سینیٹ میں حکومتی و اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی انسدادپولیو ٹیموں پر حملوں کی شدیدمذمت، پولیو ٹیموں پر حملے اسلام اور پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے کی سازش ہے ،ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، پاکستان میں پولیو کی موجودگی ایٹم بم سے کم نہیں،عسکریت پسندی والے علاقوں میں پولیو کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہے ، ، علماء پولیو کے خلاف مہم میں عوام کا شعور اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں،زندہ قومیں خواتین کی عزت کرتی ہیں مگر خواتین کو حملوں کا نشانہ بنا کر پوری قوم کو بدنام کیا گیا ، اگر عسکریت پسندی سے چھٹکارہ حاصل نہ کیا گیا تو پاکستان دنیا میں تنہائی کا شکار ہو جائے گا ، حاصل بزنجو، طاہر مشہدی ، کریم خواجہ، فرح عاقل، روبینہ خالدودیگرکا پولیو ٹیموں پر حملوں کیخلاف تحریک التواء پر بحث میں خطاب

جمعرات 20 دسمبر 2012 19:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔20دسمبر۔ 2012ء) سینیٹ میں حکومتی و اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے انسدادپولیو ٹیموں پر حملوں کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ پولیو ٹیموں پر حملے اسلام اور پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے کی سازش ہے ،ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، پاکستان میں پولیو کی موجودگی ایٹم بم سے کم نہیں،عسکریت پسندی والے علاقوں میں پولیو کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہے ، ، علمائے کرام پولیو کے خلاف مہم میں عوام کا شعور اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں،زندہ قومیں خواتین کی عزت کرتی ہیں مگر خواتین کو حملوں کا نشانہ بنا کر پوری قوم کو بدنام کیا گیا ہے، اگر عسکریت پسندی سے چھٹکارہ حاصل نہ کیا گیا تو پاکستان دنیا میں تنہائی کا شکار ہو جائے گا ۔

جمعرات کو ایوان بالا میں پولیو ٹیموں پر حملوں کیخلاف سینیٹر ایم حمزہ کی تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ جن علاقوں میں پولیو ٹیموں پر حملے ہوئے ہیں وہاں افغان مہاجرین مقیم ہیں، منفی چیزوں میں ہم بھارت سے اپنا موازنہ کرتے ہیں جبکہ اچھی چیزوں میں موازنہ نہیں کرتے، ہندوستان اور چین میں پولیو کا ایک بھی کیس نہیں، پولیو ہمارے ہاں سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں عسکریت پسندی ہے وہاں پولیو کے کیسز زیادہ ہیں، سیکورٹی کے خطرات کے باعث پولیو ٹیمیں وہاں نہیں جاتیں اگر پوری دنیا میں پولیو ختم ہو جاتا ہے اور صرف پاکستان میں رہتا ہے تو اس کی موجودگی کسی ایٹم بم سے کم نہیں۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے پولیو کے خلاف مہم چلانے والے کارکنوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زندہ قومیں خواتین کی عزت کرتی ہیں مگر خواتین کو حملوں کا نشانہ بنا کر پوری قوم کو بدنام کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائیں گے تو وہ بڑے ہو کر اپنے والدین کے بارے میں منفی سوچ رکھیں گے، عسکریت پسندی کے خلاف پوری قوم متحد ہے، ہمیں دہشت گردوں کے خلاف متحد ہونا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیو ورکرز پر حملے کرنے والوں خو گرفتار کر کے عبرتناک سزائیں دی جائیں۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ پولیو ورکرز پر حملے کا مقصد پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنا ہے، ان حملوں سے دنیا کو پاکستان کا منفی چہرہ دکھایا گیا، قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور علمائے کرام اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔

سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ پولیو مہم کا آغاز محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے دور میں ہوا تھا، وہ ملک سے پولیو کا خاتمہ چاہتی تھیں، ہماری حکومت کے خاتمہ کے بعد اس طرف کسی نے توجہ نہیں دی، لیڈی ہیلتھ ورکرز کا نظریہ بھی محترمہ بے نظیر بھٹو نے دیا اور خواتین کو بھرتی کر کے پولیو کے خلاف مہم شروع کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیو کے خلاف مہم چلانے والی ٹیموں کو تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو پاکستان میں پولیو کے خلاف مہم ختم ہو جائے گی، علمائے کرام سے اس سلسلے میں تعاون حاصل کیا جائے۔

سینیٹر فرح عاقل اور سینیٹر روبینہ خالد نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔ سینیٹر رفیق رجوانہ نے کہا کہ او آئی سی سمیت تمام اسلامی اداروں اور علمائے کرام نے پولیو کے خلاف مہم کے حق میں فتوے دیئے ہیں اور اسے جائز قرار دیا ہے، حکومت ان حملوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔ سینیٹر صالح شاہ اور صغریٰ امام نے بھی حملوں کی مذمت کی اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

سینیٹر ثریا امیر الدین نے کہا کہ دیگر امراض کی طرح بچوں کو پولیو کے خلاف انجکشن بھی شروع کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ علماء کے علاوہ اقلیتیں بھی پولیو کے خلاف مہم میں کردار ادا کریں۔ سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ علمائے کرام کو عوام میں شعور اجاگر کریں اور ان حملوں کی بڑھ چڑھ کر مذمت کریں اور حملہ کرنے والوں سے کھل کر لاتعلقی کا اظہار کریں۔

سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ یہ حملے اسلام اور پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے کی سازش ہے۔ سینیٹر حافظ حمد اللہ اور گل محمد لاٹ نے بھی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس عالمی سازش میں ملک گھر رہا ہے اس سے ملک کو نکالنا ہو گا۔ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ہمیں باریک بینی سے حقائق کا جائزہ لینا ہو گا، ڈاکٹر شکیل آفریدی کے کردار اور بلیک واٹر کے حوالے سے الزامات کو بھی دیکھنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کے قائد مولانا فضل الرحمن نے خود پولیو مہم کا افتتاح کیا تھا کسی کو بھی پولیو کے خلاف مہم کے جائز ہونے میں شک نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے انفرادی کردار کی وجہ سے پورے دین اور اس کے ماننے والوں کو بدنام نہ کیا جائے۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پولیو کے خلاف مہم میں شامل کارکنوں پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے، اگر پولیو کے خلاف مہم کامیاب نہ ہوئی تو ہمیں بیرونی دنیا کا سفر کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ان حملوں کی تحقیقات سنجیدگی سے کرنا ہوں گی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان حملوں کے ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسا کرنے کی جرأت نہ کر سکے۔ انہوں نے ان حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔ سینیٹر زاہد خان نے بھی ان حملوں کی مذمت کی اور ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔