اسلام آباد ، لیڈی ہیلتھ ورکرزکا وزیراعظم سیکرٹریٹ کے سامنے پولیو ٹیموں پر حملوں اور لیڈی ہیلتھ ورکروں کو مستقل نہ کئے جانے کیخلاف شدید احتجاج و دھرنا ،مظاہرین کا حکومتی سینیٹر روبینہ خالد کی جانب سے مستقل کئے جانے کی یقین دہانی کے باوجود دھرنا ختم کرنے سے انکار

ہفتہ 22 دسمبر 2012 22:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔22دسمبر۔ 2012ء) ملک بھر سے آئی ہوئی لیڈی ہیلتھ ورکروں نے ہفتہ کو یہاں وزیراعظم سیکرٹریٹ کے سامنے پولیو ٹیموں پر حملوں اور لیڈی ہیلتھ ورکروں کو مستقل نہ کئے جانے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا۔ لیڈی ہیلتھ ورکروں نے حکومت کی جانب سے سینیٹر روبینہ خالد کی جانب سے مستقل کئے جانے کی یقین دہانی کے باوجود دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا۔

لیڈی ہیلتھ ورکروں نے کہا کہ جب تک انہیں مستقل کئے جانے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاتا وہ کسی بھی قسم کی یقین پر وزیراعظم سیکرٹریٹ کے سامنے سے دھرنا ختم نہیں کریں گی ۔اگر وزیراعظم سیکرٹریٹ کے سامنے انہیں گولی مار دی جاتی ہے تو وہ خود کو شہید سمجھیں گی۔ اس موقع پر لیڈی ہیلتھ ورکروں کو یقین دہانی کرواتے ہوئے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ18ویں ترمیم کے بعد محکمہ صحت صوبوں کو منتقل ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے باوجود وفاقی حکومت لیڈی ہیلتھ ورکروں کے مطالبات پورے کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکروں کا معاملہ جلدازجلد حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کرکے لیڈی ہیلتھ ورکروں کے مطالبات منظور کروانے کی کوشش کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر لیڈی ورکروں کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو میں بھی لیڈی ہیلتھ ورکروں کے ساتھ احتجاج میں شامل ہو جاؤں گی۔

انہوں نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکر میری یقین دہانی پر دھرنا ختم کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا دینے والی ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں ہیں جب مجھے پتہ چلا کہ لیڈی ہیلتھ ورکر دھرنا دے رہی ہیں تو میں فوراً یہاں پہنچ گئی ایک سوال کے جواب میں روبینہ خالد نے کہا کہ پولیو ٹیموں پر حملہ کرنے والے ملزمان کو فوری گرفتار ہونا چاہئے انہوں نے کہا کہ حملوں میں لیڈی ہیلتھ ورکر جاں بحق ہوئی ہیں ان کے لواحقین کی لہر ممکن مالی امداد کی جائے گی۔

اس موقع پر آل پاکستان لیڈی ہیلتھ ورکر ز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی چیئر پرسن بشریٰ آرائیں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پولیو ٹیموں پر حملہ کرنے والے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے اور جن لیڈی ہیلتھ ورکروں کو پچھلے کئی سالوں سے مستقل نہیں کیا گیا انہیں فوری طور پر مستقل کیا جائے انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو پورے پاکستان میں لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنا کام روک دیں گی انہوں نے کہا کہ حملوں میں جاں بحق ہونے والی لیڈی ہیلتھ ورکروں کے بچوں کو نوکریاں دی جائیں۔

اور ان کے لواحقین کی ہر ممکن مالی امداد کی جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں بشریٰ آرائیں نے کہا کہ ہمیں وزیراعظم سے ملنے کا کوئی شوق نہیں ہم چاہتی ہیں کہ لیڈی ہیلتھ ورکروں کو مستقل کرنے کا فوری نوٹیفکیشن جاری کیا جائے جب تک نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاتا ہم دھرنا ختم نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم سیکرٹریٹ سے ہٹانے کیلئے گولی بھی مار دی جائے تو ہم کھانے کیلئے تیار ہیں۔

اگر وزیراعظم سیکرٹریٹ کے سامنے ہم ماری گئیں تو ہم خود کو شہید سمجھیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج تک بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو نہیں پکڑا جاسکا تو پولیو ٹیموں پر حملہ کرنے والوں کو کیسے پکڑا جائے گا اس موقع پر سینیٹر روبینہ خالد نے تحریری طور پر ان کے مطالبات دو دن تک منظور کروانے کی یقین دہانی کروائی۔ جس کو لیڈی ہیلتھ ورکروں نے ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ جب تک ہمیں یہاں پر مستقل کرنے کا نوٹیفکیشن نہیں دیا جاتا ہم وزیراعظم سیکرٹریٹ کے سامنے اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔