میرپور،محکمہ صحت میں بیورو کریسی کا ناروا سلوک ، آزاد کشمیر بھر کے سینئر اور سپیشلسٹ ڈاکٹرز میں بے چینی عروج پر پہنچ گئی

جمعہ 2 نومبر 2012 13:23

میرپور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین، آئی این پی ۔2نومبر 2012ء) محکمہ صحت کی بیورو کریسی کے ناروا سلوک کی وجہ سے آزاد کشمیر بھر کے سینئر اور سپیشلسٹ ڈاکٹرز میں بے چینی عروج پر پہنچ گئی۔ انتہائی ذمہ دارذرائع کے مطابق سلیکشن بورڈ 2011میں حق تلفی کرتے ہوئے 31ویں نمبر پر موجود اعلیٰ شخصیات کے ایک پسندیدہ ڈاکٹر کو پروموٹ کرنے کے لیے سنیارٹی لسٹ کا بیڑا غرق کر دیا گیا اور کئی ڈاکٹرز سروس رولز میں ہونے والی بد عنوانی کی وجہ سے 20واں گریڈ حاصل کرنے سے معذور ہو گئے۔

جن سپیشلسٹ ڈاکٹرز کو سنیارٹی لسٹ میں پیچھے کیا گیا ہے انہوں نے نہ صرف وزیرِ اعظم آزادکشمیر چوہدری عبد المجید کے پاس جا کر ایک وفد کی صورت میں ملاقات کی بلکہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن سمیت تمام تنظیموں نے اس پر شدید ترین احتجاج کیا ہے۔

(جاری ہے)

اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک سیکرٹری نے یہ رولز چند شخصیات کو نوازنے کے لیے بنائے اور ان میں ترامیم کیں اور جواز یہ پیدا کیا کہ وہ ڈاکٹرز جو 25/25 اور 30/30سال کی سروس کے سینئر لسٹ میں شامل تھے وہ اس لیے 20ویں گریڈ میں نہیں جا سکتے کیونکہ انہوں نے یا تو صرف گریڈنگ کی ہوئی ہے اور یا پھر ڈپلومہ ہولڈرز ہیں۔

جبکہ محکمہ صحت کے نئے سروس رولز کے مطابق صرف انہی ڈاکٹرز کو پروموشن کے لیے لسٹ میں شامل کرنے کے متعلق غور کیا جارہا ہے جنہوں نے فیلو شپ کر رکھی ہے۔ متاثرہ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ ان سروس رولز کا باوا آدم ہی نرالا ہے۔ آج سے 25یا 30سال قبل جن ڈاکٹرز نے محکمہ صحت آزادکشمیر کو جوائن کیا تھا جب اُنہوں نے محکمہ صحت سے فیلو شپ کرنے کے لیے ڈیپوٹیشن کی اجازت مانگی تو محکمہ نے یہ کہہ کر فیلو شپ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا کہ آزادکشمیر میں ڈاکٹرز کی شدید ترین قلت ہے اس لیے آپ زیادہ سے زیادہ گریڈنگ یا ڈپلومہ کر سکتے ہیں۔

یہ ڈاکٹرز آزادکشمیر کے دشوار ترین پہاڑی علاقوں میں غریب عوام کو علاج معالجہ کی سہولتیں دیتے رہے اور آج جب 20ویں گریڈ میں ترقی کی با ت ہوئی تو مفاد پرست بیورو کریسی نے ان کی خدمات کا اعتراف کرنے کے بجائے ان کی قربانیوں کا خون کرتے ہوئے یہ کہہ دیا کہ گریڈنگ اور ڈپلومہ ہولڈرز کی نسبت فیلو شپ کرنے والوں کو ترجیح دی جائے گی۔ یہ کھلا تضاد ظلم و زیادتی ہے۔

متاثرہ ڈاکٹروں نے وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری عبد المجید ، وزیر صحت سردار قمر زمان ، چیف سیکرٹری ارباب شہزاد، سیکرٹری ہیلتھ جنرل عباس اور ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر قربان میر سے اپیل کی ہے کہ اس زیادتی کا سلسلہ روکا جائے۔ بصورتِ دیگر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر احتجاج کا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔انتہائی موثر ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اگر جلد از جلد سینئرڈاکٹرز کی حق تلفی کے قوانین تبدیل نہ کئے گئے تو آزادکشمیر بھر میں تمام ڈاکٹرز ہڑتال پرجاسکتے ہیں اور قیمتی جانیں ضائع ہونے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :