کراچی میں موت کا رقص جاری ، فائرنگ اور تشدد کے مختلف واقعات میں پولیس اہلکار سمیت مزید 9 افراد جاں بحق ، اکتوبر کراچی کے شہریوں پر بھاری رہا،پرتشدد واقعات میں 207 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا، شہر سے 400 سے زائد گاڑیاں چوری اور چھین لی گئیں

جمعرات 1 نومبر 2012 20:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1نومبر۔2012ء) کراچی میں موت کا رقص جاری ، فائرنگ اور تشدد کے مختلف واقعات میں جمعرات کوپولیس اہلکار سمیت مزید 9 افراد جاں بحق اور5 زخمی ہو گئے،گزشتہ ماہ اکتوبر کراچی کے شہریوں پر بھاری رہا،پرتشدد واقعات میں 207 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیاجبکہ شہر سے 400 سے زائد گاڑیاں چوری اور چھین لی گئیں۔پولیس ذرائع کے مطابق ایم اے جناح روڈ سعید منزل کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے موٹر سائیکل سوار کمال حسینجاں بحق ہوگیا۔

لانڈھی شیر پاو میں محمد رشید کی زندگی سر میں گولیاں مار کر ختم کر دی گئی۔ غنی چورنگی کے قریب سے نوجوان کی لاش ملی ہے جس کی شناخت نہیں ہو سکی۔ ریڈیو پاکستان کے قریب سے راشد نامی نوجوان کی تشدد زدہ بوری بند لاش ملی ہے۔

(جاری ہے)

بلدیہ میں پچیس اکتوبر کو زخمی ہونے والا پولیس اہلکار اقبال اعوان سول اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

راسوامی میں فائرنگ سے نوجوان جاں بحق ہو گیا۔ قصبہ کالونی میں ہوٹل پر فائرنگ سے اظہار نامی نوجوان اور بلوچ کالونی میں دودھ کی دکان پر فائرنگ سے اظہر عباس زخمی ہو گئے جنہیں جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ گارڈن میں دھوبی گاٹ میں ندی سے بوری بند لاش ملی۔ ایک رپورٹ کے مطابق اکتوبر کا مہینہ بھی کراچی کے شہریوں پر بھاری رہا ۔207 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔

شہر سے چار سو سے زائد گاڑیاں چوری اور چھین لی گئی۔اکتوبر کے مہینے میں بھی کراچی میں موت کا رقص بدستور جاری رہا۔ اکتوبر کے مہینے میں فائرنگ اورپرتشدد واقعات میں 24سیاسی کارکنان ،13 پولیس اہلکار اور6 فرقہ ورانہ قتل سمیت 207افراد کی زندگیوں کا چراغ گل ہوگیا۔رواں ماہ ٹارگٹ کلنگ میں پیپلزپارٹی کے 10، متحدہ قوی موومنٹ کے 4 ، اے این پی کے 9 اور ایم کیوایم حقیقی کا ایک کارکن شامل ہے۔

۔ شہر میں جاری فرقہ ورانہ قتل وغارت گری میں 6 افراد ابدی نیند سوگئے، جبکہ 13 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔کریکر حملوں میں بارہ افراد زخمی ہوئے۔ جبکہ اسٹریٹ کرائمز، بینک ڈکیتوں ، اغوا برائے تاوان سمیت جرائم کی دیگر وارداتوں نے بھی شہریوں کی نیندیں حرام کردیں۔کراچی میں اکتوبر میں چار سو سے زائد گاڑیاں اور انیس سو سے زائد موٹرسائکلیں چھینی گئیں یا چوری ہوئیں ۔اکتوبر کا مہینہ بھی حکومتی دعوں میں گذرگیا ۔ نہ ٹارگٹ کلنک میں کمی ہوئی نہ اسٹریٹ کرائم اور دیگر جرائم میں شہری منتظر شہر میں قیام امن کے لیے دعوں کے بجائے عملی اقدامات کب ہونگے ۔

متعلقہ عنوان :