فضل الرحمن کی قیادت میں بحال ہونے والی ایم ایم اے دینی طبقات کی نمائندگی نہیں کرتی ، دینی جماعتوں کا نیا اتحاد بننے کے امکانات موجود ہیں، دفاع پاکستان کونسل نہ پہلے انتخابی اتحاد تھا نہ مستقبل میں بنے گا ، جماعت اسلامی کو باہر رکھ کر ایم ایم اے بحال کرنے والے آباد وشاد رہیں اب انہیں جماعت اسلامی کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہئے، امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن کی اوکاڑہ پریس کلب کے ارکان سے ٹیلی فونک بات چیت

پیر 5 نومبر 2012 13:29

اوکاڑہ (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین، آئی این پی ۔5نومبر 2012ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں بحال ہونے والی ایم ایم اے تمام دینی طبقات کی نمائندگی نہیں کرتی ، لہٰذا دینی جماعتوں کا نیا اتحاد بننے کے قوی امکانات موجود ہیں، البتہ دفاع پاکستان کونسل نہ پہلے انتخابی اتحاد تھا اور نہ مستقبل میں انتخابی اتحاد بنے گا ، وہ اوکاڑہ پریس کلب کے ارکان سے ٹیلی فونک بات چیت کررہے تھے ، سید منور حسن نے کہا کہ جن لوگوں نے جماعت اسلامی کو باہر رکھ کر ایم ایم اے بحال کردی وہ آباد وشاد رہیں اب انہیں جماعت اسلامی کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہئے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابات کو ملتوی کروانے کیلئے دونوں بڑی پارٹیوں پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے بیک ڈور رابطے ہوچکے ہیں ، انتخابات ملتوی کروانے والوں نے اپنے اپنے زائچے تیار کرلئے ہیں لہٰذا بروقت انتخابات کیلئے ضروری ہے کہ ون پوائنٹ ایجنڈے پر اپوزیشن کا گرینڈ الائنس تشکیل دیا جائے جو انتخابات کے بروقت انعقاد اور اس کی شفافیت کے حوالے سے شرائط طے کرے ، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کے بارے میں جو ریمارکس دیئے ہیں اس پر دونوں حکومتوں کو سیٹ ڈاؤن کرنا چاہئے ، مرکزی حکومت سوئس حکام کو خط لکھنے کے حوالے سے اپنے پہلے موقف پر قائم ہے اس لئے خط نہیں لکھا جا رہا ، سید منور حسن نے کہاکہ امریکہ میں الیکشن کوئی بھی جیتے امریکہ ڈرون حملے جاری رکھے گا۔