پنجاب اسمبلی ‘ (ن) لیگ کے منظور چنیوٹی ‘ایم ایم اے کے علی نو ر نیازی نے کالاباغ ڈیم کے حق میں قراردادیں جمع کروادیں، سپیکر نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں قرارداد پیش کرنیکی اجازت دینے سے انکار کر دیا،علی حیدر نو ر نیازی نے قرداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر واک آؤٹ کی دھمکی ‘پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سید حسن مر تضی نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نے ملنے پر سپیکر کا گھیراؤ کر لیا ‘سپیکر نے شوگر ملوں کی طرف سے گنے کے کاشتکاروں کے استحصال کے معاملے کا نوٹس لے لیا ، کین کمشنر اور سیکرٹری خوراک کو پیر کوز طلب کرتے ہوئے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی

جمعرات 13 دسمبر 2012 23:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔13دسمبر۔ 2012ء) پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے مولانا منظور چنیوٹی اور ایم ایم اے کے علی حیدر نو ر نیازی نے کالاباغ ڈیم کے حق میں الگ الگ قراردادیں جمع کروادیں ‘ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں قرارداد پیش کرنیکی اجازت دینے سے انکار کر دیا‘علی حیدر نو ر نیازی نے قرداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر واک آؤٹ کی دھمکی ‘پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سید حسن مر تضی نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نے ملنے پر سپیکر کا گھیراؤ کر لیا ‘سپیکر نے شوگر ملوں کی طرف سے گنے کے کاشتکاروں کے استحصال کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کین کمشنر اور سیکرٹری خوراک کو پیر کے روز طلب کرتے ہوئے اپنی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے‘ اجلاس (آج) جمعہ کی صبح نو بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے پچاس منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا جبکہ اجلاس کے آغاز پر پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی حسن مرتضیٰ نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنا چاہی تو سپیکر نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ حسن مرتضیٰ نے کہا کہ وہ اس ملک کے اسی فیصد عوام کسانوں اور کاشتکاروں کی بات کرنا چاہتے ہیں لیکن سپیکر کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر انہوں نے احتجاجاً سپیکر کے سامنے دھرنا دیدیا تاہم شوکت بسرا انہیں اس شرط پرمنا کر لے گئے کہ وقفہ سوالات کے بعد انہیں بات کرنے کی اجازت دی جائے گی ۔

وقفہ سوالات کے اختتام پر حسن مرتضیٰ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ پہلی مرتبہ ایوان میں نہیں اٹھایا جارہا بلکہ گزشتہ سال بھی وزیر قانون کی موجودگی میں اس پر کمیٹی بنائی گئی تھی ۔ا نہوں نے کہا کہ شوگر ملز مالکان نہ صرف کسانوں کا استحصال کر رہے ہیں بلکہ حکومت سے بھی فراڈ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ کاشتکاروں کو انکی فصل کی دس روز میں ادائیگی کر دی جائے گی جبکہ کوئی کٹوتی بھی نہیں کی جائے گی لیکن اسکے برعکس چالیس فیصد کٹوتی کی جارہی ہے اور سی پی آر کی بجائے پے منٹ شیٹ پر ادائیگی کی جارہی ہے او ریہ ادائیگی بھی مڈل مین کو کی جارہی ہے ۔

اس سے شوگر ملیں نہ صرف شوگر سیس مار جاتی ہیں بلکہ ٹیکسز بھی کھا جاتی ہیں کیونکہ اسکا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہوتا ۔ اگر اسکا تدارک نہیں ہوتا تو اسکا یہ مطلب ہے کہ یہ حکومت کی سرپرستی میں ہو رہا ہے ۔ جس پر وزیر قانون نے کہا کہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے اس پر بحث کے لئے دن مقرر کر دیا جائے ۔ جس پر حسن مرتضیٰ نے کہا کہ اس کے لئے پورا دن بحث کرنے کی ضرورت نہیں اس کے لئے ایک گھنٹہ ہی کافی ہے ۔

کسانوں کے نمائندوں‘ شوگر ملز مالکان اور متعلقہ افسران کو آج جمعہ کو ہی طلب کیا جائے ۔ جس پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس کے لئے سوموار کے روز کین کمشنر اور سیکرٹری خوراک کو طلب کر لیا جائے اور حسن مرتضیٰ بھی ثبوتوں کے ساتھ آ جائیں ۔ جس پر سپیکر نے اپنی سربراہی میں حسن مرتضیٰ ‘ چوہدری ظہیر الدین‘ احسان الحق نولاٹیا‘ ساجدہ میر ‘ جہانزیب وارن ‘ شیخ علاؤ الدین ‘ میاں محمد رفیق او رساجدہ میر پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جو پیرکے روز دوپہر اڑھائی بجے انکے دفتر میں معاملے کے حل کے لئے بیٹھے گی ۔

علاو ہ ازیں چوہدری ظہیر الدین نے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ غالب مارکیٹ میں پولیس مقابلہ میں مارا جانیوالے احسان عباس ریکارڈ یافتہ تھا ۔ اسکے خلاف تھانہ شاہدرہ میں ڈکیتی کے دوران پکڑے جانے پر 1186-11مقدمہ درج ہوا جس میں اسے سزا ہوئی اور جولائی میں یہ کیمپ جیل لاہور سے رہا ہوا ۔ا نہوں نے کہا کہ میڈیا تصویر کا ایسے رخ پیش کر رہا ہے جس سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلا۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ ملزم مقابلے میں مارا گیا تو پولیس کانسٹیبل نے اسکے قریب سے پسٹل اٹھایا لیکن موقع پر موجود انسپکٹر نے اسے کہا کہ تم نے یہ پسٹل کیوں اٹھایا اور وہ کانسٹیبل پسٹل دوبارہ وہاں رکھنے گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ملزم نے موٹر سائیکل نمبر LEV-9480چھینی او رپولیس نے اسکا تعاقب کیا او ر وہ زخمی ہوا او روہ خالد کلینک میں علاج کے لئے گیا جہاں اس نے بتایا کہ وہ زخمی ہے لیکن پولیس اسکا تعاقب کرتی وہاں پہنچ گئی او رگلی میں پولیس مقابلے میں مارا گیا ۔

انہوں نے چوہدری ظہیرالدین کی طرف سے سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب میں پولیس مقابلوں کے لئے سپیشل ا ن کاؤنٹر سکواڈ نہیں بنایا جا سکتا البتہ پولیس کی استعداد کار میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ اجلاس کے دوران ایم ایم اے کے رکن اسمبلی علی حیدر نور نیازی نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں معیشت کی زبوں حالی توانائی کے بحران کی وجہ سے اس لئے کالا باغ ڈیم کی تعمیر نا گزیر ہے ۔

اس موقع پر انہوں نے اسمبلی کے رولز معطل کر کے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق قرارداد منظور کرنے کی اجازت طلب کی لیکن سپیکر نے کہاکہ ابھی یہ قرارداد میرے پاس آئی ہی نہیں میں اسکی اجازت نہیں دے سکتا جس پر علی حیدر نو ر نیازی نے کہا کہ اگر آپ مجھے قرداد پیش کرنے کی اجازت نہیں دیتے تو میں واک آؤٹ کرتا ہوں ۔اجلاس صوبائی وزیر لائیو سٹاک احمد علی اولکھ نے وقفہ سوالات کے دوران جوابات دئیے ۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں پٹہ داران نے قیمتیں بڑھانے پر اسکی ادائیگی روکدی ہے اور اسکے خلا ف لاہور ہائیکور ٹ سے حکم امتناعی لے لیا ہے جس سے تقریباً 23کروڑ روپے کی رقم کی ادائیگیاں رک گئی ہیں ۔ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر معاملے کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لاہور میں سٹیٹ آف دی آرٹ مذبحہ خانہ بنایا گیا ہے اور اس پر ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت آئی ہے ، یہ مذبحہ خانہ ابھی تجرباتی بنیاوں پر کام کر رہا ہے ۔ پنجاب حکومت اسے نجی شعبے کے حوالے کرنا چاہتی ہے اور اس کے لئے کئی خواہشمند پارٹیوں نے رابطہ بھی کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پوری دنیا میں حلال گوشت کی تین کھرب ڈالر کی مارکیٹ موجود ہے ۔