اسامہ کیلئے جعلی ویکسینیش مہم سی آئی اے کی غلطی تھی ‘امریکی میڈیا کا پاکستان میں پولیو ٹیموں پر حملوں پر ردعمل، پاکستان میں صحت کے متعلق ہر مہم شک کی نظر سے لیا جاتا ہے ،اسامہ کے ڈی این اے کیلئے چلائی جانے والی جعلی مہم کے بعد پاکستان میں ہر ایسی سرگرمی کو امریکی خفیہ ایجنسی کا کوئی پروگرام سمجھاجاتا ہے، اس سلسلے میں صرف سی آئی اے کے آپریشن کو مورد الزام ٹھہرانا مناسب نہیں،کچھ مسلمان معاشروں میں پولیو کے متعلق سازشی نظریات موجود ہیں، اسامہ کے واقعے سے قبل پولیو کو اسلامی شریعت کے مطابق ناصاف سمجھا گیا،کہا گیا کہ اس میں ایڈز وائرس موجود ہیں ،یہ مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں،اس طرح کے مشکوک ماحول میں پاکستان میں والدین کا قطرے پلانے سے انکار مسئلہ ہے، پاکستان میں 48گھنٹوں میں 9پولیو ورکر ز کا قتل طالبان کے آپریشن کے منظم اور مہلک ہونے کی عکاسی کرتا ہے، موقعر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ

ہفتہ 22 دسمبر 2012 15:06

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔22دسمبر 2012ء ) امریکی اخبار’ واشنگٹن پوسٹ نے کہاہے کہ پاکستان میں صحت کے متعلق ہر مہم کو اب شک کی نظر سے لیا جاتا ہے ،اسامہ کے ڈی این اے کے لیے چلائی جانے والی جعلی مہم کے بعد پاکستان میں اب ہر ایسی سرگرمی کو امریکی خفیہ ایجنسی کا کوئی پروگرام سمجھاجاتا ہے ،اس تناظر میں اسامہ کے لئے جعلی ویکسی نیش مہم سی آئی اے کی غلطی تھی، اس سلسلے میں صرف سی آئی اے کے آپریشن کو مورد الزام ٹھہرانا مناسب نہیں،کچھ مسلمان معاشروں میں پولیو کے متعلق سازشی نظریات موجود ہیں، اسامہ کے واقعے سے قبل پولیو کو اسلامی شریعت کے مطابق ناصاف سمجھا گیا،کہا گیا کہ اس میں ایڈز وائرس موجود ہیں اور یہ مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں،اس طرح کے مشکوک ماحول میں پاکستان میں والدین کا قطرے پلانے سے انکار بھی ایک مسئلہ ہے، پاکستان میں 48گھنٹوں میں 9پولیو ورکر ز کا قتل طالبان کے آپریشن کے منظم اور مہلک ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

ایک موقعر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق کراچی اور دیگر علاقوں میں ان کے حملے انسدا د پولیوکی مہم ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ عالمی سطح پر بیماری کے خلاف کوششوں کو اس سے زیادہ دھچکا کبھی نہیں لگا۔گزشتہ کچھ دہائیوں سے دنیا بھر سے اس وائرس کا تقریباًخاتمہ ہو چکا ہے اور99فی صد سے زیادہ پولیوکاانفیکشن ختم کردیا گیا۔ اقوام متحدہ دیگر اداروں کے ساتھ مل کر پاکستان ،افغانستان اور نائیجیریا میں موجود ایک فی صد پولیو انفیکشن کے خاتمے کی کوششوں میں تھی۔

ناکامی کی صورت میں یہ وبا پھر پھیل سکتی ہے۔2002اور2003میں نائیجیریا میں اس مہم کی معطلی کی وجہ سے 16نئے کیس سامنے آگئے تھے۔ پاکستان میں 80ہزار فیلڈ ورکرز3کروڑ30لاکھ (33ملین)بچوں کو گھر گھر جا کر قطرے پلاتے ہیں۔ ہیلتھ ورکرز کو نشانہ بنانا طالبان کا ایک نیا طریقہ ہے جو ملالہ یوسف زئی کو گولی مارنے اورموسی قلعہ میں17مردو خواتین کے گلے کاٹنے کی طرح کا ہے۔

جون میں طالبان کمانڈر نے کہا تھا کہ جنوبی وزیر ستان میں پولیو کے قطروں کو بند کردیا جائے گا۔طالبان اور اس کے اتحادی گروپ پاکستان میں ویکسی نیشن کو شک کی نظر سے لیتے ہیں۔اسامہ واقعے میں چلائی جانے والی جعلی مہم میں جیسی کسی بھی کارروائی کے لئے اس کے تمام پہلو کو مدنظر رکھا جاتاہے لیکن سی آئی اے نے اس کاخیال نہیں رکھا۔ ملٹری آپریشن کے لئے یہ کارروائی خفیہ تھی تاہم سی آئی اے کے سامنے یہ پہلو بھی ہونا چاہیے تھا کہ اگر یہ واشگاف ہو گئی تو ویکسی نیشن مہم کے لیے کتنی نقصان دہ ثابت ہوگی اور ایسی چیزیں کبھی چھپی نہیں رہتی۔

سی آئی اے نے اس کے لئے کوئی مناسب سوچ بچار نہیں کی تھی اور نہ اس کے متبادل سوچا تھا۔رپورٹ کے مطابق 50کی دہائی میں ہر سال20ہزار امریکی اس بیماری سے مفلوج ہو جاتے تھے لیکن پولیو ویکسی نیشن کی تندہی مہم اور اس کی ترسیل سے امریکہ میں آخری کیس 1979ئمیں دیکھا گیا۔ پولیو کا وائرس دماغ اور سپائنل کورڈ پر حملہ کرکے بتدریج پٹھوں کو کنٹرول کرکے والے خلیوں کو تباہ کردیتا ہے۔