حکومت صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے پر 30 ارب روپے خرچ کر رہی ہے، نصیر خان۔ملک میں 80 سے 90 فیصد بیماریاں آلودہ پانی سے پیدا ہو رہی ہیں، وفاقی وزیر صحت کا ورکشاپ سے خطاب

جمعہ 2 فروری 2007 23:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 2فروری 2007ء) وفاقی وزیر صحت نصیر خان نے کہا ہے کہ ملک میں 80 سے 90 فیصد بیماریاں آلودہ پانی سے پیدا ہو رہی ہیں، حکومت 30 ارب روپے کی لاگت سے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف صحت کی سہولتوں کے ساتھ کچرے سے پھیلنے والی بیماریوں سے بچاؤ کے لئے بھی اقدامات کریں، انہوں نے انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری کو بھی شرمناک فعل قرار دیا۔

جمعہ کو یہاں ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد میں وفاقی وزیر صحت محمد نصیر خان نے ایک ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی اعضاء کی پیوند کاری، خاص کر گردوں کی غیر قانونی تجارت کو ملک کے لئے انتہائی شرمناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعضاء کی خرید و فروخت ایک گھناؤنا کاروبار ہے اور حکومت اس کی ہر سطح پر مذمت کرتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 80 سے 90 فیصد بیماریاں آلودہ پانی سے پھیل رہی ہیں حکومت نے 30 ارب روپے کی لاگت سے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا منصوبہ شروع کیا ہے تاکہ لوگ بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہسپتالوں میں فی بیڈ ایک کلو کچرہ یومیہ پیدا ہو رہا ہے جس کی وجہ سے متعدد بیماریوں کو راہ ملتی ہے لہٰذا ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوگوں کو کچرے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام کے لئے موثر کردار ادا کریں۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈاکٹر خلیل بلے اور اکیڈمی کی ڈائریکٹر شکیلہ زمان نے بھی ورکشاپ سے خطاب کیا اور 2005ء میں بنائے جانے والے قانون پر عملدرآمد کروانے کے لئے صوبائی حکومت کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا جو کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لئے بنایا گیا تھا۔ وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ ہسپتالوں میں فی بیڈ ایک کلو کچرا روزانہ پیدا ہوتا ہے جو متعدد بیماریوں کا باعث بنتا ہے ہسپتالوں کی انتظامیہ اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگائیں اور صحت مند قوم کی تعمیر کو یقینی بنائیں۔

متعلقہ عنوان :