الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کیلئے سیاسی جماعتوں سے ایک ہفتے میں تحریری تجاویز طلب کرلیں، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کراچی میں حلقہ بندیاں کی جائے گی ، الیکشن کمیشن کافیصلہ ،حلقہ بندیاں صرف کراچی میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ہونی چاہیں ، صرف کراچی میں کروانے کا مقصد ایک طبقے کو دیوار سے لگانا ہے ،ایم کیو ایم کا موقف ،سپریم کورٹ کا کراچی میں حلقہ بندیاں کروانے کا حکم ملکی مفاد میں ہے ، (ن) لیگ ، پیپلز پارٹی کا نئی حلقہ بندیوں پر تحفظات کا اظہار

جمعرات 20 دسمبر 2012 22:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔20دسمبر۔ 2012ء) الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کرنے کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے ایک ہفتے میں تحریری تجاویز طلب کرلیں، الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کراچی میں حلقہ بندیاں کی جائے گی ۔ جبکہ ایم کیو ایم نے سپریم کورٹ کے کراچی مین حلقہ بندیاں کروانے کے حکم کو غیر آئینی وغیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حلقہ بندیاں صرف کراچی میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ہونی چاہیں صرف کراچی میں حلقہ بندیاں کروانے کا مقصد طبقے کو دیوار سے لگانے کے مترادف ہے مسلم لیگ(ن) نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا کراچی میں حلقہ بندیاں کروانے کا حکم ملکی مفاد میں ہے ۔

جبکہ پیپلز پارٹی نے بھی کراچی میں نئی حلقہ بندیوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو یہاں الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) فخر الدین جی ابراہیم کے زیر صدارت سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس ہوا ۔جس میں ایم کیو ایم پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) اور جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنونیئر اور وفاقی وزیر ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی میں نئی حلقہ بندیوں پر شدید اعتراضات اٹھائے اور الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ ایم کیو ایم نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے درخواست دائر کر رہی ہے۔ لہٰذا فیصلہ آنے تک نئی حلقہ بندیوں کو روکا جائے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں کو روکنے کی استدعا کو مسترد کر دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق نئی حلقہ بندیاں کرے گا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کراچی میں نئی حلقہ بندیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کرنے سے نیا پنڈورہ بکس کھل جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مسلم لیگ(ن) جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں نے کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کی بھرپور حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ایم کیو ایم کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے حلقہ بندیوں پر بھرپور حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

اجلاس کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنونیئر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ جس میں ایم کیوایم نے تحریری دیر اور زبانی طور پر نئی حلقہ بندیوں کو چیلنج کیا ہے اور اسے نا انصافی، متیاز اور ظلم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین وقانون کے مطابق مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیوں کا انعقاد ممکن ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کروانے کا فیصلہ غیر آئینی وغیر قانونی ہے اور ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ صرف کراچی میں حلقہ بندیاں کروانا ظلم اور نا انصافی ہے، اگر حلقہ بندیاں ضروری ہیں تو وہ آئین وقانون کے مطابق ہونی چاہئیں۔ فاروق ستار نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کسی دباؤ کی وجہ سے حلقہ بندیاں کروا رہا ہے تو یہ انتخابات سے قبل دھاندلی کا منصوبہ ہے انہوں نے کہا کہ کراچی میں جب سے ایم کیو ایم انتخابات میں حصہ لے رہی ہے تو اسے کراچی سے85فیصد سیٹیں مل رہی ہیں انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کراچی میں حلقہ بندیاں کروائی تو اس سے شہر میں مزید حالات خراب ہونگے اور نئی حلقہ بندیوں سے پختونوں سمیت دیگر لوگوں کے مسائل حل نہیں ہونگے۔

مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری ظفر اقبا ل جھگڑا نے کہا کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی تجاویز جمع کرائی ہیں انہوں نے کہا کہ اکثریتی جماعتوں نے کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ ملکی مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات کو بہتر کرنے کیلئے نئی حلقہ بندیاں کرنے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے وہ خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو پھر ہمیں اکثریت کی رائے پر یقین کرنا ہو گا اور اکثریت کا یہی فیصلہ ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کی جائیں۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما سلیم ضیاء نے کہا کہ کراچی جیسی صورتحال پورے پاکستان کی نہیں ہے کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہت خراب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی مینڈیٹ رکھنے والوں کے پاس جعلی مینڈیٹ ہے انہوں نے کہا کہ اگر کراچی میں ٹھیک طرح سے حلقہ بندیاں ہو جائیں تو حالات بہتر ہو جائینگے۔

جماعت اسلامی کراچی الیکشن کمیشن سیل کے انچارج نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ایک پارٹی کے سوا تیرہ پارٹیوں نے کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تمام مسائل کی وجہ جعلی مینڈیٹ ہے۔ عوامی مینڈیٹ کے دعویدار گن پوائنٹ پر لوگوں سے ووٹ لیتے ہیں اور اصلی ووٹروں کو ووٹ ڈالنے نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کراچی کے حالات کو بہتر کرنا ہے تو سب سے پہلے وہاں حلقہ بندیاں کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر جعلی قیادت حکومتی ایوانوں تک پہنچتی رہی تو کراچی کے حالات کبھی ٹھیک نہیں ہونگے۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اوچگزئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں ہونے والے اجلاس میں کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے امور کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سات دن میں سیاسی جماعتوں سے نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے تجاویز طلب کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت نازک دور سے گزررہا ہے ہمیں ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر ملک کا سوچنا ہو گا۔