جمہوریت میں ملک کو آدھی آبادی کو دو وقت کا کھانا بھی نصیب نہیں ہو رہا‘ آبادی میں مسلسل اضافہ کے باوجود خوراک کا استعمال کم ہو رہا ، بیماریاں بڑھ گئیں‘ مائیں بچوں کا پیٹ بھرنے کے لئے فاقے کر رہی ہیں، بچوں کو سکول سے اٹھا لیا گیا‘بیٹیوں سے جان چھڑانے کے لئے جلد شادی کرنے کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے، پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کا بیان

پیر 14 جنوری 2013 16:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 14جنوری 2013ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ جمہوری حکومت کی پالیسیوں نے اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ کر دیا ہے کہ ملک کو آدھی آبادی کوپیٹ بھر کر دو وقت کا کھانا بھی نصیب نہیں ہو رہا۔ ملک کی آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے جبکہ غربت اور مہنگائی کی وجہ سے خوراک کا استعمال کم ہو رہا ہے جس سے لوگ کمزور اور ملکی پیداوار کم ہو رہی ہے جبکہ ادویہ کا استعمال بڑھ رہا ہے۔

ملک کے پچاس فیصد بچوں کا وزن صحت کے معیار سے کم ہے جبکہ سب سے بری حالت ماؤں کی ہے جو بچوں کا پیٹ بھرنے کے لئے فاقے کر رہی ہیں۔پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ آکسفام کے مطابق اگست 2011تک ہر تین میں سے ایک پاکستانی غذائی عدم تحفظ کا شکار تھا۔

(جاری ہے)

تنزانیہ، یمن اور نائجر میں بھی بھوک کا تناسب پاکستان سے کم ہے۔ آمدنی کا بڑا حصہ خوراک پرخرچ کرنے والی ملکی آبادی کی اکثریت میں سے بہت سوں نے حالات سے سمجھوتہ کرتے ہوئے بچوں کو سکولوں سے اٹھا لیا ہے جبکہ بیٹیوں کے جوان ہونے سے قبل ہی انکی شادی کر کے جان چھڑانے کا رواج بڑھ رہا ہے۔

اب جمہوریت کے نہ ختم ہونے والے ثمرات کے سبب اب نصف آبادی جسم و جان کا رشتہ قائم رکھنے کے لئے کم از کم غذائیت سے بھی محروم ہو گئی ہے۔پاکستان میں عام خوراک کا باسٹھ فیصد حصہ اناج پر مشتمل ہوتا ہے جو مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔گزشتہ پانچ سال میں گندم، چاول، خوردنی تیل، چینی ، دودھ، دالوں اور سبزیوں کے استعمال میں زبردست کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ عوام صحت کے لئے لازمی مچھلی،گوشت اور پھل صرف خواب میں کھا سکتے ہیں جو پاکستان کے مستقبل کے لئے بڑا خطرہ ہے۔

متعلقہ عنوان :