لاہور کے ہسپتالوں میں دل، جگر اور گردے کی پیوند کاری شروع کرنے کا اعلان،وصیت کے تحت عطیہ کردہ اعضاء ضرورت مند افراد کو لگائے جائیں گے،طبی ماہرین،مصر اور ایران سمیت مسلم دنیا کے جید علمائے کرام انسانی اعضاء کے عطیہ کو جائز قرار دے چکے ہیں، پروفیسر جواد ساجد،پاکستان کی قومی اسمبلی سے قانون پاس ہونے کی روشنی میں پیوند کاری کا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے،پرنسپل پی جی ایم آئی،پیوند کاری کے عمل کو انسانیت کی عظیم خدمت سمجھتے ہوئے انتہائی دیانتداری سے فرائض انجام دیا جائے گا،پروفیسر کرنل چیمہ

جمعرات 13 دسمبر 2012 21:25

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔13دسمبر۔ 2012ء) صوبائی دارالحکومت کے سرکاری ہسپتالوں میں انسانی اعضاء دل، جگر اور گردے کی پیوند کاری کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرلی گئی اور وصیت کے تحت عطیہ کردہ اعضاء ضرورت مند افراد کو لگائے جائیں گے۔ اس امر کا فیصلہ چیئرمین بورڈ آف مینجمنٹ پی آئی سی اور انسانی اعضاء کی پیوند کاری پروگرام کے چیئرمین پروفیسر جواد ساجد خان کی زیر صدارت ایک اعلی سطحی اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں پرنسپل پی جی ایم آئی و معروف نیورو سرجن پروفیسر ڈاکٹر انجم حبیب وہرہ، پروفیسر آف نیورو سرجری ڈاکٹر خالد محمود، چیف ایگزیکٹو پی آئی سی پروفیسر بلال زکریا، پروفیسر عبدالوحید، پروفیسر کرنل چیمہ، شیخ زید ہسپتال کے ڈاکٹر طارق بنگش، ڈاکٹر عامر لطیف سمیت دیگر نامور طبی ماہرین شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

طبی ماہرین نے کہاکہ دل، جگر اور گردے عطیہ کی وصیت کرنے والے شخص کی دماغی موت کی صورت میں اس کے اعضاء ضرورت مندوں کو لگائے جائیں گے۔

انسانی اعضاء کی پیوند کاری کے سلسلے میں عوامی سطح پر ملک گیر مہم چلائی جائے گی جس میں علماء کرام، سماجی تنظیموں، ذرائع ابلاغ اور شعبہ طب سے وابستہ افراد کا تعاون حاصل کیا جائے گا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر جواد ساجد خان نے کہا کہ مصر اور ایران سمیت مسلم دنیا کے جید علمائے کرام انسانی اعضاء کے عطیہ کو جائز قرار دے چکے ہیں اور پاکستان کی کی قومی اسمبلی سے قانون پاس ہونے کی روشنی میں پیوند کاری کا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔

پرنسپل جنرل ہسپتال پروفیسر انجم حبیب وہرہ نے کہا کہ یورب اور امریکہ میں مریضوں کی وصیت کے تحت ان کی وفات کے بعد ان کے اعضاء ضرورت مند لوگوں کو لگائے جاتے ہیں جبکہ آنکھوں کا عطیہ دینے میں سری لنکا سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی 2010ء میں قانون پاس کرچکی ہے جس کے مطابق ڈونر کی وصیت کے تحت مرنے کے بعد اس کے جسمانی اعضاء دوسرے مریضوں کو لگائے جاسکتے ہیں۔اس طرح بیرون ملک کی بجائے بہت کم خرچ پر ان اعضاء کی پاکستان میں ہی پیوند کاری کی جاسکے گی۔پروفیسر کرنل ایم اے چیمہ اور پروفیسر خالد محمود نے کہاکہ پیوند کاری کے عمل کو انتہائی شفاف رکھا جائے گا اور اس کام کو انسانیت کی عظیم خدمت سمجھتے ہوئے انتہائی دیانتداری اور پیشہ ورانہ لگن سے سرانجام دیا جائے گا۔