پاکستانی خواتین میں طلاق لینے کی شرح میں اضافہ،خلع لینے والی بیشتر خواتین کا تعلق بالائی و متوسط طبقے سے ہے، وکلاء کی سالانہ لاکھوں روپوں کی فیس ہنسی خوشی ادا کردیتی ہیں ،گھریلو خواتین کیلئے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا تصور ہی ناممکن ہے ،برطانوی میڈیاکی رپورٹ، مطلقہ خواتین کو دی جانیوالی آزادی خود ان کیلئے خطرناک ہے ، طالبان ترجمان کارپورٹ پرردعمل

جمعرات 10 جنوری 2013 22:44

لندن/ ا سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔10جنوری۔2013ء) پاکستانی خواتین میں طلاق لینے کا رجحان بڑھنے لگا ہے حالانکہ اس ملک میں شادی کا بندھن ٹوٹنا انتہائی برا سمجھا جاتا ہے۔ جمعرات کوبرطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مذہب پرست معاشرے میں اگرچہ خلع لینے والے خواتین کی تعداد بہت زیادہ نہیں مگر اس شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2011ء کے دوران 557 جوڑے ایک دوسرے سے الگ ہوئے حالانکہ 2002ء میں یہ تعداد صرف 208 تھی۔ 26 سالہ مطلقہ خاتون رابعہ نے کہا کہ اگر آپ کما رہی ہوں تو پھر آپ کی واحد ضرورت ایسا شخص ہوتا ہے جو آپ سے محبت کرتا ہو اگر کوئی شخص ایسا نہیں کرسکتا تو پھر اسے چھوڑ دینا ہی زیادہ بہتر ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب طالبان ترجمان نے برطانوی میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی مطلقہ خواتین کو دی جانے والی آزادی خود ان کے لئے بھی خطرناک ہے۔

رپورٹ میں عورت فاوٴنڈیشن کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ برس 1636 قتل غیرت کے نام پر ہوئے جس میں اکثریت خواتین کی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شرعی عدالت میں ایک طلاق کا مقدمہ 6 مہینے میں نمٹا دیا جاتا ہے مگر سول عدالتوں میں یہ معاملہ برسوں تک لٹکا رہتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خلع لینے والی بیشتر خواتین کا تعلق بالائی اور متوسط طبقے سے ہوتا ہے اور وہ وکلاء کی سالانہ لاکھوں روپوں کی فیس بھی ہنسی خوشی ادا کردیتی ہیں جبکہ غریب گھریلو خواتین کیلئے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا تصور ہی ناممکن ہے۔

جماعت اسلامی کی رہنماء مشفیرہ جمال نے کہاہے کہ خواتین اب خود کمانے لگی ہیں اور وہ اپنی ترقی کے پیش نظر سمجھتی ہیں کہ انہیں مزید قربانیاں دینے کی ضرورت نہیں، اللہ طلاق کو پسند نہیں کرتا تاہم اللہ نے کسی مرد کو اپنی بیوی پر تشدد کا حق بھی نہیں دیا۔