سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے ارکان کاٹی وی چینلوں پر عریاں اشتہارات ، فحش ڈراموں پر شدید اعتراضات ، ٹی وی پر”رات بھر اپنی گرل فرینڈ سے باتیں کیجئے“ جیسے اشتہارات چلائے جاتے ہیں ،مولاناعفورحیدری، پردہ اشرافیہ کا کلچر ہے ، دیہات کی غریب خواتین سارا سارا دن کھیت میں مزدوروں کے طور پر کام کرتی ہیں، جاگیردار اشرافیہ کی خواتین گھروں میں رہتی ہیں اور گھر سے باہر نکلتے وقت پردہ کرتی ہیں، شہروں میں اعلیٰ طبقے اور متوسط طبقے کی خواتین تو پردہ کرتی ہیں مگر ان کے نوکروں کی عورتیں کوئی پردہ نہیں کرتیں، وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ کاموقف

جمعرات 13 دسمبر 2012 19:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔13دسمبر۔ 2012ء) سینیٹ کی خصوصی کمیٹی میں ارکان کے ٹی وی چینلوں پر عریاں اشتہارات ، فحش ڈراموں پر کئے گئے شدید اعتراضات پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ پردہ اشرافیہ کا کلچر ہے ، دیہات کی غریب خواتین سارا سارا دن کھیت میں مزدوروں کے طور پر کام کرتی ہیں جبکہ اس علاقے کی جاگیردار اشرافیہ کی خواتین گھروں میں رہتی ہیں اور گھر سے باہر نکلتے وقت پردہ کرتی ہیں اسی طرح شہروں میں پھراعلیٰ طبقے اور متوسط طبقے کی خواتین تو پردہ کرتی ہیں لیکن ان کے نوکروں کی عورتیں کوئی پردہ نہیں کرتیں ۔

جمعرات کوسینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان مولانا عبدالغفور حیدری اور طاہر مشہدی نے سوال اٹھایا کہ نجی ٹی وی چینلوں پر فحاشی اور عریانی پر مبنی پروگراموں ، ڈراموں اور اشتہارات کے ذریعے ہمارے کلچر کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے اور تاریخ کو مسخ کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ٹی وی پر”رات بھر اپنی گرل فرینڈ سے باتیں کیجئے“ جیسے اشتہارات چلائے جاتے ہیں اس سے ہم اپنے کلچر کو کس جانب لے جا رہے ہیں جس پر وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ بلاشہ ٹی وی چینلوں پر ایسے پروگرام ، ڈرامے اور اشتہارات نشر کئے جاتے ہیں جو میں اپنی بیٹی کے ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتا لیکن ”عشق ممنوع“ اور دوسرے ٹی وی ڈرامے جن کا ذکر کیا گیا وہ ایک اسلامی ملک ترقی کی ڈرامے ہیں جوکہ اردو ترجمے کے ساتھ پاکستان ٹی وی چینلوں پر نشر کئے جا رہے ہیں جس سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ مختلف اسلامی ممالک کا کلچر اور اقدار بھی مختلف ہیں جبکہ ایک ملک کے مختلف علاقوں کا کلچر اور اقدار بھی مختلف ہوسکتا ہے جو کلچر پنجاب میں ہے وہ ہوسکتا ہے کہ وہ پختون علاقے کے لوگوں کیلئے ناقابل قبول ہو اور پنجاب والوں کیلئے پختون علاقے کی روایات ناقابل قبول ہوں ، انہوں نے کہا کہ دیہات میں غریب لوگوں کی عورتیں پردہ نہیں کرتی کیونکہ وہ تو کھیت مزدور ہیں سارا دن کھیتوں میں کام کرتی ہیں اس طرح شہروں میں بھی اشرافیہ طبقے اور مڈل کلاس کی خواتین پردہ کرتی ہیں لیکن ان کے نوکروں کی عورتیں پردہ کرتی ہیں لہٰذا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک ہی معاشرے میں (مسلم معاشرے) میں بھی دو مختلف طبقوں کا کلچر مختلف ہوسکتا ہے لہٰذا سب سے پہلے یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم کون سا کلچر ٹی وی پر دکھانا چاہتے ہیں۔