امریکہ ،ڈیموکریٹک اور ریپبلیکن رہنماوٴں کی معاشی بحران کو روکنے کیلئے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہونے کیلئے سرتوڑ کوششیں ،کل تمام طبقوں کے ٹیکسوں میں اضافہ ہو جائے گا،اخراجات میں خودکار کٹوتی نافذالعمل ہو جائے گی، اگر ایسا نہ ہوا تو امریکہ دوبارہ کساد بازاری کی زد میں آ سکتا ہے، عالمی اقتصادیات پر برا اثر پڑے گا،اقتصادی ماہرین

پیر 31 دسمبر 2012 13:05

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔31دسمبر 2012ء ) ڈیموکریٹک اور ریپبلیکن پارٹی کے رہنما معاشی بحران کو روکنے کیلئے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہونے کیلئے سرتوڑ کوششیں کرنے لگے ،کل منگل کو تمام طبقوں کے ٹیکسوں میں اضافہ ہو جائے گا اور اخراجات میں خودکار کٹوتی نافذالعمل ہو جائے گی جبکہ اقتصادی ماہرین نے کہاکہ اگر ایسا نہ ہوا تو امریکہ دوبارہ کساد بازاری کی زد میں آ سکتا ہے اور اس سے عالمی اقتصادیات پر بھی برا اثر پڑے گا۔

پیر کو عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کانگریس میں ڈیموکریٹک اور ریپبلیکن پارٹیوں کے اراکین آخری سر توڑ کوشش کر نے لگے کہ کسی طرح ایک نکتے پر اتفاق ہو جائے اور معاشی بحران کو آنے سے روکا جا سکے۔ یکم جنوری کو تمام طبقوں کے ٹیکسوں میں اضافہ ہو جائے گا اور اخراجات میں خودکار کٹوتی نافذالعمل ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

کانگریس کے اراکین کے لیے کسی متبادل بجٹ پر متفق ہونا بہت ضروری ہے تاکہ اس سے ’فسکل کلف‘ سے بچا جا سکے۔

اقتصادی ماہرین نے کہا ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو امریکہ دوبارہ کساد بازاری کی زد میں آ سکتا ہے اور اس سے عالمی اقتصادیات پر بھی برا اثر پڑے گا۔اس سے پہلے امریکی صدر براک اوباما نے ریپبلیکنز پر اس معاہدے پر متفق ہونے کے لیے دباوٴ بڑھایا جس سے ملک کو ’فسکل کلف‘ سے بچایا جا سکتا ہے۔انہوں نے ریپبلیکنز کو معاہدے پر جمود کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ وہ (ریپبلیکنز) صرف یہ چاہتے ہیں کہ امیروں کے لیے ٹیکس میں سہولتیں محفوظ رہیں۔صدر اوباما نے اقتصادی منڈیوں پر اس کے برے اثرات کے متعلق خبردار کیا۔

متعلقہ عنوان :