کراچی اور خیبر پختونخواہ میں پولیو مہم کے دوران لیڈی ہیلتھ ورکرز کی ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردانہ حملوں کے بعداحتجاج کے باعث سندھ میں17لاکھ 57 ہزار ، خیبر پختونخوا میں8لاکھ ، پنجاب میں 8لاکھ 30 ہزار، فاٹا میں80 ہزار اور بلوچستان میں ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد بچے پولیو سے بچاوٴ کے قطرے پینے سے محروم ، اسلام آبا دکی کچی آبادیوں میں2 ہزار بچے پولیو کی ویکسین نہ پی سکے، عالمی ادارہ صحت کی اپنی رپورٹ میں اظہار تشویش

منگل 25 دسمبر 2012 13:26

واشنگٹن /پشاور/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔25دسمبر۔ 2012ء) کراچی اور خیبر پختونخواہ میں پولیو مہم کے دوران لیڈی ہیلتھ ورکرز اور دیگر عملہ پر دہشتگردانہ حملوں کے بعداحتجاج کے باعث صرف ایک کروڑ اور 40 لاکھ بچوں کوویکسنیشن دی جا سکیں جبکہ سندھ میں17لاکھ 57 ہزار ، خیبر پختونخوا میں8لاکھ ، پنجاب میں 8لاکھ 30 ہزار، فاٹا میں80 ہزار اور بلوچستان میں ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد بچے پولیو سے بچاوٴ کے قطرے پینے سے محروم ، اسلام آبا دکی کچی آبادیوں میں2 ہزار بچے پولیو کی ویکسین نہ پی سکے۔

عالمی ادارہ صحت کی تازہ رپورٹ میں تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ رواں سال دسمبر کے مہینے میں پولیو مہم کے موخر ہونے سے ملک بھر کے5 سال تک 35 لاکھ بچے پولیو کی خوراک پینے سے محروم رہ گئے ہیں گزشتہ ہفتے پولیو رضاکاروں پر کراچی سمیت پشاور میں کئے گئے حملوں کے باوجود پاکستان میں ایک کروڑ40 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے، مگر17 لاکھ سے زائد بچے قطروں سے محروم رہ گئے۔

(جاری ہے)

عالمی ادارہ صحت کی تازہ رپورٹ میں تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ رواں سال دسمبر کے مہینے میں پولیو مہم کے موخر ہونے سے ملک بھر کے5 سال تک 35 لاکھ بچے پولیو کی خوراک پینے سے محروم رہ گئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسداد پولیو مہم کے دوران سندھ میں پولیو کے قطرے نہ پینے کے باعث 17لاکھ 57 ہزار بچے، خیبر پختونخوا میں8لاکھ بچے، پنجاب میں 8لاکھ 30 ہزاربچے فاٹا میں80 ہزار اور بلوچستان میں ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد بچے پولیو سے بچاوٴ کے قطرے پینے سے محروم رہے، جبکہ اسلام آبا دکی کچی آبادیوں میں2 ہزار بچے پولیو کی ویکسین سے محروم رہ گئے۔

عالمی ادارہ صحت نیانکشاف کیا ہے کہ کراچی میں سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث پولیو کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا مزید کہنا ہے کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے پولیو رضاکاروں کو مستقل بنیادوں پر سیکیورٹی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔