نیب کے پاس صرف کرپشن کیسوں کی تحقیقات کا اختیار ہے ،ذمہ داروں کو سزائیں دینا عدالتوں کاکام ہے، ہمارے پاس عملے کی شدید قلت ہے ہر کیس پر ایکشن لینامشکل ہو گیا ہے، قیام پاکستان سے لیکر اب تک کرپشن کی شرح2.4 فیصد پر برقرار ہے کوئی اضافہ نہیں ہوا،شریف برادران کیخلاف وزیر داخلہ کے 32ملین ڈالر کے منی لانڈرنگ کے ریفرنس پر ایکشن کیلئے قانونی مشاورت جاری ہے،چیئرمین نیب فصیح بخاری کاکرپشن کے خاتمے میں میڈیا کے کردار کے موضوع پر سیمینارسے خطاب

بدھ 5 دسمبر 2012 18:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔5دسمبر۔ 2012ء) قومی احتساب بیورو(نیب)کے چیئرمین ایڈمرل(ر) فصیح بخاری نے کہا ہے کہ نیب کے پاس صرف کرپشن کیسوں کی تحقیقات کا اختیار ہے ،ذمہ داروں کو سزائیں دینا عدالتوں کاکام ہے، ہمارے پاس عملے کی شدید قلت ہے ہر کیس پر ایکشن لینا نیب کیلئے مشکل ہو گیا ہے، قیام پاکستان سے لیکر اب تک کرپشن کی شرح2.4 فیصد پر برقرار ہے اس میں اضافہ نہیں ہوا،شریف برادران کے خلاف وزیر داخلہ کے 32ملین ڈالر کے منی لانڈرنگ کے ریفرنس پر ایکشن کیلئے قانونی مشاورت جاری ہے ۔

بدھ کو یہاں بحریہ یونیورسٹی میں نیب کی طرف سے کرپشن کے خاتمے میں میڈیا کے کردار کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس تحقیقات کاروں اور عملے کی شدید قلت ہے اس لئے ہر کیس پر ایکشن لینا نیب کیلئے مشکل ہو گیا ہے تاہم اس کے باوجود کرپشن کی روک تھام کیلئے عوامی آگاہی مہم سمیت قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہیں سرکاری اداروں کو کسی بھی منصوبے کے ٹینڈرز کے اجراء سے قبل اور بعد شناخت کیلئے ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

بعدازاں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن کی شرح میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ کرپشن کے حوالے سے عالمی رینکنگ میں ہمارا نمبر آگے پیچھے چلے جانے کی وجہ دنیا کے کئی ممالک کا اس لپیٹ میں شامل ہونا ہے ۔ قیام پاکستان سے لیکر آج تک کرپشن کی شرح2.4 فیصد پر برقرار ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے شریف برادران کے خلاف32ملین ڈالر کی فی لانڈرنگ کے حوالے سے جو ریفرنس ارسال کر رکھا ہے اس پر کارروائی کیلئے قانونی مشاورت جاری ہے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد ایکشن لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔