سعودی علماء کی وزیر محنت کو مطالبہ نہ ماننے پر بددعا کی دھمکی، اگر وزیر محنت نے خواتین کو ملازمت کی اجازت دینے کا سلسلہ جاری رکھا تو ان کے حق میں بددعا کریں گے،وزیرمحنت مغربی منصوبے پر عمل پیرا ہیں،سعودی علما کی دھمکی،میں نے وزارت کے عہدیدار کے خلاف بد دعا کی تھی، وہ کینسر کے موذی مرض کا شکار ہو گیا اور موت کے منہ میں چلا گیا،سعودی عالم دین

جمعرات 27 دسمبر 2012 13:41

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔27دسمبر 2012ء ) سعودی عرب میں خواتین کے مخصوص ملبوسات کی دکانوں یا دوسری جگہوں پر ملازمتوں کا معاملہ سنگین صورت اختیار کر گیا ، ملک کے دوسو سرکردہ علماء نے وزیر محنت کو دھمکی دی ہے کہ اگر انھوں نے خواتین کو ملازمت کی اجازت دینے کا سلسلہ جاری رکھا تو وہ ان کے پیش رو کی طرح ان کے حق میں بھی بددعا کریں گے۔

سعودی علماء نے وزارت محنت میں منعقدہ اپنے اجلاس میں وزیر محنت عادل فقیہہ پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ ایک مغربی منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ وہ ایک ماہ کے اندر خواتین پر مخصوص ملبوسات کی دکانوں پر کام کرنے پر پابندی عاید کریں ورنہ انھیں بددعا کا سامنا کرنا پڑے گا۔وزارت محنت نے 2011ء میں خواتین کے مخصوص ملبوسات کی دکانوں پر مردوں کی جگہ سعودی خواتین کو بھرتی کرنے کے فیصلے کا نفاذ کیا تھا اوراس کا بڑا مقصد خواتین کو روزگار مہیا کرنے کے علاوہ مردوں سے مخصوص ملبوسات کی خریداری میں ہچکچاہٹ محسوس کرنے والی خواتین کے حجاب کو دور کرنے میں مدد دینا تھا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران مختلف مذہبی شخصیات نے وزیر محنت کو ان کے اس فیصلے کی وضاحت کے لیے کوئی وقت نہیں دیا اور انھوں نے وزیر موصوف کو آڑے ہاتھوں لیا۔ وزیر محنت اس فیصلے کے سعودی معیشت اور خواتین کے لیے ثمرات بیان کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے الفاظ ان کے حلق ہی میں اٹک کر رہ گئے اور علماء انھیں کچھ کہنے سے روکتے رہے۔ایک عالم دین نے وزیر محنت کو مخاطب کرکے کہا کہ میں نے وزارت کے ایک سنئیر عہدے دار کے خلاف بد دعا کی تھی۔ وہ کینسر کے موذی مرض کا شکار ہو گیا اور پھر موت کے منہ میں چلا گیا ۔

متعلقہ عنوان :