طاہر القادری اور الطاف حسین گٹھ جوڑ سے پیپلز پارٹی پریشان‘ رحمن ملک صدر زرداری کا پیغام لے کرلندن روانہ، ایک بار پھر ایم کیو ایم کے تمام تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی‘ حکومت کی حمایت جاری رکھی جائے‘ کسی ایسے اقدام کا ساتھ نہ دیں جس سے ملک میں جاری جمہوری عمل کو نقصان پہنچے‘ صدر کا الطاف حسین کے نام پیغام، دو بڑی حکومتی اتحادی جماعتوں کے طاہر القادری سے رابطوں نے پیپلز پارٹی کی نیندیں حرام کردیں‘ دونوں حلیفوں کے ساتھ پیپلز پارٹی کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے‘ حلیفوں کے اپنی حمایت واپس لینے سے ملکی منظر نامہ کسی وقت تبدیل ہوسکتا ہے

بدھ 2 جنوری 2013 14:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 2جنوری2013ء) وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک صدر آصف علی زرداری کا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے نام پیغام لے کر بدھ کو ہنگامی طور پر لندن روانہ ہوگئے‘ ذمہ دار حکومتی ذرائع کے مطابق طاہر القادری کے ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر نائن زیرو کے دورہ اور اس دوران الطاف حسین اور طاہر القادری کی طرف سے موجودہ نظام میں تبدیلی کیلئے فوج اور عدلیہ سے حمایت طلب کرنے اور دو بڑی حکومتی جماعتوں (ق) لیگ اور ایم کیو ایم کی طاہر القادری کو مکمل حمایت کی یقین دہانی سے حکومت سخت دباؤ میں ہے‘ صدر زرداری نے اسی دباؤ کے تحت وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو بھی گزشتہ شب ہنگامی طور پر کراچی بلایا تھا۔

ذرائع کے مطابق اس وقت پیپلز پارٹی کے اپنی حلیف جماعتوں (ق) لیگ اور ایم کیو ایم کے ساتھ شدید اختلافات پیدا ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کی طرف سے عام انتخابات سے قبل صوبے میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے‘ الیکشن کمیشن کی طرف سے کراچی میں ووٹر لسٹوں کی درستگی اور نئی حلقہ بندیوں کا عمل شروع کرنے کی وجہ سے سخت ناراض ہے اور وہ اسے اپنے خلاف نہ صرف سازش قرار دے رہی ہے بلکہ اسے گمان ہے کہ درپردہ ان اقدامات کو پیپلز پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔

(ق) لیگ پنجاب میں منظور وٹو کو پیپلز پارٹی کا صوبائی صدر بنانے اور مخدوم احمد محمود کو گورنر بنانے سے ناراض ہے ۔ پیپلز پارٹی کے اہم رہنما اور وفاقی وزیر پانی و بجلی چوہدری احمد مختار کی طرف سے چوہدری برادران کیخلاف دیئے گئے بیان کے بعد (ق) لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت میں اختلافات کی خلیج مزید گہری ہوگئی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پیپلز پارٹی کو سبق سکھانے کیلئے یہ دونوں بڑی حلیف جماعتیں اسے دی گئی اپنی حمایت بھی کسی وقت واپس لے سکتی ہیں اور ایسی صورتحال میں ملک کا پورا منظر نامہ ہی تبدیل ہوجائے گا۔

ذرائع کے مطابق الطاف حسین کی طرف سے گزشتہ روز اپنے خطاب میں انتہائی سخت زبان استعمال کرنے کے بعد صدر زرداری نے ہنگامی طور پر رحمن ملک کو لندن بھجوانے کا فیصلہ کیا۔ رحمن ملک نے لندن روانگی سے قبل بدھ کو یہاں بلاول ہاؤس میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی جس کے دوران 14 جنوری کے لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ اور اس دوران ممکنہ احتجاج کے پہلوؤں پر غور کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق صدر زرداری کی طرف سے رحمن ملک کے ذریعے الطاف حسین کو بھجوائے گئے پیغام میں ایک بار پھر ایم کیو ایم کے تمام تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اور صدر نے الطاف حسین سے کہا ہے کہ وہ حکومت کی حمایت جاری رکھیں اور کسی ایسے اقدام کا ساتھ نہ دیں جس سے ملک میں جاری جمہوری عمل کو نقصان پہنچے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوچکے ہیں اور ایم کیو ایم کی پاکستان میں موجود قیادت سمجھتی ہے کہ پیپلز پارٹی بالخصوص سندھ میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے نہ صرف انہیں دھوکہ دیا ہے بلکہ ہر بار ان کی پشت میں خنجر گھونپنے کی کوشش کی گئی۔