جنرل مشرف کو موجودہ اسمبلیوں سے دوبارہ صدر منتخب کرنے کی کوشش کی گئی تو استعفوں سمیت تمام آپشنز پر غور کریں گے ۔پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین۔۔کابینہ کی طرف سے پرویز مشرف کو موجودہ اسمبلیوں سے دوبارہ منتخب کرنے کا فیصلہ آئین کے منافی ہے، پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے سیکرٹری جنرل راجہ پرویز اشرف کی نیئر بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعہ 19 جنوری 2007 17:58

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین19جنوری2007) پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین نے کہا ہے کہ جنرل مشرف نے اگر دوبارہ اسمبلیوں سے صدرمنتخب کرنے کی کوشش کی تو پی پی پی اسمبلیوں سے استعفے دینے سمیت تمام آپشنز پر غور کرے گی، جنرل مشرف کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کی خواہش پر چیف جسٹس سپریم کورٹ ازخود نوٹس لیں۔ جمعہ کے روز پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے سیکرٹری جنرل راجہ پرویزاشرف نے پی پی پی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی نیئر حسین بخاری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ضلع اٹک کی مشہور شخصیت سردار امین خان نے غیر مشروط طورپر پارٹی میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف لوگ جمہوری قوتوں کے جھنڈے تلے جمع ہو رہے ہیں لیکن دوسری طرف وفاقی کابینہ نے اپنے اجلاس میں جنرل مشرف کو دوبارہ موجودہ اسمبلیوں سے صدر منتخب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی ہماری پارٹی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا یہ فیصلہ قانون، آئین اوراخلاق کی نفی ہے اورایک سرکاری ملازم آئین کے مطابق انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا تو جنرل مشرف بطور سرکاری ملازم کیسے انتخابات لڑ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا مذاق ہے کہ اسمبلی ایک جنرل کو ایک بار صدر منتخب کر چکی ہے تو وہ کیسے اسی دس کو دس سال کیلئے صدر منتخب کر سکتی ہے اور ایک اسمبلی جو 2008ء کا مالی بجٹ نہیں دے سکتی وہ کیسے صدر کا چناؤ کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے چند خوشامدیوں کے کہنے پر غیر قانونی حرکت کی تو اس کو عوام برداشت نہیں کریں گے اورپی پی پی اس اسلسلے میں اسمبلیوں سے استعفے دے گی اور سپریم کورٹ سمیت تمام آپشن پر غور کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی خود جنرل مشرف کے غلط فیصلے کیخلاف مزاحمت کرے گی اس موقع پر نیئر بخاری نے کہا کہ جنرل مشرف ایل ایف او کے ذریعے بھی ایک بار صدر منتخب ہو سکتے ہیں لیکن دوسری بار صدر منتخب نہیں ہوسکتے۔ ایک سوال کے جواب میں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ (ن) لیگ کی طرف سے آل پارٹیز کانفرنس کا دعوت نامہ نہیں ملا بلکہ ہم سے رائے طلب کی گئی ہے۔