اس وقت دنیا کے صرف 3 ملکوں پاکستان ، افغانستان اور نائجیریامیں پولیو کا وائرس پایا جاتاہے ،خیبر پختونخواہ اور بلوچستان سمیت ملک کے کئی علاقوں میں پولیو قطرے پلانے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے،لوگ پولیو مہم کو امریکی مہم سمجھ کرتعاون نہیں کرتے ،افغانستان کے طالبان پولیو مہم میں اپنی ٹیموں کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہیں ، فاٹا میں طالبان نے پولیوقطرے پلانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے ، پولیو کے قطروں کے خلاف پراپیگنڈے کے خاتمے کے لئے امام کعبہ سے فتویٰ لیا جائے گا ،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برا ئے حقوق اطفال کو وزیر اعظم کی مشیر برائے انسداد پولیو شہناز وزیر علی کی بریفنگ،کمیٹی نے بچے پر چوہوں کے حملے کے معاملہ کا جائزہ لینے کیلئے سب کمیٹی بنا دی

جمعرات 29 نومبر 2012 18:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔29نومبر۔2012ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برا ئے حقوق اطفال کو وزیر اعظم کی مشیر برائے انسداد پولیو شہناز وزیر علی نے بتایا ہے کہ اس وقت دنیا کے صرف 3 ملکوں پاکستان ، افغانستان اور نائجیریامیں پولیو کا وائرس پایا جاتاہے ،خیبر پختونخواہ اور بلوچستان سمیت ملک کے کئی علاقوں میں پولیو قطرے پلانے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے،لوگ پولیو مہم کو امریکی مہم سمجھ کرتعاون نہیں کرتے ،افغانستان کے طالبان پولیو مہم میں اپنی ٹیموں کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہیں جبکہ فاٹا میں طالبان نے پولیوقطرے پلانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے ، پولیو کے قطروں کے خلاف پراپیگنڈے کے خاتمے کے لئے امام کعبہ سے فتویٰ لیا جائے گا ، کمیٹی نے تجویز دی کہ پولیو مہم کا افتتاح صدر ، وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ کی بجائے مذہبی رہنماوں سے کرایا جائے تاکہ عوام کے تحفظات دور ہو سکیں ، کمیٹی نے راولپنڈی کے ہولی فیملی ہسپتال میں نومود بچے پر چوہوں کے حملے کو ہسپتال انتظامیہ کی ناہلی اور غفلت قرار دیتے ہوئے ملک بھر کے سرکاری ہسپتالوں سے چوہوں کے خاتمے اور صفائی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے اور بچے پر چوہوں کے حملے کا جائزہ لینے کے لئے سب کمیٹی بنا دی ،اقتصادی امورڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لے 643 ملین ڈالرز کی لاگت سے 100 سے زائد منصوبے شروع کئے گئے جبکہ آئندہ پانچ سالوں میں 1.8ارب ڈالرخرچ کئے جائیں گے ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برا ئے حقوق اطفال کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہاوس کے کمیٹی روم میں چےئر پرسن روبینہ سعادت قائم خانی کی زیر صدارت منعقد ہوا ، جس میں کمیٹی کے اراکین اور وزیر اعظم کی مشیر برائے انسداد پولیو شہناز وزیر علی سمیت ہولی فیملی ہسپتال کے ایم ایس اور وزرات اقتصادی امور کے حکام نے شرکت کی ، وزیر اعظم کی مشیر برائے انسداد پولیو نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے دور میں 1994 میں پولیو کے قطرے پلانے کے عمل کا آغاز کیا گیا اس وقت 20 ہزار پولیو کے کیس سامنے آئے تھے ی ،ملک بھر میں سال 2010 میں پولیو کے 144کیس سامنے آئے جبکہ 2011 میں یہ تعداد 198ہو گئی اور رواں سال اب تک 56 کیس سامنے آئے ہیں ، پولیو کے کیسوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کو پولیو فری بنانے کے لئے حکومتی اقدامات کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے ، پولیو ٹیموں کو خیبر پختونخواہ سمیت ملک کے کئی شہروں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں فاٹا میں طالبان نے پولیو کے قطرے پلانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے ،علماء کرام نے فتوی بھی دیا ہے اس کے باوجود بعض علاقوں میں لوگ اس مہم کو امریکی مہم سمجھتے ہیں ،سال میں سات مرتبہ ملک گیر پولیو مہم چلائی جاتی ہے جس میں پانچ سال کی عمر تک کے بچوں کو گھر وں میں جا کر قطرے پلائے جاتے ہیں، ہر سال 34 ملین بچوں کو قطرے پلائے جاتے ہیں ، کراچی گزشتہ دو سال سے پولیو فری سٹی بن چکا ہے ، پانچ سال تک کے بچے کو سال میں چار مرتبہ قطرے پلانے سے وائرس کے حملے کو ناکام بنایاجا سکتا ہے ،حکومت جاپان پولیو کی سب سے بڑی ڈونر ہے جبکہ دوسرے نمبر پر بل گیٹس فاونڈیشن فنڈز فراہم کرتی ہے، اس وقت دنیا میں صرف تین ممالک میں پولیس کا وائرس موجود ہے ان میں پہلے نمبر پر نائجیریا، دوسرے نمبر پر افغانستان اور تیسرے پر پاکستان ہے ،افغانستان کے طالبان پولیو مہم میں رکاوٹ پیدا کرنے کی بجائے مدد کرتے ہیں اور پولیو ٹیموں کے ساتھ بھر پور تعاون کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ پولیو کے قطرے پینے کے خلاف جاری پراپیگنڈا کے توڑ کے لئے امام کعبہ سے معاوت لی جائے گیاور ان فتوی لیا جائے گا ، 17دسمبر سے ملک گیر پولیو مہم شروع کی جائے گی ، کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ پولیو مہم کا افتتاح علماء کرام اور مذہبی رہنماوں سے کرایا جائے ، کمیٹی نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے شروع کئے جانے والے منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لیں ، راولپنڈی کے ہولی فیملی ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ارشد صابر نے 25نومبر کی رات پیدا ہونے والے بچے پر چوہوں کے حملے سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی اور بتایا کہ رات ڈیڑھ بجے بچہ پیدا ہو اور اسے لیبر روم میں رکھ دیا گیا تاہم اس کے پاس عملے کا کوئی اہلکار نہیں تھا موقع پا کر چو ہوں نے بچے پر حملہ کر دیا ، کمیٹی نے ایم ایس کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے ہسپتال انتظامیہ اور ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں اور عملے کی غفلت قرار دیا ، کمیٹی کی چےئر پرسن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے صحت سمیت کئی وزارتیں اپنے پاس رکھی ہوئی ہیں اور وہ کابینہ کا اجلاس تک نہیں بلاتے اس لئے پنجاب میں سرکاری ہسپتالوں میں چوہوں کا راج ہے ، بچے پر چوہوں کے حملے کت واقعہ کی چھان بین کے لئے ایک روبینہ سعادت قائم خانی نے اپنی سربراہی میں سب کمیٹی بنا دی ہے اور کمیٹی کے اجلاس کیخاتمے کے بعد سب کمیٹی نے ہولی فیملی ہسپتال کا دورہ کر کے بچے کی عیادت کرتے ہوئے ہسپتال کا معائنہ بھی کیا ،وزارت اقتصادی امور کی طر ف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ اور انہیں مختلف قسم کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے گزشتہ دس سالوں کے دوران 100 سے زائد منصوبے شروع کئے گئے اور ان پر 643 ملین ڈالرز کی لاگت آئی ہے یہ تمام منصوبے غیر ملکی امداد کی مدد سے این جی او زکے ذریعے شروع کئے گئے تھے اور آئندہ پانچ سالوں میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے 1.8ارب ڈالرخرچ کئے جائیں گے ۔