قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے تولیدی صحت بل کی منظوری دیدی، سندھ حکومت کو جنسی زیادتی کے واقعہ کے حوالے سے جوڈیشل انکوائری کرانے، ملک میں جنسی زیادتی کے کیس انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چلانے بنانے کی ہدایت ، ایم ڈی پی ٹی وی یوسف بیگ مرزا کی پیشی سے استثنیٰ کی درخواست مسترد،آئندہ اجلاس میں بلالیاگیا

بدھ 9 جنوری 2013 23:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔9جنوری۔2013ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے بچوں کے حقوق کے بل ( تولیدی صحت )2010 ء کی منظوری دے دی ، سندھ حکومت کو جنسی زیادتی کے واقعہ کے حوالے سے جوڈیشل انکوائری کرانے اور ملک میں جنسی زیادتی کے کیس انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چلانے بنانے کی ہدایت کردی،کمیٹی نے ایم ڈی پی ٹی وی یوسف بیگ مرزا کی پیشی سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں آئندہ اجلاس میں بلالیا۔

بدھ کو قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدات ہواجس میں وزارت انسانی حقوق اوروزارت قانون کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ جس میں جنسی زیادتی کیس سمیت دیگرامور کاجائزہ لیاگیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں عطیہ عنایت الله کی طرف سے تولیدی صحت بل 2010 ء پیش کیا گیا جس کو کثرت رائے سے منظور کرکے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ جنسی زیادتی کیس کے حوالے سے سندھ حکومت کو جوڈیشل انکوائری کی سفارش کرتے ہوئے چاروں صوبوں میں ہونے والی جنسی زیادتی کیسز کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چلانے اور ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی ہدایت کی ہے ۔

کمیٹی میں اندرون سندھ عمر کوٹ میں پانچ سالہ جنسی زیادتی کیس کے حوالے سے صوبہ سندھ کے اعلیٰ پولیس افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ ملزمان کو گرفتار کرکے چالان عدالت میں بھجوا دیا گیا اب معاملہ عدالت میں جزا و سزا کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے کمیٹی میں ایم ڈی پی ٹی ڈی یوسف بیگ مرزا پیش نہ ہوئے انہوں نے اپنے موقف سے تحریری طور پر کمیٹی کو آگاہ کیا کہ معاملہ عدالت میں ہے کمیٹی اس معاملے کو زیر بحث نہیں لاسکتی جس پر وزارت قانون کے نمائندہ نے بتایا کہ آئینی اور قانونی طور پر کمیٹی معاملہ کو سن سکتی ہے جس پر کمیٹی نے ایم ڈی پی ٹی ڈی کو آئندہ اجلاس میں بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے کمیٹی میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے بل کمیٹی ممبر عطیہ عنایت الله نے پیش کیا جس کو ممبران کی جانب سے تحفظات کی وجہ سے پاس نہیں کیا جاسکا تاہم کمیٹی چیئرمین نے بل میں بہتری لانے کیلئے وزارت قانون سے رائے طلب کرلی ۔

متعلقہ عنوان :