بین الاقوامی برادری کشمیر بارے دہرا معیار ترک کرکے تنازعہ کشمیر کے پر امن دیر پا اور منصفانہ حل کیلئے موثر کردار ادا کرے‘ کشمیریوں کی موجودہ تحریک کسی کمیونٹی، کسی طبقے یا کسی ریاست کیخلاف نہیں ‘ کشمیری اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں‘ کشمیریوں کو پاکستانی اور بھارتی عوام کی طرح ترقی کے مواقع ملنے چاہئیں‘ خطے میں کشمیری عوام کو انصاف اور انکے جائز حقوق کوتسلیم کئے بغیر آگے نہیں بڑھاجاسکتا‘ نیو کلیئر ہتھیار طاقت کا توازن برقرار رکھنے کیلئے بنائے جا رہے ہیں‘چھوٹی سے چنگاری بھی امن عمل اور اعتمادسازی کے اقدامات کوفناکر سکتی ہے، کل جماعتی حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کانیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب

ہفتہ 22 دسمبر 2012 14:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔22دسمبر 2012ء) کل جماعتی حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر کے بارے میں دہرا معیار ترک کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کے پر امن دیر پا اور منصفانہ حل کیلئے موثر کردار ادا کرے‘کشمیریوں کی موجودہ تحریک کسی کمیونٹی، کسی طبقے یا کسی ریاست کے خلاف نہیں ‘ کشمیری اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں‘ کشمیریوں کو پاکستانی اور بھارتی عوام کی طرح ترقی کے مواقع ملنے چاہئیں‘ خطے میں کشمیری عوام کو انصاف اور انکے جائز حقوق کوتسلیم کئے بغیر آگے نہیں بڑھاجاسکتا‘ نیو کلیئر ہتھیار طاقت کا توازن برقرار رکھنے کیلئے بنائے جا رہے ہیں‘چھوٹی سے چنگاری بھی امن عمل اور اعتمادسازی کے اقدامات کوفناکر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ گزشتہ روزیہاں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام منعقدہ تقر یب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر میر واعظ نے کشمیری عوام کی جدوجہد کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے واضع کیا کہ کشمیریوں کی موجودہ تحریک کسی کمیونٹی، کسی طبقے یا کسی ریاست کے خلاف نہیں بلکہ کشمیری اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کا معاملہ ہے کشمیری یہ محسوس کر رہے ہیں کہ جہاں پاکستان اور بھارت عوام کی ترقی ، خوشحالی اور امن کے لئے کوشاں ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیری عوام کو بھی ترقی کے مواقع فراہم کئے جانے چاہیں۔

تاہم انکا یہ ماننا تھا کہ امن کے بغیر خطے میں ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امن تب تک قائم نہیں ہوسکتا جب تک انصاف نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو انصاف اور انکے جائز حقوق کوتسلیم کئے بغیر آگے نہیں بڑھاجاسکتا۔ برصغیر میں نیوکلیائی ہتھیاروں کی دوڑ اورپل بھر میں بدلنے والی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہ اگر چہ یہ کہا جارہا ہے کہ نیوکلیائی ہتھیار قوت مزاحمت کا توازن برقررار رکھنے کے لئے بنائے جارہے ہیں تاہم اس بات کا ا ندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک چھوٹی سے چنگاری بھی امن عمل اور اعتمادسازی کے اقدامات کوفناکر سکتی ہے۔

خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے میر واعظ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا پر امن حل ہی خطے میں امن و سلامتی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے دونوں ملکو ں کو ایک باضابطہ طریقہ کار وضع کر لینا چاہیے تاکہ کشمیری قیادت کو مذاکراتی عمل میں شامل کرتے ہوئے مسئلہ کا پر امن حل تلاش کیا جاسکے۔پاک بھارت کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے حریت (ع) کے موقف کو دہراتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ کشمیریوں کی شمولیت کے بغیر تنازعہ کشمیر کا منصفانہ حل نا ممکن ہے۔

انہوں نے کہا اگرچہ بھارت مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کی بات کرتا ہے لیکن ابھی تک اسکا رویہ غیر سیاسی ہے۔ مسئلہ کشمیرکے حوالے سے یورپ اور مغربی ممالک کے دہرے معیار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ یورپ اور امریکہ کوسوو، ایسٹ تیمور، اور سوتھ سوڈان کے عوام کی امنگوں اور خواہشات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ وہ کشمیری عوام اور انکے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں اور انسانی حقوق کے بارے میں خاموش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ممالک کو دہرا معیار ترک کرکے مسئلے کے پر امن حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں میر واعظ نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد پرامن اور دیسی ہے(indigenous)ہے۔انہوں نے کشمیری عوام کی بیش بہاقربانیوں، کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں اور ہزاروں لاپتہ افراد کے معاملے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں نافذالعمل کالے قوانین پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ حریت سمجھتی ہے کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرے تاکہ قتل و غارت گری اور تشدد کے سلسلے کا خاتمہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف حریت بلکہ بھارت کی سیاسی جماعتیں بھی اب سمجھتی ہیں کہ الیکشن یا خطے میں انتظامی معاملات سے مسئلہ کشمیر کے حل پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔انہوں نے کہا کہ اس سے حریت کے موقف کوتقویت ملتی ہے کہ الیکشن کشمیری عوام کے حق خوداردیت کا نعمل البدل نہیں ہوسکتے۔

گلگت بلتستان کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کا ایک اٹوٹ حصہ ہے۔عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بین الاقوامی سطح پر کچھ مثبت تبدیلیاں ظہور پذیر ہوئی ہیں ،Arab Springکو تسلیم کیا گیا اور فلسظینی عوام کو ایک طویل جدو جہد کے بعد اقوام متحدہ میں non-member observer statusکا درجہ دیا گیا جو نہایت ہی خوش آئند ہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر دونوں اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانے تنازعات میں ہیں اور وہ توقع کرتے ہیں کہ عالمی برادری دورخا پن کو ترک کرتے ہوئی کشمیر یوں کی مبنی بر جدو جہد کو تسلیم کریگی۔انکا خیال تھا کہ یہ تبدیلیاں اس بات کا واضع ثبوت ہیں کہ جائز تحریکوں کو طاقت کے بل پر دبایا نہیں جاسکتا ہے۔ بعد ازاں میر واعظ کی قیادت میں حریت (ع) وفد نے فیصل مسجد اسلام آباد کو دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے جمعہ نماز ادا کی اور مسجد میں موجودقرآن شریف کے نادر نسخوں کی زیارت بھی کی۔ دریں اثناء حریت وفد نے لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کی ۔