قومی اسمبلی: پولیو ٹیموں پر حملوں کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

بدھ 19 دسمبر 2012 18:40

اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔19دسمبر۔ 2012ء) قومی اسمبلی میں پولیو ٹیموں پر حملے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی گئ۔ پیپلز پارٹی کے نور عالم خان کہتے ہیں کہ رحمان استعفے دے کر لندن چلے جائیں ان جیسے غیر سیاسی لوگ اسمبلیوں میں رہے تو عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی زیر صدارت ہوا۔ اراکین نے وزرا اور پارلیمانی سیکرٹریوں کے ایوان میں نہ آنے پر شدید احتجاج کیا اور وزرا کے آنے تک وقفہ سوالات کی کارروائی روک دی گئی۔

اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ وزرا کی تنخواہیں اور ایوان میں داخلہ بند کر دیا جائے۔ برجیس طاہر نے کہا کہ وفاقی وزرا کو ایوان کی کارروائی میں کوئی دلچسپی نہیں۔ آفتاب شیخ نے کہا کہ وزرا تو آتے نہیں سوال کس سے پوچھیں۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزرا کو اپنی ذمہ داری محسوس کرنا چاہیے۔ ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ چند وزرا کی وجہ سے پوری پارلیمنٹ کی بدنامی ہوتی ہے۔

کوئی بھارت تو کوئی کہیں اور جا رہے ہیں ۔ وزیر خزانہ تو ایوان میں آتے ہی نہیں اسی وجہ سے پارلیمنٹ پر تنقید ہوتی ہے اور عوام کا اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ ایم کیو ایم نے ایوان میں ایک ماہ میں نئی مردم شماری کرنے کا مطالبہ کیا۔ عبدالقادر خانزادہ کا کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں پر کام مردم شماری کے بعد کیا جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری سجاد الحسن نے کہا کہ نئی مردم شماری تین ماہ سے کم وقت میں نہیں ہو سکتی۔

اس کیلئے وزرائے اعلی کی وزیر اعظم سے ملاقات بھی لازمی ہے۔ قومی اسمبلی میں پولیو کی ٹیموں پر حملے کےخلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔ایم کیو ایم کے اقبال قادری کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ پولیو ٹیموں کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور ذمہ داروں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ وفاقی وزیر ہزار خان بجارانی نے کہا کہ پولیو کے حوالے سے پاکستان کی صورتحال عالمی سطح پر سوالیہ نشان بن گئی ہے ۔

معاملے کو فوری طور پر وزارت داخلہ اور صوبائی حکومت کے ساتھ اٹھائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی انتظامات بہتر بنائے جانے تک بعض علاقوں میں پولیو مہم روک دی گئی۔ پیپلز پارٹی کے نور عالم خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا کلچر بلٹ پروف گاڑیوں پر پھرنا بنتا جا رہا ہے۔ پولیو ٹیم کی خواتین کے قتل کی ذمہ داری کس پر ہے ۔ وزیر داخلہ رحمان ملک خاموش اور ایوان میں آنے کو تیار نہیں وہ عوام کی بجائے اپنی سیکورٹی پر توجہ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ ذمہ داریاں نہیں سنبھال سکتے تو استعفے دے کر لندن چلے جائیں۔ وزیر داخلہ کی جانب سے ایک تحریری جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ گذشتہ دو سال کے دوران اسلام آباد سے 930 کاریں اور 200 موٹر سائیکل چوری ہوئے۔ وفاقی پولیس کے 2334 اہلکار وی وی آئی پی ڈیوٹیوں پر معمور ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ رائے مجتبی کھرل نے بتایا کہ عوامی پاسپورٹ کی میعاد دس سال کر دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس کل دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔