گنے کے کاشتکاروں کونقد ادائیگیاں یقینی نہ بنائی گئیں تو کاشتکار اپنے گنے کے کھیتوں کو آگ لگانے اور احتجاج پر مجبور ہوں گے ‘وفاقی اور صوبائی حکومتیں سنگین صورتحال کاکوئی نوٹس نہیں لے رہیں‘ کاشتکاروں کو لوٹنے اور اپنے من مانے نرخوں پر گنے کی خرید اری کیلئے شوگر ملوں نے جان بوجھ کر کرشنگ تاخیر سے شروع کی ہے‘کاشتکاروں کو انتہاء پر جانے کیلئے مجبور نہ کیا جائے ‘ صدر وزیر اعظم کرشنگ سیزن میں تاخیرکا نوٹس لیتے ہوئے کاشتکاروں سے گنے کی مارکیٹ قیمت پر نقد ادائیگی کو یقینی بنانے کیلئے فوری احکامات جاری کریں‘ کسانوں کے مفادات کا تحفظ نہ کرنے والی سیاسی جماعتوں کو آئندہ انتخابات میں کسانوں کے غیض و غصب کا سامنا کرنا پڑے گا‘پاکستان ایگری فورم کے چیئرمین محمد ابراہیم مغل کی صحافیوں سے بات چیت

بدھ 5 دسمبر 2012 14:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔5دسمبر 2012ء) پاکستان ایگری فورم کے چیئرمین محمد ابراہیم مغل نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر گنے کے کاشتکاروں کونقد ادائیگیاں یقینی نہ بنائی گئیں تو کاشتکار اپنے گنے کے کھیتوں کو آگ لگانے اور احتجاج پر مجبور ہوں گے ‘وفاقی اور صوبائی حکومتیں سنگین صورتحال کاکوئی نوٹس نہیں لے رہیں‘ کاشتکاروں کو لوٹنے اور اپنے من مانے نرخوں پر گنے کی خرید اری کیلئے شوگر ملوں نے جان بوجھ کر کرشنگ تاخیر سے شروع کی ہے‘کاشتکاروں کو انتہاء پر جانے کیلئے مجبور نہ کیا جائے ‘ صدر وزیر اعظم کرشنگ سیزن میں تاخیرکا نوٹس لیتے ہوئے کاشتکاروں سے گنے کی مارکیٹ قیمت پر نقد ادائیگی کو یقینی بنانے کیلئے فوری احکامات جاری کریں‘ کسانوں کے مفادات کا تحفظ نہ کرنے والی سیاسی جماعتوں کو آئندہ انتخابات میں کسانوں کے غیض و غصب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔ ایگری فورم کے چیئرمین نے کہا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن کو 63 روپے فی کلو کے حساب سے ملوں سے چینی خریدنے کی ہدایت کی جائے کیونکہ چینی کے موجودہ نرخوں پر گنے کی قیمت شوگر ملوں کو حاصل نہیں ہو رہی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت چینی کی ایکسپورٹ پر پابندی ختم کر کے 10 روپے فی کلو سبسڈی دے تاکہ فاضل چینی کا جلد نکاس ممکن ہو سکے جبکہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے بھی چینی کی ایکسپورٹ میں مشکلات درپیش ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بنک کو صرف ایڈوانس ادائیگی اور لیٹر آف کریڈٹ پر ہی کنٹریکٹ رجسٹرڈ کرنے کا پابند بنایا جائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت شیرے پر برآمدی ڈیوٹی فوری ختم کرے اور اینتھینال مینوفیکچررز کی ناجائز منافع خوری اور کارٹل کا بھی تدارک کرے کیونکہ شیرے کی ایکسپورٹ میں رکاوٹوں کی وجہ سے بھی کسانوں کو گنے کی ادائیگیاں رکی رہتی ہیں۔

ابراہیم مغل نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کو پابند کرے کہ گنے کی قیمت کو ریکوری کے ساتھ منسلک کیا جائے اور اس بارے میں باقاعدہ صوبائی حکومتیں نوٹیفکیشن جاری کریں تاکہ گنے کی ہر ٹرالی پر گنے کی ریکوری کے حساب سے کسانوں کو ان کی محنت کا مکمل معاوضہ ملے۔ انہوں نے کہاکہ کرشنگ سیزن کا آغاز ہو چکا ہے نوٹیفکیشن جاری ہونے میں مزید التواء کاشتکاروں کے حقوق غصب کرنے کے مترادف ہو گا۔

ابراہیم مغل نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کاشتکاروں نے گنے کی فصل قرضے لے کر اور اپنی قیمتی اشیاء فروخت کر کے کی ہے اور اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کئے تو ہماری ادائیگیاں 200 ارب سے بھی تجاوز کر جائیں گی۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے گنے کے کاشتکاروں کے مفادات کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات نہ کئے تو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کسانوں کے غیض و غصب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہاکہ آنے والے انتخابات میں کسان ان جماعتوں کو کسی صورت ووٹ نہیں دینگے جنہوں نے ان کے حقوق کا تحفظ کرنے کی بجائے ان کو لوٹ مار کرنے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صدر اور وزیر اعظم اس سے پہلے کہ زرعی معیشت مکمل تباہی سے دوچار ہو جائے صورتحال کی بہتری کیلئے فوری اقدامات کریں۔

متعلقہ عنوان :