دہشت گرد وں کے حملوں سے پولیو کیخلاف جاری مہم روکی نہیں جا سکتی، معصوم کارکنوں کی شہادتوں سے پولیو مہم کو مزید تقویت ملی ، حملہ آور پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کیلئے کوشاں ہیں ، پولیو مہم میں اڑھائی لاکھ کارکن حصہ لے رہے ہیں سیکورٹی کو فول پروف بنایا جائے گا ، حملے کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، علماء کرام عوام کا شعور اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں،پاکستان پولیو فری نہ ہوا تو ہمیں دنیا میں سفری مشکلات اور بیرون ملک ملازمتوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ، 2013ء میں پاکستان کو پولیو سے پاک کر لیا جائے گا، وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ میر ہزار بجارانی کاسینیٹ میں پولیوٹیموں پرحملوں کیخلاف تحریک التواء پر بحث میں خطاب

جمعرات 20 دسمبر 2012 19:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔20دسمبر۔ 2012ء) بین الصوبائی رابطہ کے وفاقی وزیر میر ہزار خان بجارانی نے کہا ہے کہ دہشت گرد وں کے حملوں سے پولیو کے خلاف جاری مہم روکی نہیں جا سکتی، معصوم کارکنوں کی شہادتوں سے پولیو مہم کو مزید تقویت ملی ، حملہ آور پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کے لئے کوشاں ہیں ، پولیو مہم میں اڑھائی لاکھ کارکن حصہ لے رہے ہیں ان کی سیکورٹی کو فول پروف بنایا جائے گا ، حملے کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، علماء کرام عوام کا شعور اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں،پاکستان پولیو فری نہ ہوا تو ہمیں دنیا میں سفری مشکلات اور بیرون ملک ملازمتوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ، 2013ء میں پاکستان کو پولیو سے پاک کر لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں پولیو ٹیموں پر حملوں کے خلاف سینیٹر ایم حمزہ کی تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیو ٹیموں پر حملے بزدلانہ کارروائی ہے، ان حملوں میں 6 خواتین سمیت 11 کارکن شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال پولیو کے 56 کیس سامنے آئے، پاکستان کو پولیو فری قوموں کی صفوں میں کھڑا کرنے کے لئے حکومت بھرپور طریقے سے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے بتایا ہے کہ حملے کرنے والوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کر لی ہیں، خیبر پختونخوا میں بھی دو تین دن تک پولیس حملہ کرنے والوں تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں سے پولیو کے خلاف مہم نہیں روکی جا سکتی نہ ہی ہمارے حوصلے پست ہوئے بلکہ ہمیں پولیو کے خلاف مہم کی مزید تحریک ملی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں پولیو کے خلاف مہم میں اڑھائی لاکھ کارکن حصہ لے رہے ہیں، اتنی بڑی تعداد میں کارکنوں کو سیکورٹی فراہم کرنا مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیو ٹیموں میں کئی رضا کار اور خواتین بھی شامل ہوتی ہیں، ہر ٹیم کے ساتھ خواتین لازماً ہوتی ہیں کیونکہ مرد گھروں میں نہیں جا سکتے، ستمبر 2012ء میں ٹیموں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے لئے کو آرڈینیشن کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں طے ہوا تھا کہ ضرورت پڑنے پر رینجرز سیکورٹی فراہم کرے گی۔

انہوں نے یقین دلایا کہ ان حملوں کے بعد سیکورٹی کی بہتر حکمت عملی وضع کی جائے گی اور پولیو ٹیموں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ بھی اس مہم میں فعال کردار ادا کریں اور پولیو کے خلاف مہم کی نگرانی اور ٹیموں کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کون ہمارا مخالف ہے اور کون یہ چاہتا ہے کہ ہماری آنے والی نسل صحت مند اور تندرست نہ ہو اور پاکستان دنیا میں بدنام ہو۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء تک پاکستان پولیو فری نہ ہوا تو ہمیں سفری مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور بیرون ملک ہمارے شہریوں کو ملازمتوں کے حصول میں مشکلات ہوں گی، حملہ آور ان اثرات کے بارے میں اچھی طرح آگاہ ہیں اور ان کا مقصد بھی یہی ہے کہ دنیا میں پاکستان کا خراب تشخص اجاگر ہو اس لئے جان بوجھ کر یہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء تک پاکستان کو پولیو فری ملک بنا دیا جائے گا، ہمیں متحد ہو کر ان عناصر کا مقابلہ کرنا ہو گا جو پولیو کے خلاف مہم چلانے والی ٹیموں پر حملے کر رہے ہیں۔