ طلب کر نا شروع کر دی ہیں انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک قسم کے وائرس ہسپتالوں میں استعمال ہو نے والے میڑیل میں پیدا ہو جاتے ہیں جو اس میٹریل کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پر منتقل کرنے ، زمین میں دبانے اور کھلی فضاء میں چھوڑنے میں اپنی صلاحیت برقرار رکھ کر بے شماربیماریوں کو سبب بن رہے ہیں وفاقی دالحکومت سے وزارت صحت کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیاء ہے کہ سالانہ پاکستان بھر میں دو لاکھ پچاس ہزار ٹن ہسپتالوں میں استعمال ہو نے والا کچرا مختلف جگہوں پر کھلا پڑا ہو تا ہے جو کہ مختلف بیماریاں پھیلنے کا موجب بنتا ہے کیونکہ اس میں بیماریوں کے وائرس اپنی اصل حالت میں موجود رہتے ہیں جبکہ اس کو ڈسپوزل کر نے بھی ٹریکٹر ٹرالیوں میں لے جایا جا تا ہے جس کی وجہ سے فضاء میں بھی ایسے وائرس پھیل جاتے ہیں دانش قیوم خانپوری کی تحقیقاتی رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ اس قسم کے وائرس انسانی کے ساتھ ساتھ بچوں کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہیں جس کے لیے حکومتی کو خصوصی طورپر اقدامات کرنے ہوں گے دوسری جانب آزادکشمیر کے سب سے بڑے شہر میرپور میں قائم درجنوں پرائیویٹ ہسپتالوں کے ویسٹج کو اوپن جگہوں پر پھینک دیا جاتا ہے جس سے میرپور میں بے شمار بیماریاں پھیل رہی ہیں ترقیاتی ممالک میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے نظام کو متعارف ہوئے 50سال سے زائد کا عرصہ گز ر چکاء ہے لیکن یہاں پر تاحال ایسا کچھ بھی ممکن نہ ہو سکاء ہے جبکہ ہسپتالوں کے ویسٹ مینجمنٹ کی جانب سے شائع ہو نے والی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیاء ہے کہ ہسپتالوں کے مختلف شعبوں میں استعمال ہو نے والے میٹریل میں سے 85فی صد ایسا ہو تا جس سے انفیکشن پھیلنے کے سو فی صد چانس ہو تے ہیں جبکہ 15فی صد صرف ایسا ہو تا ہے جس سے کوئی نقصان نہیں ہو تاہے جبکہ رپورٹ میں یہ بھی شائع کیا گیا ہے کہ ہسپتالوں کی لیبارٹریز،(HIV AND HBV )اور دیگر موذی امراض میں مبتلا مریضوں کے علاج میں استعمال ہو نے والے سامان میں بھی وائرس کے اثرات موجود ہو تے ہیں جبکہ آزادکشمیر میں آج تک ایسی کسی بھی قسم کی کوئی ورکشاپ منعقد نہیں کروائی گئی جس سے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے بارے میں آگاہی حاصل ہو سکے اور لو گ اس قسم کی بیماریوں کا شکار ہو نے سے بچ جائیں لیکن کمشنر میرپور ڈویژن راجہ امجد پرویز کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدام کو شہری اس وقت بڑے انہماک سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ اس عمل سے بے شمار بیماریاں پھیلنے سے رک سکتی ہیں 1297 میں برطانیہ میں بھی سالڈ ویسٹ کو کھلی جگہوں پر جلایا جا تا تھا 1388انگریزی پارلیمنٹ نے کھلی جگہوں پر ایسے کسی بھی قسم کے مواد کو جلانے پر مکمل پابندی عائد کردی تھی 1407میں اس حوالے سے مکمل قانون سازی کر دی تھی جبکہ اسپین نے 1508 میں اس حوالے سے بہتری لائی جبکہ امریکہ نے اس حوالے سے 1975میں مکمل طور پر بہتری لائی لیکن اس حوالے سے اگر دنیا کے اقدامات پر نظر دوڑائی جائے تو اس کی ایک تاریخ بھری پڑی ہے ۔