سپریم کورٹ کا شعیب سڈل کمیشن ختم کرنے کا حکم، رپورٹ کو پبلک کرنے کی اجازت بھی دے دی، کیس میں مزید کارروائی آگے بڑھانے کی ضرورت نہیں ، جس شخص پر الزامات ہیں اگر وہ ثابت ہوگئے تو اسے سزا دی جائے گی بصورت دیگر اسی بری کردیاجائے گا،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس، آ ج عدالت نے بھی ہمارا موقف تسلیم کرلیا، پھر انصاف کی فتح ہوئی ، زاہد بخاری ایڈووکیٹ ، پہلے ہی کہا تھا تمام الزمات بے بنیادہیں، میرے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں ، میں نے کبھی عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی، ملک ریاض اب کیس سے بھاگ رہے ہیں، ہتک عزت کا کیس کروں گا، ارسلان افتخار کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 7 دسمبر 2012 17:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔7دسمبر 2012ء) سپریم کورٹ نے شعیب سڈل کمیشن ختم کرنے کا حکم د یتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اس کیس میں مزید کارروائی آگے بڑھانے کی ضرورت نہیں ،سپریم کورٹ نے شعیب سڈل کمیشن رپورٹ کو پبلک کرنے کی اجازت بھی دے دی۔جمعہ کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے شعیب سڈل کمیشن کیس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے شعیب سڈل کمیشن کی طرف سے بھجوائی گئی رپورٹ کوپبلک کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ اس کیس میں مزید کاروائی کی ضرورت نہیں ہے جس پر شعیب سڈل کمیشن کو ختم کردیاگیا ہے ۔بینچ نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک پرائیویٹ شخص کا معاملہ ہے اس لئے ملک ریاض جس فورم پر جانا چاہتے ہیں وہ جاسکتے ہیں ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ جس شخص پر الزامات ہیں اگر وہ ثابت ہوگئے تو اسے سزا دی جائے گی بصورت دیگر اسی بری کردیاجائے گا۔

(جاری ہے)

کمیشن کی رپورٹ شائد ہی نتیجہ خیز نہ ہوں لیکن اس میں جن چیزوں کا تذکرہ کیاگیا ہے اس سے کیس میں آگے مدد ملے گی اور اس موقع پر ارسلان افتخار کے وکیل سردار اسحاق کاکہناتھا کہ کمیشن کی جو تحقیقات ہوئی ہیں اس کو عوام کے سامنے لایا جانا چاہیے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ پبلک پراپرٹی ہے ۔ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری نے عدالت میں یہ نقطہ اٹھایا کہ سپریم کورٹ میں آنے سے پہلے ہی یہ رپورٹ پبلک ہوچکی ہے اور اس پر تبصرے بھی چھپ چکے ہیں جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ قیاص ارائیوں سے کسی کو نہیں روکا جاسکتا۔

سپریم کورٹ نے شعیب سڈل کمیشن کو ختم کرنے کا حکم جاری کردیا ہے ۔کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بحریہ ٹاؤن سے سابق سربراہ ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری نے کہا کہ ہم نے کمیشن پر پہلے دن سے ہی اعتراضات اٹھائے ہم کمیشن کو آزادانہ نہیں سمجھتے تھے کیونکہ یہ ون مین کمیشن تھاہم نے اس سلسلے میں نظر ثانی کی درخواست دی جس کی آج سماعت ہوئی اور عدالت نے ایک بار پھر کہا کہ ارسلان افتخار پر جواعتراضات اٹھائے جاتے ہیں اس سے عدالت عظمیٰ پر کوئی حرف نہیں آتا۔

زاہد بخاری نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت کی طرف سے یہ حکم دیاگیا ہے کہ یہ دو افراد کے مابین معاملے ہیں وہ جہاں چاہیں اس مسئلے کو اٹھاسکتے ہیں تاہم شعیب سڈل کمیشن کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیاگیا ہے اور آج کے بعد کمیشن کوئی کاروائی نہیں کرسکتی ۔انہوں نے کہا کہ جو رپورٹیں عدالت میں بھجوائی گئی ہیں ان کی قانونی حیثیت زیرہ ہے ،ہم نے آج بھی عدالت میں اس مسئلے پر اعتراض کیا ہے اور عدالت نے اس پوائنٹ کو نوٹ کرلیا ہے لیکن کوئی رائے نہیں دی۔

ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری کا کہناتھا کہ انصاف کی فتح ہوئی ہے اوریہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ملک ریاض نے جو اعتراضات اٹھا ئے تھے وہ درست تھے اور عدالت نے اس بات کی اجازت دے دی ہے کہ وہ کسی بھی فورم پر یہ مسئلہ اٹھا سکتے ہیں ۔سماعت کے بعد ڈاکٹرارسلان افتخار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ لگائے گئے تمام الزمات بے بنیادہیں اور میرے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں ہے، میں نے کبھی عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔

ملک ریاض اب کیس سے بھاگ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اپنے آپ کو مکمل احتساب کے لئے کمیشن کے سامنے پیش کیا۔نیب نے جو سوالات ملک ریاض سے پوچھے اس پر کمیشن نے مجھ سے سوالات کیے او رمیں نے ایک ایک سوال پر جواب ثبوت کے تحریری طورپر کمیشن کوفراہم کیا۔انہوں نے کہا کہ میرے تمام غیرملکی دورے ملک ریاض نے سپانسر نہیں کیے تھے سلیمان نامی کسی شخص کو نہیں جانتا،دوروں پر آنے والے تمام اخراجات خود برداشت کیے ۔ڈاکٹرارسلان افتخار کا کہناتھا کہذمہ داری شہری ہوں اور ٹیکس ادا کرتا ہوں ۔اپنی تمام پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیل میڈیا میں پیش کرنے کے لئے تیارہوں۔قانونی ٹیم کے ساتھ مشاورت کے بعدملک ریاض کے خلاف ہتک عزت کا کیس کروں گا۔