یورپ میں معاشی بحران علیحدگی کی تحریکوں کا سبب بننے لگا، امریکہ اور یورپ میں شروع ہونے والا معاشی بحران دنیا کو متاثر کیے بغیر نہ رہ سکا،یورپ کا قرضوں کا بحران اقتصادی مفادات پر مبنی ریاستوں کے اتحاد پر اثر انداز، بے روزگاری کا سیلاب ،یورپی یونین میں بے روزگاری کی شرح دس اعشاریہ پانچ فیصد تک پہنچ گئی ،اسپین میں پچیس فیصد کی شرح ریکارڈ ، اٹلی میں بے روزگاری کی شرح دس اعشاریہ آٹھ فیصد ،جرمنی میں بے روزگاری کی شرح 5.5 فیصد ، 27 ممالک کے بلاک میں بے روزگار افراد کی مجموعی تعداد دوکروڑ پچپن لاکھ تک پہنچ گئی ،یونان اور اٹلی میں طلبہ کی فیس بڑھا دی گئیں،تنخواہوں اور صحت کی سہولتوں میں کمی کر دی گئی، کئی ملکوں میں پر تشدد احتجاج، معاشی بحران کے نتیجے میں امریکہ کی27 ریاستوں کے ایک لاکھ سے زائد شہریوں کی علیحدگی کے لئے وائٹ ہاوٴس کو درخواست

جمعرات 15 نومبر 2012 12:13

واشنگٹن /میڈرڈ/روم /ایتھنز (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 15نومبر 2012ء ) دنیاکو درپیش خراب اقتصادی صورتحال نے قومیتوں کے پرانے تصور کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیا، یورپ میں معاشی بحران علیحدگی کی تحریکوں کا سبب بننے لگاہے،امریکہ اور یورپ میں دو ہزار سات سے شروع ہونے والا معاشی بحران دنیا کو متاثر کیے بغیر نہ رہ سکا،امر یکہ ابھی تک اس کے اثرات سے نہیں نکل سکا ہے۔

یورپ کا قرضوں کے بحران\" ،اقتصادی مفادات پر مبنی ریاستوں کے اتحاد پر بھی اثر انداز ہوا، یورپ میں بے روزگاری کا سیلاب بھی آگیا،یورپی یونین میں بے روزگاری کی شرح دس اعشاریہ پانچ فیصد ہے،اسپین میں سب سے زیادہ پچیس فیصد کی شرح ریکارڈ کی گئی وہا ں کے معاشی مسائل علیحدگی کی تحریک کو جنم دینے کا باعث بن رہے ہیں، اٹلی میں بے روزگاری کی شرح دس اعشاریہ آٹھ فیصد ہے،یورپ کی سب سے زیادہ مضبوط معیشت جرمنی میں بے روزگاری کی شرح 5.5 فیصد ہے، ان میں تین اعشاریہ پانچ ملین پچیس برس یا اس سے کم عمر افرادہیں، ستائیس ممالک کے اس بلاک میں بے روزگار افراد کی مجموعی تعداد دوکروڑ پچپن لاکھ تک پہنچ گئی ہے، آسٹریا میں یہ شرح کم ترین یعنی 4.5 فیصد ہے، یورپ نے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے عوا م پر بھاری بھرکم ٹیکس لگائے گئے،بڑی کمپنیوں کو بچانے کے لیے عوام کا پیسہ انھیں دیا گیا،یونان اور اٹلی میں طلبہ کی فیس بڑھا دی گئیں،تنخواہوں اور صحت کی سہولتوں میں کمی کر دی گئی جسکے خلاف کئی ملکوں میں پر تشدد احتجاج ہوا، اس معاشی بحران کے نتیجے میں امریکا کی27 ریاستوں کے ایک لاکھ سے زائد شہریوں نے یونائیٹڈ اسٹیٹس آف امریکاسے علیحدگی کے لئے وائٹ ہاوٴس کو درخواست دے دی،امریکہ میں بے روز گاری کی شرح سات اعشاریہ 9فیصد ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

امریکہ اور یورپ میں دو ہزار سات سے شروع ہونے والا معاشی بحران دنیا کو متاثر کیے بغیر نہ رہ سکا۔امر یکہ ابھی تک اس کے اثرات سے نہیں نکل سکا ہے۔یورپ کا قرضوں کے بحران\" ،اقتصادی مفادات پر مبنی ریاستوں کے اتحاد پر بھی اثر انداز ہوا۔ اس کے نتیجے میں یورو زون کے سترہ میں سے آٹھ ملکوں میں سیاسی بحران آیا اور وہاں کی حکومتیں تبدیل ہو گئیں بلکہ یورپ میں بے روزگاری کا سیلاب بھی آگیا۔

یورپی یونین میں بے روزگاری کی شرح دس اعشاریہ پانچ فیصد ہے۔اسپین میں سب سے زیادہ پچیس فیصد کی شرح ریکارڈ کی گئی وہا ں کیمعاشی مسائل علیحدگی کی تحریک کو جنم دینیکا باعث بن رہے ہیں۔ اٹلی میں بے روزگاری کی شرح دس اعشاریہ آٹھ فیصد ہے۔یورپ کی سب سے زیادہ مضبوط معیشت جرمنی میں بے روزگاری کی شرح 5.5 فیصد ہے۔ ان میں تین اعشاریہ پانچ ملین پچیس برس یا اس سے کم عمر افرادہیں۔

یوں ستائیس ممالک کے اس بلاک میں بے روزگار افراد کی مجموعی تعداد دوکروڑ پچپن لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔صرف آسٹریا میں یہ شرح کم ترین یعنی 4.5 فیصد ہے۔ یورپ نیمعاشی بحران سے نمٹنے کے لیے عوا م پر بھاری بھرکم ٹیکس لگائے گئے۔بڑی کمپنیوں کو بچانے کے لیے عوام کا پیسہ انھیں دیا گیا۔یونان اور اٹلی میں طلبہ کی فیس بڑھا دی گئیں۔تنخواہوں اور صحت کی سہولتوں میں کمی کر دی گئی جسکے خلاف کئی ملکوں میں پر تشدد احتجاج ہوا۔

اس معاشی بحران کے نتیجے میں امریکا کی27 ریاستوں کے ایک لاکھ سے زائد شہریوں نے یونائیٹڈ اسٹیٹس آف امریکاسے علیحدگی کے لئے وائٹ ہاوٴس کو درخواست دے دی۔امریکا میں بے روز گاری کی شرح سات اعشاریہ 9فیصد ہو چکی ہے۔معیشت کا بحران گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان پر بھی منڈلا رہا ہے اور یہاں بھی علیحدہ صوبوں کیلئے آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ نے بھی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ بیروزگاری، جرائم میں اضافے اورسرکاری معاملات میں پیچیدگیوں نے عوام میں مزید صوبوں کی سوچ کو پروان چڑھایا۔صوبوں کو زیادہ خودمختاری دینے کے عوام کے مسائل حل نہیں ہورہے حالات یونہی رہے تو نئے صوبوں کے قیام کی سوچ حقیقت کا روپ دھارسکتی ہے۔