رینٹل پاورکیس ، سپریم کورٹ کی نیب کو وزیراعظم سمیت دیگرملزمان کی گرفتاری کیلئے دی گئی مہلت ختم، کوئی ملزم گرفتارنہ کیاجاسکا،چیئرمین نیب فصیح بخاری کا تمام تردباوٴکے باوجودمستعفی ہونے سے انکار

بدھ 16 جنوری 2013 23:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔16جنوری۔2013ء) سپریم کورٹ کی جانب سے قومی احتساب بیور(نیب)کورینٹل پاورکیس میں وزیراعظم راجہ پرویزاشرف سمیت دیگرملزمان کی گرفتاری کیلئے دی گئی مہلت ختم،کوئی ملزم گرفتارنہ کیاجاسکا،ادھرچیئرمین نیب فصیح بخاری نے تمام تردباوٴکے باوجودمستعفی ہونے سے انکارکردیا ۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ منگل کورینٹل پاورکیس کی سماعت کے دوران چیئرمین نیب کووزیراعظم سمیت 16ملزمان کوگرفتارکے بدھ کے روزتک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی اہم عدالت کی طرف سے دیے گئے وقت میں کوئی ملزم گرفتارنہیں کیاجاسکا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب کے ایڈشنل پراسیکیوٹر جنرل رانا زاہد محمود نے عدالت کو بتایاتھا کہ نیب نے پیراں غائب ریفرنس تیار کر لیا ہے جسے احتساب عدالت میں پیش کرنے کے لیے حتمی منظوری کے لیے نیب ہیڈکوارٹر بھجوا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت کے استفسار پر نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے اْن افراد کے نام بتائے جنہیں اس ریفرنس میں نامزد کیا گیا ہے اْن میں موجودہ وزیراعظم اور مقدمے کے وقت کے وزیرِ پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین، پانی و بجلی کے سابق سیکرٹریز شاہد رفیع، محمد اسماعیل قریشی اور اشفاق محمود، سابق سیکرٹری خزانہ سلمان صدیق، نپیرا کے سابق چیئرمین خالد سعید اور پیپکو کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹرز طاہر بشارت چیمہ اور منور بصیر احمد سمیت سولہ افراد کے نام شامل تھے۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب پرمستعفی ہونے کے لئے دباوٴڈالاگیاتاکہ نئے چیئرمین کی تقرری میں تاخیرکی جائے یوں نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک عدالتی فیصلے پرعملدرآمدنہ ہونے کے حوالے سے حکومت کووقت مل جائے گاتاہم فصیح بخاری نے تمام تردباوٴکے باوجودمستعفی ہونے سے انکارکردیا۔ان کاموقف ہے کہ عدالتی فیصلے پرآئین اورقانون کے مطابق عملدرآمدہوگا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قراردیاتھا کہ اگر ملزمان میں سے کوئی بھی شخص بیرون ملک فرار ہوا تو اْس کی تمام تر ذمہ داری قومی احتساب بیورو کے چیئرمین پر عائد ہوگی۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے30 مارچ دو ہزار بارہ کو کرائے کے بجلی گھروں کے مقدمے کے فیصلے میں تمام بجلی گھروں کے معاہدوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان معاہدوں فوری طور پر منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ معاہدے کرنے والے افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

فیصلے میں عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ سابق وزیر برائے پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف اور سیکریڑی خزانہ سمیت تمام حکومتی اہلکاروں نے بادی النظر میں آئین کے تحت شفافیت کے اصول کی خلاف ورزی کی ہے لہٰذا ان افراد کی طرف سے بدعنوانی اور رشوت ستانی میں ملوث ہوکر مالی فائدہ حاصل کرنے کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔