محکمہ صحت میں بعض ڈاکٹرزاور پروفیسرز کی ڈگریا ں جعلی ہیں ، اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہے ،غیر آئینی و انسانی ہڑتال کر نے والے ڈاکٹرز کی معطلی سمیت نومبر کی تنخواہیں بھی روک دی گئی ہیں، او پی ڈیز اور ایمرجنسی سمیت تمام شعبوں سے بائیکاٹ غیر اخلا قی و غیر قانونی ہے ، 73ڈاکٹر ز کو معطل کیا گیا ہے،صوبائی سیکر ٹری صحت بلوچستان عصمت اللہ کاکڑ کاپریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 24 نومبر 2012 23:35

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔24نومبر۔2012ء) صوبائی سیکر ٹری صحت بلوچستان عصمت اللہ کاکڑ نے انکشاف کیا ہے کہ محکمہ صحت میں بعض ڈاکٹرزاور پروفیسرز کی ڈگریا ں نہ صرف جعلی ہیں بلکہ بعض ایسے بھی ہیں جن کے پاس غیر ملکی میڈیکل یونیورسٹوں اور کالجز کے بھی جعلی ڈگریاں ہیں اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہے ،غیر آئینی و انسانی ہڑتال کر نے والے ڈاکٹرز کی معطلی سمیت نومبر کی تنخوائیں بھی روک دی گئی ہیں جبکہ عوام مشکلات کے پیش نظر لاہور اور راولپنڈی سے 30ڈاکٹرز طلب کئے گئے ہیں ۔

وہ ہفتہ کوسول سیکرٹریٹ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر آئینی و انسانی طور پر ہڑتال کر نے پر 73ڈاکٹرز کو شوکاز نوٹس جا ری کئے گئے تھے مگر انہوں نے اس کے باوجود ہڑتال ختم نہیں کی جس پر ان تمام کی معطلی کے احکامات جا ری کر دئیے گئے ہیں حا لانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ نویں اور دسویں محرم کو ڈاکٹرز اپنی ڈیوٹی پر ہوتے مگر انہوں نے او پی ڈیز اور ایمرجنسی سمیت تمام شعبوں سے بائیکاٹ کیا ہے جو کہ غیر اخلا قی و غیر قانونی ہے جن 73ڈاکٹر ز کو معطل کیا گیا ہے ان کے حلف نامے میں یہ بات موجود ہے کہ وہ ہڑتال نہیں کر سکتے اسی لئے ان کی ماہ نومبر کی تنخواہیں روکنے کے لئے اے جی آفس کو احکامات جاری کر دیئے ہیں جو ڈاکٹر گرفتار ہوئے اور ا ن کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی تھی یا وہ جو موقع سے چلے گئے تھے ا ن سب کومعطل کر دیا گیا ہے اس سلسلے میں کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی ، انہوں نے کہا وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی تمام ڈاکٹرزکو چوبیس گھنٹوں میں ہڑتال ختم کر کے ڈیوٹی پرحاضری ہونے کی ہدایت کی تھی مگر انہوں نے اس کا مثبت جواب نہیں دیا، انہوں نے کہا کہ نویں اور دسویں محرم کو کو ئٹہ میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بندوبست کر لیا گیا ہے اس سلسلے میں سی ایم ایچ لیبارٹری اور میڈیکل کا سامان پہنچا دیا ہے وہاں کے حکام ہم سے مسلسل رابطے میں ہیں اس کے ساتھ لاہور اور راولپنڈی سے 30فوجی ڈاکٹرز بلائے گئے ہیں جو عوام کی بلا امتیا ز خدمت کرینگے انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں 45پرائیویٹ ہسپتال ہیں جن میں سے 10 کے پاس این او سی نہیں ہے جن میں پشین سٹاپ پر ہارٹ اینڈ جنرل ہسپتا ل بھی شامل ہے جس کے خلاف کارووئی کیلئے اعلیٰ حکام کو لکھ دیاگیا ہے ، پرائیویٹ ہسپتالوں کا ایک اصول ہے مگر اس پر کوئی عمل نہیں کرتا اور پرائیویٹ ریگولر اتھارٹی کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ایک علاقے میں 8 سے10 ہسپتال ہیں عوام کوکوئی سہولت نہیں مل رہی حالانکہ ان سے فیس ڈبل لی جاتی ہیں اس لئے حکومت نے پرائیویٹ ہسپتالوں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کا فیصلہ کیا ہے جن نجی ہسپتالوں کے ساتھ این او سی نہیں انہیں ایک دو روز میں سیل کر دیاجائیگا جبکہ جو کلینک سیل کئے گئے ہیں انہیں کسی صورت نہیں کھولاجائیگا انہوں نے کہا کہ ہاؤس جاب کرنے والے ڈاکٹر زجن پرلاکھوں روپے خرچ کئے جا تے ہیں کی سروسز بھی ختم کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا ایک سینئر ڈاکٹر یہاں ملازم ہو نے کے باوجود کراچی کے ایک بڑے ہسپتال میں کام کر رہا ہے جبکہ اسے تنخواہ یہاں سے مل رہی ہے جو مایوس کن اور قابل دکھ امر ہے انہوں نے کہا پیرامیڈکس اور نرسوں نے ہڑتال نہیں کی اسی فیصد پیرامیڈکل اور نرسیں غریب عوام کی خدمت سر انجام دے رہی ہیں اس وقت غریب عوام کے سی ایم ایچ میں علاج کے تمام اخراجات صوبائی حکومت برداشت کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ جلد ہی ایمرجنسی وارڈز دوبارہ کھول دیئے جائیں گے تاکہ عوام کی خدمت کی جا سکے اب بھی بی ایم سی ہسپتال میں ڈاکٹر ایمرجنسی میں اپنی خدمات انجام دیکر حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں ڈاکٹرز کا پیشہ انتہائی مہذب ہے مگر افسوس اس کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

ایک ڈاکٹر پر حکومت لاکھوں روپے خرچ کرتی ہیں مگر وہی لوگ جب کسی جگہ تک پہنچتے ہیں تو ہڑتال پر چلے جاتے ہیں جو افسوس نا ک امرہے۔

متعلقہ عنوان :