قومی اسمبلی نے پولیو مہم کے دوران لیڈی ہیلتھ ورکرز پر قاتلانہ حملوں اور انکے قتل کیخلاف متفقہ قرار داد مذمت منظور کرلی، حکومت پولیو کیخلاف قطرے پلانے کی مہم جاری رکھتے ہوئے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مکمل تحفظ فراہم کرے ، شہید ہونے والی ورکرز کے خاندانوں اور زخمیوں کے لئے معاوضوں کا اعلان کیاجائے،ارکان اسمبلی

بدھ 19 دسمبر 2012 20:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔19دسمبر۔ 2012ء) قومی اسمبلی نے سندھ اور پشاور سمیت ملک بھر میں پولیو کے خلاف مہم کے دوران لیڈی ہیلتھ ورکرز پر قاتلانہ حملوں اور انکے قتل کے خلاف بدھ کو متفقہ طورپر قرارداد منظور کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ پولیو کیخلاف قطرے پلانے کی مہم جاری رکھتے ہوئے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کے لئے سیکیورٹی انتظامات کئے جائیں اور شہید ہونے والی ورکرز کے خاندانوں اور زخمیوں کے لئے معاوضوں کا اعلان کیاجائے۔

لیڈی ہیلتھ ورکرز کے قتل اور حملوں کے خلاف ایم کیوایم کے ایس اے قادری،(ن)لیگ کے زاہد حامد اور پی پی پی کی شازیہ مری اور نور عالم کی جانب سے الگ الگ قراردادیں پیش کیں جنہیں سپیکر چیئر نے اکٹھا کر دیا ۔

(جاری ہے)

ایم کیوایم کے ایس اے قادری نے مشترکہ قرارداد پڑھ کر سنائی جسے ایوان نے اتفاق رائے سے منطور کرلیاگیا۔قرارداد میں کہا گیاہے کہ سندھ اور پختونخواہ میں18دسمبر کو لیڈی ہیلتھ ورکرز کے اور ایک 13سالہ بچی کا قتل پرایوان شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ ان واقعات اور لیڈی ورکرز پر حملوں کے تمام ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے مطابق سخت ترین سزائیں دی جائیں۔

حکومت قتل ہونے والی ورکرز کے ورثاء کو معاوضہ اداکرے اور زخمیوں کی مالی امداد کرے اور پولیو کے خلاف قطرے پلانے کی مہم جاری رکھی جائے اور اس کے لئے صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت مل کر سیکیورٹی کے انتظامات کریں۔تمام لیڈی ہیلتھ ورکرز کو سیکیورٹی فراہم کی جانی چاہیے تاکہ یہ مہم کامیاب ہواور ملک بھر کے بچے پولیو جیسے مہلک اور موذی مرض سے محفوظ رہ سکیں۔

قبل ازیں ارکان اسمبلی نے نکتہ اعتراض پر بھی لیڈی ہیلتھ ورکرز پر حملوں کی مذمت کی۔یاسمین رحمان نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ پولیو مہم کی کارکن خواتین کا قتل قابل مذمت ہے ہاؤس تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ حکومت کی اس صورت حال کا نوٹس لیناچاہیے اور پولیو ورکرز کے تحفظ کے اقدامات کرنے چاہیں۔(ن) لیگ کے شیخ آفتاب نے کہا کہ پولیو ورکرز خدمت خلق کرتی ہیں۔

حکومت کواس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔وفاقی وزیر آفتاب شہباز میرانی نے کہا کہ سندھ میں پولیو ورکرز کا قتل ہماری اس روایت کے منافی ہے حکومت اس معاملے کو صوبائی حکومتوں کی سطح پر اٹھائے گی اور وزارت داخلہ کو بھی ان ورکرز کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کی ہدایت کرے گی ۔سندھ میں پولیو مہم بند کردی گئی ہے لیکن سیکیورٹی کے انتظامات مکمل کرنے کے بعدیہ مہم دوبارہ شروع کی جائے گی ۔

اس مہم کے خلاف مہم ملک کے بچوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے ۔حکومت غافل نہیں ہے ۔اہم کیوایم کی عمرانہ سعید نے کہا کہ ایم کیو ایم پولیو ورکرز پر حملیکی مذمت کرتی ہے ۔ملزمان کو سزادی جائے یہ لوگ مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے مستحق بھی نہیں ہیں۔(ن)لیگ کے پرویز ملک نے کہا کہ وقفہ سوالات میں وزراء کا نہ آنا ایوان کی بدنامی کا باعث ہے ۔عوام میں تاثر ہے کہ پارلیمنٹ عوامی مسائل کے حل میں سنجیدہ نہیں ہے ۔

سپیکر چیئر اس کے خلاف سخت ایکشن لیں ۔انہوں نے کہا کہ پولیو ورکرز پر حملے افسوسناک ہیں پاکستان دوبارہ پولیو والے ممالک میں شامل ہوگیا ہے ۔مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو علماء کے ساتھ مل کر مہم کے حق میں رائے عام ہموار کرنی چاہیے اورسیکیورٹی فراہم کرنے کے اقدامات کرنے چاہیں۔بشریٰ گوہر نے کہا کہ وزراء اگر غیر ذمہ دار ہیں تو انہیں فارغ کردینا چاہے ۔

پولیو کے خلاف حملے عالمی برادری کے لئے تشویش کاباعث ہیں اور پاکستان کی عالمی امداد متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔(ق) لیگ کے بہادر خان نے کہا کہ پولیو ورکرز پر حملے قابل مذمت ہیں۔پشاور میں13سالہ بچی اور کراچی میں خواتین ورکرز قتل کردی گئیں ۔ایوان میں اس واقعہ کی رپورٹ مانگی جانی چاہیے۔صوبائی حکومتوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا پابند کیاجانا چاہے ۔

اس دوران اے این پی کے حمایت اللہ مایار نے ایوان کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی جس پر ڈپٹی سپیکر نے ارکان کی گنتی کرائی جس پر کورم پورا ہونے پر ایوان کی کاروائی جاری رکھی گئی۔ سابق وزیرحامد سعید کاظمی نے کہا کہ پولیو ویکسین کے خلاف پراپیگنڈا کیاگیا ہے کہ پر مسلمان کی نسل کشی کے لئے مہم جاری ہے اس کے خلاف علماء کرام کی خدمات حاصل کی جائیں اور ویکسین کے بارے لیبارٹری ٹیسٹ کروا کر اس کا رزلٹ عام کیاجائے۔

پرنس محی الدین نے کہا کہ اڑھائی ماہ کی کوششوں اور پی ایم کے وعدے کے باوجود ان سے ملاقات نہیں ہوسکی۔پی پی پی کے آفتاب شعبان میرانی نے کہا کہ وہ گزشتہ30سالوں سے ٹیکس جمع کرارہے ہیں کسی ایک سال بھی انہوں نے ناغہ نہیں کیا اس کے باوجود ان کا نام اخبارات میں نادہندگان میں چھاپا گیا ۔چھاپنے والے اخبار اور صحافی کو اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری تردید بھی شائع کرے ۔

(ن)لیگ کے عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ پرنٹنگ کارپوریشن میں ایک خاتون افیسر ہںٰ ج وایم ڈی کے عہدے پر 18ویں سکیل میں ہونے کے باوجود تعینات ہیں حالانکہ یہ عہدہ21ویں سکیل کا ہے قانون کا نام غیر محفوظ ہے ۔مطالبہ کرتا ہوں کہ ہاؤس کی کمیٹی بنائی جائے کہ انہیں اتنے اہم ادارے میں اہم ترین ذمہ داری کیوں تفمیض کی گئی ۔بلوچستان میں امن وامان کی صورت حال ٹھیک کرنے کے لئے حکومت کوئی اقدامات نہیں کررہی اگر حالات ایسے ہی رہے تو بلوچستان میں عام انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی طرح بلوچستان میں بھی نئی حلقہ بندیاں کرنے کی ضرورت ہے ۔پی پی پی کے نور عالم نے کہ اکہ امن وامان کی صورتحال کا جواب دینے وزیرداخلہ ایوان میں نہیں آئے۔ان کو عوام کی سیکیورٹی کی بجائے اپنے سیکیورٹی کی فکر ہے ۔پولیو ورکرز کی شہادت کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے ۔اگر رحمان ملک جیسے غیر منتخب لوگ ایوان میں بیٹھیں گے تو عوام کا پارلیمنٹ سے اعتبار اٹھ جائے گا۔

رحمن ملک مستعفیٰ ہوکر واپس لندن چلا جائے اور ملک پر رحم کرے ۔ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوذیل نے کہاکہ سرکاری ملازمین کو الاٹ کیے گئے کوارٹرز انکو مستقل الاٹ کرنے کافیصلہ کیاجائے اورانہیں مالکانہ حقوق دیئے جائیں اور سرکاری ملازمین سے مارکیٹ ریٹ کے مطابق کرایے وصول کرنے کے احکامات واپس لئے جائیں ۔(ن)لیگ کی شمیم صدیقی نے کہاکہ رضاحیات ہراج کے وزیر بننے کی وجہ سے ان کا دوہری شہریت بارے بل کمیٹی میں زیر بحث نہیں آسکا اس کی ذمہ داری کمیٹی پر عائد نہیں ہوتی۔