محکمہ صحت سندھ کی غفلت ، ویکسین کی عدم دستیابی،خسرہ سے مزید9 بچے جاں بحق ، محکمہ صحت کا رواں سال اب تک سندھ بھر میں خسرے سے 11بچوں کی اموات کا دعویٰ، 1539کیسز سامنے آئے ہیں

ہفتہ 12 جنوری 2013 13:53

کراچی/ کندھکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 12جنوری 2013ء ) محکمہ صحت سندھ کی غفلت کے باعث ویکسین کی عدم دستیابی کے نتیجے میں ہفتہ کو بھی خسرہ سے مزید9 بچے جاں بحق ہوگئے ہیں ، جبکہ محکمہ صحت کے مطابق رواں سال اب تک سندھ بھر میں خسرے سے 11بچوں کی اموات ہوئی ہیں اور 1539کیسز سامنے آئے ہیں۔سندھ میں ویکسینیشن کا عمل جاری ہے تاہم کچھ علاقوں میں ویکسین کی عدم دستیابی کی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں۔

سندھ بھر میں خسرہ کے باعث اموات کا سلسلہ نہ تھم سکا، اب تک صرف سندھ میں 369 بچے اس بیماری کے باعث جاں بحق ہوگئے ہیں،جبکہ ملک بھر میں جاں بحق بچوں کی تعداد 386 ہو چکی ہے۔سندھ کے مختلف شہروں میں ویکسینیشن کی عدم دستیابی کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔مورو شہر اور گرد و نواح میں مختلف ویکسینیشن سینٹروں پر خسرے کی ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث لوگوں کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

کندھکوٹ میں گدو، کشمور، تنگوانی سمیت 80 سے زائد گاوں خسرہ کی وباء سے متاثر ہوئے ہیں ،خسرہ کے حفاظتی ٹیکے اب تک ایک لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسی نیشن دی جاچکی ہے ، گھوٹکی میں ویکسینیشن کا عمل جاری ہے تاہم گھوٹکی کے مختلف اضلاع میں تاحال ویکسین نہیں پہنچ سکی ہے۔ دوسری جانب محکمہ صحت کے مطابق رواں سال اب تک سندھ بھر میں خسرے سے 11بچوں کی اموات ہوئی ہیں اور سندھ بھر میں خسرے کی وباء پھیلنے کے بعد2013ء میں خسرہ کے1539کیسز سامنے آئے ہیں۔

صوبائی و زیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد کے زیر صدارت خسرہ مہم سے متعلق اجلاس میں ڈاکٹر صغیر احمد کا کہنا تھا کہ سندھ کے 8اضلاع خسرے سے شدید متاثر ہوئے ہیں جن میں29لاکھ بچوں کو خسرے کی ویکسین لگائی گئی ہے جبکہ ان اضلا ع میں 425فکسڈ اور 997موبائل ٹیمیں کام کررہی ہیں۔وزیر صحت کا کہنا ہے کہ خسرے کی ویکسین کی فراہمی کیلئے وفاقی حکومت عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف سے درخواست کی گئی ہے جبکہ روٹین ایمیونائزیشن کی شرع95فیصد لازمی بنائی جائے گی، صوبے بھر کے کسی بھی ٹاون یا اضلا ع میں 95فیصد سے کم روٹین ایمیونائزیشن ہونے پرتعلقہ ٹی ایچ او کو برطرف کردیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :